"مجاہد بن جبیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
'''مجاہد بن جبیر''' [[عبد اللہ ابن کثیر قاری مکہ]] کے استاد ہیں جو[[قراء سبعہ]] میں شامل ہیں۔<br />
== نام ونسب ==
عبد اللہ ابن کثیر قاری مکہ نے مجاہد بن جبیر سے قرأت کا فن حاصل کیا جیسا کہ امام بخاری اور سارے ائمہ رجال لکھتے ہیں۔ ان کی پیدائش [[21ھ]] میں زمانہ خلافت فاروق اعظمؓ ہوئی۔83 برس کی عمر میں [[103ھ]] میں وفات پائی۔ تفسیر کے بڑے عالم سمجھے جاتے تھے کہتے تھے کہ ابن عباس کے سامنے تیس بار قرآن پڑھا۔ [[اعمش]] کوفی ان کے شاگرد رشید بھی ہیں کہتے ہیں کہ مجاہد کہتے تھے کہ “اگر ہم عبداللہ بن مسعود کی قرأت کے مطابق پڑھتے تو ہمیں اس کی حاجت نہ پڑتی کہ اکثر جگہ ابن عباس سے معنی مطلب پوچھ لیتے “<ref>النشر فی القراءات العشر ،مؤلف : شمس الدين ابو الخير ابن الجزری</ref>
مجاہد نام، ابوالحجاج کنیت، قیس بن مخزومی کے غلام تھے۔
== ولادت ==
ان کی پیدائش [[21ھ]] میں زمانہ خلافت فاروق اعظم ہوئی۔
== قرأت وتفسیر ==
قرأت اورتفسیر کے اس عہد کے نہایت نامور عالم تھے،تفسیر انہوں نے خیر الامۃ ابن عباس سے حاصل کی تھی اور پورے تیس مرتبہ ان سے قرآن کا دورہ کیا تھا اور اس محنت اورتحقیق کے ساتھ کہ ہر ایک سورہ پر رک کر اس کی شانِ نزول اوراس کے جملہ متعلقات پوچھتے جاتے تھے اس محنت اورابن عباس جیسے مفسر قرآن کی تعلیم نے ان کو بہت بڑا مفسر بنادیا،خصیف کا بیان ہے کہ مجاہد تفسیر کے سب سے بڑے عالم تھے قتادہ کہتے تھے کہ اس وقت کے باقیات صالحات میں مجاہد تفسیر کے سب سے بڑے عالم ہیں قرآن کے قاری بھی تھے۔
== حدیث ==
حدیث کے بھی وہ نہایت مشہور حافظ تھے،امام ذہبی ان کو مضر اورحافظِ حدیث ابن سعد کثیر الحدیث اورامام نووی امام حدیث لکھتے ہیں حبر الامۃ عبداللہ بن عمر ان کے حفظ کے اتنے معترف تھے کہ فرماتے تھے کہ کاش نافع کا حفظ بھی تمہاری طرح ہوتا ۔
== اخلاص فی العلم ==
علم کا مقصد کسی نہ کسی دنیاوی منفعت سے کم خالی ہوتا ہے لیکن مجاہد کا دامن ان تمام آمیزشوں سے بالکل پاک تھا، مسلمہ بن کہیل کا بیان ہے کہ عطاء طاؤس اورمجاہد کے علاوہ میں نے کسی کو نہیں پایا،جس کا مقصد علم سے خالصۃً لوجہ اللہ رہا ہو۔<ref>تہذیب التہذیب:10/43</ref> <ref>شذرات الذہب :1/125</ref>
== وفات ==
83 برس کی عمر میں [[103ھ]] میں وفات پائی۔،عین سجدہ کی حالت میں سفرِ آخرت کیا وفات کے وقت ستر اسی سال کی عمر تھی۔<ref>النشر فی القراءات العشر ،مؤلف : شمس الدين ابو الخير ابن الجزری</ref>
== حوالہ جات ==
[[زمرہ:قراء قرآن]]