"نیپال میں سماجی تحفظ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
حوالہ
سطر 1:
'''نیپال میں سماجی تحفظ''' کے اقدامات [[ملوکیت]] کے دور سے ہی رائج تھے۔ حکومت [[نیپال]] معمر، معذور اور بیوہ طبقوں کے سماجی تحفظ کے لیے کئی اقدامات اٹھا چکی ہے جوکہ نیپال کی بادشاہت کے دستور کے مطابق تھے۔<ref name =ved>Ved Raj Acharya, "Social Security for Industrial Labour in Nepal", International Journal of Marketing Management, Vol 6, No. 2, December 2016, PP.99-105.Published by Research Science Press (India), New Delhi.</ref>
 
 
==2006ء کا عبوری دستور==
[[2006ء]] کے عبوری دستور کے مطابق مملکت تعلیم، صحت، یتیموں کے [[سماجی تحفظ]]، بے سہارا عورتوں، معمر، اپاہج اور معذور اشخاص کے معاملوں میں ایسی پالیسیوں پر عمل پیرا ہو گا جس سے کہ ان کی حفاظت اور بھلائی یقینی بنائی جا سکے۔<ref name =ved/>
 
==مزدور قانون میں ترمیم==
سطر 15 ⟵ 16:
* یہ ہر تجارتی مالک کی ذمے داری ہو گی کہ وہ کام کرنے والوں کو یا ملازموں کو اجرت ''اقل ترین اجرت طے کرنے والی کمیٹی'' (Minimum Remuneration Fixation Committee) کے تعین کے مطابق ادا کرے۔
 
بڑے پیمانے کی صنعتوں میں کام کرنے والے مزدور سماجی تحفظ کی اسکیموں سے استفادہ کر رہے ہیں۔ چھوٹے پیمانے اور گھریلوں صنعتوں کے مزدور ان فوائد سے محروم ہیں۔ مگر سماجی تحفظ کے سب سے زیادہ فراہم کرنے والے عوامی شعبے کی صنعتیں ہیں۔ تاہم نقصانات کی وجہ سے زیادہ تر عوامی شعبے کی صنعتوں کو حکومت بند کر چکی ہے۔ اس کی وجہ سے صنعتی شعبوں کے کئی ملازم بے روزگار ہو چکے ہیں۔ نجی شعبے کی ایک چھوٹی سی تعداد سماجی تحفظ حاصل کر چکی ہے۔ ہمہ قومی کمپنیاں (ایم این سی) زیادہ اجرت کے ساتھ سماجی اجرت بھی فراہم کر رہے ہیں۔ مگر ہڑتال اور عدم حفاظتی ماحول کی وجہ سے یہ صنعتیں بھی تذبذب کا شکار ہو چکی ہیں۔<ref name =ved/>
 
== حوالہ جات ==
{{ حوالہ جات }}