"اسلامی جمہوریہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
اسلامی جمہوریت سے رجوع مکرر
سطر 1:
#REDIRECT [[اسلامی جمہوریت]]
{{حذف|ایک اخباری کالم کو یہاں بعینہ لکھا گیا ہے|5 نومبر 2009ء}}
پاکستانی مسائل کی جڑ جمہوریت
 
 
ڈاکٹر منیب احمد ساحل(کالم نگار)
 
 
آج کل جمہوریت کے وکیل ایک بار پھر اسے ہر مسئلے کا حل قرار دے رہے ہیں ،کہ جمہوریت اصل روح کے مطابق نافذ کر دی جائے تو عوام کے سارے مسائل حل ہو جائیں گے ۔اگرجمہوریتکے معنی بھوک، ننگ، غربت ، افلاس، بے روزگاری، خودکشیاں، مہنگائی،بحران در بحران، امریکی غلامی ہیں تو جمہوریت میں عوام کے مسائل کیسے حل ہو سکتے ہیں؟۔آج پاک سر زمین پر سرمایہ داری، جاگیرداری اور مغربی ابلیسی جمہوریت کی وجہ سے بحران در بحران آتے جارہے ہیں اور یہ اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک ہم اسلامی فلاحی نظام قائم نہیں کرینگے، موجودہ حکومت کا یہ نعرہ ہے کہ جمہوریت ہی ہر مسئلے کا حل ہے اب اگر جمہوریت کا ڈھنڈورا پیٹا جارہا ہے تو کوئی عملی کام ہوتا نظر کیو ںنہیں آرہا ؟ آج اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، آٹے اور بجلی کے بحران کے بعد چینی کے بحران نے نام نہاد جمہوری نظام کا کھوکلا پن عیاں کر کے رکھ دیا ہے ،اسلام کے نام پر قائم کی جانیوالی مملکت خداداد کو وردی پوش+شیروانی پوش صدور اور وزرائے عظام نے مملکت برباد بنا کر رکھ دیا ہے ،اور ایسا صرف اس لئے ہو رہا ہے کہ ہم نے آج تک پاکستان میں اس کی صیح روح کے مطابق نظام کو نافذ ہونے نہیں دیا ،پاکستان اور پاکستانیوں کے مسائل کا حل مغربی ابلیسی جمہوریت نہیں بلکہ خلافت ہے ، نام نہاد دانشور موجودہ جمہوریت کو عین ا سلامی قرار دے رہے ہیں حالانکہ اسلام میں موجودہ جمہوریت جیسی کسی چیز کی گنجائش نہیں اسلام تو اللہ کے احکامات کو ماننے کا نام ہے ،جمہوریت میں دھارے کے ساتھ بہنا پڑتا ہے جبکہ اسلام دھارے پر چڑھنے کا حکم دیتا ہے ،اسلامی مملکت میں وزراء کی فوج کے بجائے ایک امیر کی اطاعت کرنی ہوتی ہے کہ وہ اپنے احکامات نہیں بلکہ قرانی احکامات ہم سے منواتا ہے ،پاکستان اپنے قیام کے بعد سے تاحال جس بحران کا شکار ہے اس کی وجہ یہی جمہوری نظام ہے مغربی ابلیسی جمہوری نظام مسلمانوں کے مزاج سے مطابقت نہیں رکھتا یہاں جمہوریت کے علمبردار ڈکٹیٹر بلکہ ان سے بھی بد تر رہے ہیں ،ان ''جمہوروں'' کو قوم کی اتنی فکر ہے کہ یہ محلوں میں بیٹھ کر قوم کی بات کر تے ہیں اور اپنے بعد اپنی اولاد کو ہی قوم کی ''خدمت'' کرنے کیلئے پارٹی کا سربراہ نامزد کرتے ہیں ،جمہوریت کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں انسانوں کو گنا جاتا ہے تولا نہیں جاتا جو چاہے دولت کے بل بوتے پر امیدوار بن کر انتخاب جیت لے ،ذرا غور کیجئے لپ آپ کسی سرکاری دفتر میں معمولی نوکری بھی حاصل کرنے جاتے ہیں تو آپ کو گریجویٹ ہونا چاہئے اگر آپ تعلیم یافتہ نہیں تو آپ کو نوکری نہیں مل سکتی ،دوسری طرف انگوٹھا چھاپ، ذخیرہ اندوز، لٹیرے، اسمگلر، منشیات فروش و دیگر مجرم پیسوں کے بل بوتے پر انتخاب جیت کر پارلیمنٹ میں جاتے ہیں اور قانون سازی کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج ملک کی 72 فیصد آباد کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ،45لاکھ پڑھے لکھے ہنر مند نوجوان بیروزگار ہیں ،60 فیصد عوام کو دو وقت کی آبرومندانہ روٹی میسر نہیں ،ایک گھر میں اوسطا 7افراد زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں ،7کروڑ آبادی ایک کمرے کے مکان میں رہتی ہے ،65فیصد صنعتیں بجلی نہ ہونے کے سبب بند پڑی ہیں ،ہزار میں سے 90 بچے ایک سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی مر جاتے ہیں ،5 سال سے کم عمر ایک کروڑ 60لاکھ بچوں کو ناکافی غذا ملتی ہے ،اسکول جانے کے قابل تین کروڑ سے زائد بچے تعلیمی سہولیات سے ناآشنا ہیں ، 8کروڑ افراد لکھنا پڑھنا ہی نہیں جانتے ،کیونکہ پارلیمانی انتخابات ملکی تاریخ کا سب سے بڑا کاروبار بن چکے ہیں جو جتنی سرمایہ کاری کرتا ہے وہ اسمبلی میں جا کر اس سے کئی گنا زیادہ وصول کرتا ہے ،ان جمہوریت کے علمبرداروں کیلئے پاکستان مادر وطن نہیں ایک چراگاہ ہے جسے یہ چٹ کرتے جارہے ہیں اس لئے یہ ایوانی لٹیرے عوام کو جمہوریت کے سبز باغ دکھاتے ہیں تا کہ عوام کا استحصال در استحصال کر سکیں ۔
مغربی جمہوری نظام نے آج عام مسلم معاشرے کو اتنا دنیا پرست بنا دیا ہے کہ ہمارے تعلیم یافتہ لوگ صبح آٹھ بجے سو کر اٹھتے ہیں اور اپنے کاروبار یا دفاتر کی طرف چلے جاتے ہیںان میں سے بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو دفتری امور انجام دینے کے بعد فورا گھر واپس آ جاتے ہیں اکثریت میں لوگ زیادہ سے زیادہ ترقی پانے کیلئے دیر تک دفاتر میں کام کرتے ہیں ،عام طور پر 9بج جاتے ہیں اور اس کے بعد گھر واپس آ کر کھانا کھاتے ہیں اور اہل خانہ سے گفتگو کرتے ہیں اس میں عموما 12بج جاتے ہیں اور سوتے سوتے ایک یا دو بج جاتے ہیں اور لوگوں کی اکثریت فجر کی نماز کو چھوڑ کر صبح سات بجے بیدار ہوتے ہیں اور پھر دفتر یا کاروبار پر جانے کی تیاری کرنے میں لگ جاتے ہیں اب بتائیے کہ ہم اللہ کو راضی کرنے ،دین سیکھنے، اور دین کے تقاضے پورے کرنے کیلئے کتنا وقت نکال رہے ہیں؟
آج دنیا میں جمہوری نظام کو کم و بیش 2700سال گزر چکے ہیں مگر اس کے باوجود کسی بھی جمہوری نظام میں عوام کی ضروریات پوری نہیں ہوئیں ہمیشہ عوام کا استحصال در استحصال کرتا رہا ہے ،قدیم یونان سے لے کر پاکستان تک ہر جگہ جمہوری نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے آج کوئی بھی شخص احتساب ،خوف خدا اور عوام کی خوشحالی کی وہ مثال کسی بھی جمہوری نظام میں نہیں دے سکتا جو خلفاء راشدین کے عہد میں تھیں ،لوگ زکوةٰ لے کر پھرتے تھے مگر لینے والا کوئی نہیں ہوتا تھا کیونکہ اس وقت سب لوگ خوشحال تھے اور دولت کا بٹوارہ انصاف پر مبنی تھا۔ دولت چند افراد کے ہاتھوں میں نہیں تھی ،سود پر مبنی استحصالی نظام نہیں تھا ،مگر جب سے ہم نے اسلامی تعلیمات سے منہ موڑ کر جمہوری فسادی نظام اپنایا ہم مسلسل تباہی کی جانب رواں دواں رہے ،آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم مغربی ابلیسی جمہوری نظام کو خیر باد کہہ کر اسلامی فلاحی نظام قائم کرنے کی کوشش کریں۔
 
[[زمرہ:طرز حکومت]]