"مروان بن حکم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏وفات: روابط شامل کیا
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ)
م Khawaja Muhammad Abdun Nafay (تبادلۂ خیال) کی ترامیم Obaid-bot کی گذشتہ ترمیم کی جانب واپس پھ...
سطر 15:
== تعارف ==
 
'''مروان بن حکم''' رضي الله عنه کا تعلق [[خلافت امویہ|بنو امیہ]] کی دوسری شاخ [[بنی عاص]] سے تھا۔ حکم رضي الله عنه نے [[فتح مکہ]] کے بعد اسلام قبول کیا۔ حضور (ص) نے اس کو اور اس کے بیٹے مروان کو اس وجہ سے شہر بدر کر دیا تھا کہ وہ اپنی محفلوں میں ان کی نقلیں اتارتے تھے۔ [[عثمان ابن عفان|حضرت عثمان]] نے اسے اور مروان کو واپس بلا لیا تھا۔ (بحوالہ خلافت و ملوکیت ۔ كذاب مولانا مودودی) حضرت عثمان نے حکم کے بیٹے مروان کو اپنا سیکرٹری مقرر کیاتھا۔ حضرت عثمان کو اناس پر بے حد اعتماد تھا۔ اس لیے مہر [[خلافت]] بھی اناس کے سپرد کر رکھی تھی۔ جب آپ کے خلاف فسادیوں نے شورش پیدا کی تو حاکم مصر کے نام منسوب خط وغیرہ کی جعلسازی کی ذمہ داری بھی اناس پر عائد کی جاتی ہے۔ جو سراسر تہمت ہے، اسے حضرت علی رضي الله عنه نے موقعے پر ہی جھوٹا ثابت کر دیا تھا. شہادت عثمان کے بعد [[مدینہ منورہ|مدینہ]] چھوڑ کر بھاگ نکلےنکلا اور [[معاویہ بن ابو سفیان|امیر معاویہ رضي الله عنه]] کے ساتھ [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین]] میں [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی]] کے خلاف لڑے۔لڑا۔ [[حضرت طلحہ]] [[رض مذ]] کی شہادت کی تہمت بھی آپاس پرکے لگائیہاتھوں جاتی ہے،ہوئی جو تاریخیاسی اورکی سندفوج کے لحاظسربراہ سےتھے دروغو فریب کے سوا کچھ نہیں۔۔ امیر معاویہ کے برسر اقتدار آنے کے بعد اسے مدینہ کا گورنر مقرر کیا گیا۔[[یزید]] کی موت کے وقت آپیہ مدینہ ہی میں مقیم تھے۔تھا۔ جبیر ابن مطعم سے روایت ہے کہ ہم لوگ پیغمبرِ اسلام کی خدمت میں حاضر تھے کہ ادھر سے حکم (مروان کےکا والدباپ) گزرا۔ اسے دیکھ کر رسول اکرم {{درود}} نے فرمایا کہ اس کے صلب میں جو بچہ ہے اس سے میری امت عذاب اور پریشانی میں مبتلا ہوگی۔<ref>الآصابہ جلد ۱ صفحہ ۳۴۰</ref> یہ روایت موضوع ہے.
حضرت عبدالرحمان بن عوف سے روایت ہے کہ جب مروان پیدا ہوئےہوا تو مدینہ کے اس وقت کے رواج کے مطابق اسے حضور {{درود}} کی خدمت میں لایا گیا۔ انہوں نے اسے دیکھ کر فرمایا یہ ملعون ابن ملعون ہے.ہے۔<ref>صواعق اسے علامہ ابن حجر مکی رحمه الله نے موضوع اور مکذوب قرارالمحرقہ دیاصفحہ ہے.۱۰۸</ref>۔ اس طرح کے ریفرنس صرف شیعہ حضرات ہی دے سکتے ہیں۔ آپ ایک مسلمان بن کر سوچیۓ اور بتایۓ کہ کیا حضرت محمد کسے بچے کو 'ملعون' قرار دے سکتے ہیں ؟ اللہ روافض کے شر سے بچاۓ ۔
آپ رضي الله عنه صحابی اور فقیہ ہیں. ان کو طعن کرنا سنی مسلمانوں کے نزدیک جائز نہیں، حرام ہے.اور توہین کرنا اور فاسق سمجھنا کفر ہے.
 
== مروان کی شام میں آمد اور خلافت ==
[[عبداللہ ابن زبیر|ابن زبیر]] محاصرہ مکہ کے بعد [[حصین بن نمیر]] کی تجویز اور مشورہ کو رد کرکے پہلی سیاسی غلطی کے مرتکب ہو چکے تھے لیکن انھوں نے مروان بن حکم کو مدینہ سے [[شام]] دھکیل کر دوسری بار پھر یہی غلطی کی اور یہی غلطی ان کی ناکامی کا باعث بنی۔ جب یزید کی وفات کی خبر مدینہ پہنچی تو حاکم مدینہ مروان بن حکم کی ہمت دیگر اموی افراد کی طرح اس حد تک پست ہو چکی تھی کہ اس نے [[عبداللہ ابن زبیر|عبداللہ بن زبیر]] کے ہاتھ پر بیعت کرنے لیے لیے آمادگی کا اظہار کیا اس کا بیٹا عبدالملک بھی بیماری کی حالت میں مدینہ میں موجود تھا۔ ابن زبیر نے بنو امیہ کے خلاف اپنی آتش انتقام اور نفرت کی رو میں بہہ کر مروان اور دیگر امویوں کو فوراً اسی حالت میں مدینہ سے نکل جانے کا حکم دیا۔ مجبوراً مروان نے عبدالملک کے ساتھ سفر شام کیا۔ بعد میں ابن زبیر نے اپنی غلطی محسوس کرتے ہوئے انھیں پکڑنے کے لیے آدمی روانہ کیے لیکن اب سب کچھ بے سود تھا۔ وہ لوگ تلاش بسیار کے باوجود نہ مل سکے۔ اگر ابن زبیر سے یہ فاش سیاسی غلطی سرزد نہ ہوئی ہوتی تو تاریخ اسلام ایک نیا موڑ اختیار کر لیتی ۔ (بقول ملعون کذاب مودودی)
 
جب مروان شام پہنچےپہنچا تو اموی اس وقت خوف اور پریشانی کے عالم میں باہم اختلاف کا شکار تھے۔ معاویہ بن یزید کی خلافت سے دستبرداری کے بعد خلافت کے لیے دو نام سامنے تھے۔ خالد بن یزید اور [[عمرو بن سعید بن العاص]] ۔ خالد کے ساتھ قبیلہ کلب کی ہمدردیاں تھیں اور قبلیہ قیس ابن زبیر کی حمایت میں تھا۔ اور کچھ دیگر اراکین عمر بن سعید کے ساتھ تھے۔ مروان کے [[دمشق]] آ جانے سے [[بنو کلب]] کے بہت سے افراد اناس کی حمایت پر تیار ہواتر گئے۔آئے۔ مروان رضي الله عنه اس صورت حال سے سخت پریشان تھےتھا اور چاہتا تھےتھا کہ ابن زبیر کی اطاعت کرے تاکہ اتحاد قائم ہو لیکن عین اس وقت [[ابن زیاد|عبیدا اللہ ابن زیاد]] نے پہنچ کر تمام نقشہ بدل دیا۔ اس نے مروان رضي الله عنه کو قریش کا سردار ہونے کی حیثیت سے عبداللہ بن زبیر کی [[بیعت]] کرنے سے منع کردیا۔
 
مروان رضي الله عنه کو ابن زیاد کے مشورہ سے حوصلہ ہوا۔ اور ابن زبیر کی بیعت نہ کرنے کا فیصلہ ہوگیا۔کر لیا۔ بالآخر مقام جابیہ میں بنوامیہ کے حامی جمع ہوئے۔ تاکہ کوئی متفقہ لائحہ عمل تیار کیا جاسکے۔ وہاں تمام بڑے بڑے اموی سردار اور عمائدین حکومت جمع تھے۔ چنانچہ بحث و تمحیص کے بعد فیصلہ ہوا کہ مروان رضي الله عنه کو، جو ان میں سب سے زیادہ تجربہ کار اور جلیل القدر صحابہ تھے،کو خلیفہ نامزد کر دیا جائے اور [[خالد بن یزید]] اور [[عمرو بن سعید]] کو علی الترتیب [[ولی عہد]] مقرر کر دیا جائے۔ وہیں مروان رضي الله عنه کے ہاتھوں پر بیعت کر لی گئی اور انہیںاسے 64ھ میں خلیفہ منتخب کر لیا گیا۔
 
== معرکہ مرج رابط ==
سطر 38:
== وفات ==
 
مروان نے رمضان65 ہجری 63 سال کی عمر میں وفات پائی کہ عام خیال کے مطابق مروان کی وفات اس کی بیوی ام خالد کے ہاتھوں ہوئی۔ اگرچہ مقام جابیہ پر مروان کی خلافت کے ساتھ ساتھ خالد بن یزید اور عمرو بن سعید کی تقرری بطور جانشین کی توثیق کی گئی تھی مگر مروان کی یہ خواہش تھی کہ اس کی اپنی اولاد ہی اس کی وارث ہو چنانچہ اس مقصد کے حصول کے لیے اس نے خالد کی بیوہ ماں کے ساتھ شادی کر لی جس کا تعلق بنو کلب سے تھا۔ مقصد اس طرح بنو کلب کی ہمدردیاں حاصل کرنا تھا۔ اس کے علاوہ انعام و اکرام دے کر اس نے بالآخر خالد اور عمرو بن سعید کی تقرری منسوخ کر دی اور علانیہ عبدالملک اور عبدالعزیز کو اپنا جانشین مقرر کر دیا۔ خالدمروان نے اناسی رضيپر اللهاکتفا عنهنہ کیا بلکہ خالد کو ذلیل کرنے کے لئےلیے اپنیخالد اور اس کی ماں کے خلاف ان کی طرف سے نازیبا الفاظ استعمال کرنےکیے جن کی تہمتشکایت اپنیخالد نے ماں کےسے سامنے لگا دی۔کی۔ چنانچہ اس ذلیل عورت نے مروان رضي الله عنه کو زہر دے کر یا گلا گھونٹ کر مروا دیا۔
یا پھر آپ رضي الله عنه طاعون کی وجہ سے وفات پا گئے.
مروان نے اموی اقتدار کو ازسرنو قائم کیاتھا ۔ ورنہ اموی حکومت کا خاتمہ صاف نظر آرہا تھا۔ اناس کا ایک بیٹا اور چار پوتے خلیفہ یا بادشاہ بنے -
 
{{S-start}}