"النساء" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏شان نزول اور مباحث: املا کی درستگی
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 40:
اسلامی معاشرے کی تنظیم کے لیے سورۂ بقرہ میں جو ہدایات دی گئی تھیں، اب یہ معاشرہ ان سے زائد ہدایات کا طالب تھا، اس لئے سورۂ نساء کے ان خطبوں میں زیادہ تفصیل کے ساتھ بتایا گیا ہے کہ مسلمان اپنی اجتماعی زندگی کو اسلام کے طریق پر کس طرح درست کریں۔ خاندان کی تنظیم کے اصول بتائے گئے۔ [[نکاح]] پر پابندیاں عائد کی گئیں۔ معاشرت میں عورت اور مرد کے تعلقات کی حد بندی کی گئی۔ یتیموں کے حقوق معین کیے گئے۔ وراثت کی تقسیم کا ضابطہ مقرر کیا گیا۔ معاشی معاملات کی درستی کے متعلق ہدایات دی گئیں۔ خانگی جھگڑوں کی اصلاح کا طریقہ سکھایا گیا۔ تعزیری قانون کی بنا ڈالی گئی۔ [[شراب]] نوشی پر پابندی عائد کی گئی۔ طہارت و پاکیزگی کے احکام دیے گئے۔ مسلمانوں کو بتایا گیا کہ ایک صالح انسان کا طرز عمل خدا اور بندوں کے ساتھ کیسا ہونا چاہیے۔ مسلمانوں کے اندر جماعتی نظم و ضبط (ڈسپلن) قائم کرنے کے متعلق ہدایات دی گئیں۔ [[اہل کتاب]] کے اخلاقی و مذہب رویے پر تبصرہ کرکے مسلمانوں کو متنبہ کیا گیا کہ اپنی ان پیش رو امتوں کے نقش قدم پر چلنے سے پرہیز کریں۔ منافقین کے طرز عمل پر تنقید کرکے سچی ایماندی کے مقیضات واضح کیے گئے اور ایمان و نفاق کے امتیازی اوصاف کو بالکل نمایاں کرکے رکھ دیا گیا۔
 
مخالف{{زیر}} اصلاح طاقتوں سے جو کشمکش برپا تھی اس نے جنگ احد کے بعد زیادہ نازک صورت اختیار کرلی۔ تھی۔ احد کی شکست نے اطراف و نواح کے مشرک قبائل، یہودی ہمسایوں اور گھر کے منافقوں کی ہمتیں بہت بڑھادی تھیں اور مسلمان ہر طرف خطرات میں گھر گئے تھے۔ ان حالات میں اللہ تعالٰی{{ا}} نے ایک طرف پرجوش خطبوں کے ذریعے سے مسلمانوں کو مقابلے کے لئے ابھارا اور دوسری طرف جنگی حالات میں کام کرنے کے لیے انہیں مختلف ضروری ہدایات دیں۔ مدینے میں منافق اور ضعیف الایمان لوگ ہر قسم کی خوفناک خبریں اڑا کر بدحواسی پھیلانے کی کوشش کر رہے تھے۔ حکم دیا گیا کہ ہر ایسی خبر ذمہ دار لوگوں تک پہنچائی جائے اور جب تک وہ کسی خبر کی تحقیق نہ کرلیں اس کی اشاعت کو روکا جائے۔ مسلمانوں کو بار بار غزاتغزوات اور سریوں میں جانا پڑتا تھا اور اکثر ایسے راستوں سے گزرنا ہوتا تھا جہاں پانی فراہم نہ ہوسکتا تھا۔ اجازت دی گئی کہ پانی نہ ملے تو غسل اور وضو دونوں کے بجائے تیمم کرلیا جائے۔ نیز ایسے حالات میں نماز مختصر کرنے کی بھی اجازت دے دی گئی اور جہاں خطرہ سر پر ہو وہاں صل{{ا}}وۃ{{زیر}} خوف ادا کرنے کا طریقہ بتایا گیا۔ عرب کے مختلف علاقوں میں جو مسلمان کافر قبیلوں کے درمیان منتشر تھے اور بسا اوقات جنگ کی لپیٹ میں بھی آجاتے تھے ان کا معاملہ مسلمانوں کے لیے سخت پریشان کن تھا۔ اس مسئلے میں ایک طرف اسلامی جماعت کو تفصیلی ہدایات دی گئیں اور دوسری طرف ان مسلمانوں کو بھی ہجرت پر ابھارا گیا تاکہ وہ ہر طرف سے سمٹ کر [[دار الاسلام|دارالاسلام]] میں آجائیں۔
 
یہودیوں میں سے بنی نضیر کا رویہ خصوصیت کے ساتھ نہایت معاندانہ ہوگیا تھا اور وہ معاہدات کی صریح خلاف ورزی کرکے کھلم کھلا دشمنان{{زیر}} اسلام کا ساتھ دے رہے تھے اور خود مدینہ میں محمد {{درود}} اور آپ کی جماعت کے خلاف سازشوں کے جال بچھارہے تھے۔ ان کی اس روش پر سخت گرفت کی گئی اور انہیں صاف الفاظ میں آخری تنبیہ کردی گئی۔ اس کے بعد ہی مدینہ سے ان کا اخراج عمل میں آیا۔