"کتاب الام" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ اندرونی ربط/روابط
سطر 3:
 
== تاریخ ==
یہ کتاب مختلف رسائل کا مجموعہ ہے۔کتاب الاُم مکالمہ کی صورت میں ہے، امام شافعی مخالفین کا رد کرتے ہوئے اُن کا نام نہیں لیتے۔ یہ تصنیف اُن کے شاگرد ربیع بن سلیمان مرادی کی روایت سے ہم تک پہنچی ہے۔ اِس میں موجود رسائل اور مقالات کی ایک فہرست [[ابن ندیم]] نے [[کتاب الفہرست]] میں لکھی ہے۔ [[ابن ندیم]] جن کو کتابوں کا نام دیتا ہے دراصل وہ کتاب الاُم کے اجزاء ہیں۔ دوسری مشہور فہرست اِن رسائل کی امام [[بیہقی]] نے لکھی ہے، تیسری فہرست الحافظ ابن حجر عسقلانی نے لکھی ہے اور متاخرین میں سے [[یاقوت حموی]] نے معجم الادباء میں لکھی ہے۔[[یاقوت حموی]] نے جو عنوانات اِن رسائل کے دئیے ہیں وہ زیادہ تر وہی ہیں جو کتاب الاُم کے نسخہ مطبوعہ قاہرہ [[1321ھ]] تا [[1325ھ]] مطابق [[1903ء]] تا [[1907ء]] میں موجود ہیں اور یہ سات جلدوں میں طبع ہوئی۔ اِس نسخہ کا کچھ حصہ امام سراج الدین بلقینی والے نسخہ پر مبنی ہے۔ اِس مجموعہ کا قدیمی نام معلوم نہیں ہوسکا اور جہاں تک رسائی ہوئی ہے، یہ نام سب سے پہلے امام [[بیہقی]] نے اور امام [[غزالی]] نے کتاب احیاء العلوم الدین میں اور [[حافظ ابن حجر|الحافظ ابن حجر عسقلانی]] نے کتاب الاُم کے نام سے ذکر کیا ہے۔<ref>امام شافعی: کتاب الاُم، جلد 1 صفحہ 158، مطبوعہ [[قاہرہ]]، [[مصر]]، 1321ھ۔</ref><ref>امام غزالی: احیاء العلوم الدین، جلد 2 صفحہ 131، مطبوعہ قاہرہ [[مصر]]، 1327ھ۔</ref><ref>یاقوت حموی: معجم الادباء، جلد 6 صفحہ 396 تا 398۔</ref><ref>دائرۃ المعارف الاسلامیہ: جلد 11 صفحہ 577، مطبوعہ لاہور۔</ref>
 
== اشاعت ==