"اعظم طارق (سپاہ صحابہ پاکستان)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 16:
[[جنوری]] [[1996ء]] میں [[لاہور]] کے سیشن کورٹ میں ہونے والے بم دھماکا میں [[سپاہ صحابہ]] کے قائد [[ضیاء الرحمٰن فاروقی]ملعون اور ایک مسلمہ دہشت گرد] کی ہلاکت کے بعد وہ سپاہ صحابہ کے سرپرست اعلیٰ بن گئے۔ انہیں گوجرانولہ کے ایس ایس پی اشرف مارتھ کے قتل کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا اور کچھ عرصہ جیل میں گزارا۔ [[1997ء]] میں ہونے والے عام انتخابات میں وہ قومی اسمبلی کی سیٹ تو نواب امان اللہ سیال کے ہاتھوں ہار گئے تھے لیکن وہ صوبائی اسمبلی کی نشست صرف چند ووٹوں کی فرق سے جیتنے میں کامیاب رہے تھے۔ صوبائی اسمبلی کی نشست پر ان کا مقابلہ ڈاکٹر ابوالحسن انصاری سے تھا۔ گزشتہ انتخابات کے موقع پر بھی وہ [[میانوالی]] جیل میں بند تھے لیکن اس کے باوجود وہ [[جھنگ]] شہر پر مشتمل سپاہ صحابہ کی قومی اسمبلی کی روایتی نشست جیتنے میں کامیاب رہے۔ [[جھنگ]] سے ایم این اے منتخب ہونے کے چند ماہ بعد ان کو عدالت نے رہا کرنے کاحکم جاری کیا۔ رہائی کے بعد انھوں نے ایک نئی جماعت ملت اسلامیہ کی بنیاد رکھی۔ اس جماعت کے پلیٹ فارم سے انھوں نے جنرل [[پرویز مشرف]] کی حمایت کی اور [[وزیر اعظم پاکستان|وزیراعظم]] [[ظفر اللہ خان جمالی|ظفراللہ جمالی]] کا ساتھ دیا۔
 
اعظم طارقملعونطارق ملعون اور ایک مسلمہ دہشت گرد کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے کارکنوں کے درمیان جتنے زیادہ مقبول تھے [[اہل تشیع|شیعہ]] مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد ان کے اتنے ہی مخالف تھے۔ مخالف فرقے کے لوگوں میں ان کے خلاف پائی جانے والی نفرت کا بنیادی وجہ [[1993ء]] میں [[جھنگ]] کے ایک عوامی اجتماع ان کی وہ تقریر تھی جس میں انہوں نے شیعہ مسلک کے بارہویں [[امام مہدی]] کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کئے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کا تعلق سپاہ صحابہ کے ایک انتہا پسند دہشت گرد [[ریاض بسرا]] کی تنظیم [[لشکر جھنگوی]] سے بھی رہا جس نے کئے بڑے بڑے شیعہ علما کو قتل کیا۔ خود اس بات کر تردید کرتے رہے۔ ان کے خلاف 65 مقدمے درج ہوئے جن میں 28 کا تعلق دہشت گردی کے قانون سے رہا۔
 
ان پر کئی قاتلانہ حملے ہوئے۔ پہلا حملہ ضلع [[سرگودھا]] کی تحصیل [[شاہ پور]] میں اس وقت ہوا جب وہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے [[اسلام آباد]] جارہے تھے۔ اس حملے میں ان پر راکٹ بھی فائر کیے گئے لیکن وہ بال بال بچ گئے۔
 
[[17 جنوری]] [[1986ء]] میں لاہور کے سیشن کورٹ پر ہونے والے حملے کا بھی اصل نشانہ اعظم طارق ہی تھے۔ حملے میں [[سپاہ صحابہ]] کے قائد ضیا الرحمٰن فاروقی،فاروقی ملعون اور ایک مسلمہ دہشت گرد ، دو درجن سے زائد پولیس ملازمین، ایک پریس فوٹوگرافر ہلاک ہوئے جبکہ خود اعظم طارق زخمی ہو گئے۔
 
==قتل==