امام البزی [[عبد اللہ ابن کثیر قاری مکہ]] کے شاگرد ہیں جو [[قراء سبعہ]] میں شامل ہیں۔
ان کا اصل نام احمد بن محمد بن [[عبداللہ بن ابی]] بزۃ المؤذن المکی ابوالحسن ہے۔
چالیس سال حرم کے مؤذن رہے۔ (<ref>معرفۃ القراء: 1؍366)</ref>
امام بزیبزی نے کہا: فمن قال مخلوق، فھو علیٰ غیر دین اﷲ و دین رسول اﷲ ! حتی یتوب ’’جس نے کہا کہ (قرآن) مخلوق ہے وہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہﷺاللہ {{درود 2}} کے دین پر نہیں ہے حتیٰ کہ وہ توبہ کرلے۔‘‘ (<ref>الشریعۃ للآجري: 88، معرفۃ القراء: 1؍370)</ref>
حافظ ذہبیذہبی نے کہا: ’مقرء مکۃ و مؤذن‘ مکہ کے مقری اور اس کے مؤذن تھے۔
ابن جزریجزری نے کہا: أستاذ محقق ضابط متقن (<ref>غایۃ النھایۃ: 1؍109)</ref>
تنبیہ: امام بزیبزی سے تکبیروں والی روایت [[مستدرک حاکم]] (3/344) میں آئی ہے۔ اس کے بارے میں امام ابوحاتم الرازیالرازی نے کہا: ھذا حدیث منکر (<ref>علل ابن أبي حاتم: 2؍76)</ref>
امام ذہبیذہبی نے کہا: ھذا من مناکیر البزي (<ref>میزان الاعتدال: 1؍289)</ref> حافظ ابن حجر نے ذہبی کی بات پر خاموشی اختیار کی ہے۔ (<ref>لسان المیزان: 1؍284)</ref>
حدیث میں ضعیف تھے لیکن قراء ت میں امامت کے مرتبہ پر فائز تھے۔