"سید مجتبیٰ حسین" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 130:
==تنقید و آرا ==
کراچی یونیورسٹی کے استاد اور نامور شاعرڈاکٹر ہلال نقوی نے پروفیسر مجتبی حسین کے شاگرد ہونے کی حیثیت سے ان کو خراج پیش کرتے ہوئے کہا ہے ۔
{{اقتباس|میں نے سراج الدولہ کالج کراچی میں 1975 میں سالِ اول سے لے کر اپنے پی ایچ ڈی کی تکمیل تک ان ان سے بحیثیت استاد ان سے رہنمائ پائ۔پائ۔وہ نقاد بھی تھے،
وہ نقاد بھی تھے، افسانہ نگار اور شاعر بھی ، تاہم تنقید میں انہوں نے بہت سے سنگِ میل قائم کیئے ۔اور انیس و دبیر ، فیض، جوش، قراہ العین کا ناول الغرض سلام نگاری اور قصیدہ گوئی کے ہنر پر بھی
الغرض سلام نگاری اور قصیدہ گوئی کے ہنر پر بھی مفصل بات کرتے ہیں۔ گویا جملہ اصنافِ شعر و نثرپر عمدہ لکھنے کا ہنر پروفیسر مجتبی حسین کا وصف ہے ۔وہ ایک سماجی اور خاص نظریئے کے مالک تھے ۔ انکا ذہن ترقی پسند تھا لیکن وہ
وہ ایک سماجی اور خاص نظریئے کے مالک تھے ۔ انکا ذہن ترقی پسند تھا لیکن وہ ازحد معتدل بھی تھے۔ وہ صرف میرے استاد ہی نہیں تھے بلکہ ایک شفیق دوست کی طرح سے تھے ۔}}
ایک شفیق دوست کی طرح سے تھے ۔}}
 
ریڈیو پاکستان ، کوئٹہ کے سابق پروگرام منیجر جناب عابد رضوی نے پروفیسر مجتبی حسین کی حیات میں انکی ڈراما نگاری سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا ۔
{{اقتباس|مجتبی حسین صاحب گزشتہ چالیس برسوں سے ریڈیو پاکستان سے پروگرام نشر کر رہے ہیں ۔بلا شبہ انکی ذاتِ گرامی اس ادارے کے لیے سرمایہِ افتخار ہے۔پروفیسر مجتبی صاحب
ہے۔پروفیسر مجتبی صاحب کی شخصیت کا ایک کمال یہ بھی ہے کہ انکی تحریروں میں حیران کن حد تک ہم آہنگی پائ جاتی ہے ۔وہ جو سوچتے ہیں وہی لکھتے ہیں اورجو کہتے ہیں وہی لکھتے ہیں ۔ وہ قلم کی طہارت اور فکر کی صداقت
جو کہتے ہیں وہی لکھتے ہیں ۔ وہ قلم کی طہارت اور فکر کی صداقت کے ہر پیمانے پر اترتے ہیں۔<ref>https://rekhta.org/ebooks/khayal-mujtaba-husain-number-shumara-number-022-magazines مجتبی حسین ۔ شخصیت اور ادبی خدمات از فوزیہ وحید ، صفحہ 32 ، سہ ماہی مجلہ خیال ( پروفیسر مجتبی حسین نمبر ) </ref>}}
 
== حوالہ جات ==