"محمد صدیق قادری" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: القاب) |
|||
سطر 13:
حافظ الملت نے [[1258ھ]] میں درگاہ عالیہ [[بھر چونڈی شریف]] کی بنیاد رکھی جو دیکھتے ہی دیکھتے مر جع خلائق بن گئی۔ آپ نے نہ صرف حفظ قرآن کی نعمت عظمیٰ مخلوق کو عطا کی،بلکہ قرآن و حدیث اور دیگر علوم دینیہ کی تعلیم سے بھی لو گوں کو روشناس کرایا۔
اور یہ خانقاہ آج 200 سے زائد دینی مدارس کی نمائندگی و سرپرستی کر رہی ہے۔ خانقاہ کے ساتھ وسیع و عریض لائبریری اور تحریر و تحقیق کے حافظ الملت اکیڈمی کا قیام۔ ایمبولینس سروس جدید کمپیوٹر لیب آ پ کی کاوشوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ حافظ الملتؒ سے اخذِ فیض کرنے والے مردان حرّیت کی شاندار جماعت ہے ان میں محسن اسلامیان سندھ حافظ محمد عبداللہ ‘ خلیفہ عبدا لغفار خان گڑھی ،سیّد تاج محمود امروٹی شیخ المشائخ خلیفہ غلام محمددین پوری ‘ ملامحمد حسن کابلی ‘ خلیفہ دل مراد بلوچستانی اور امام انقلاب مولانا عبیداللہ سندھی ایسے نابغۂ روزگار افراد شامل ہیں جو اپنی ذات میں ایک ادارہ اور حافظ الملت کے صحیح جانشین ثابت ہوئے۔
==
مسجد کی تعمیر کے بعدحافظ الملت نے ایک منفرد لنگر خانہ قائم کیا جس کی حیثیت منفرد و جدا گانہ ہےاس لنگر پر تمام آنے والوں کو کھانا مہیا کرتا اس کے ساتھ یہ ایک بیت المال کی حیثیت رکھتا جہاں تمام آمدنی جمع ہوتی جس کی صورت حال کچھ اس طرح تھی کہ تمام حاضر باش فقراء اشتراک محنت کے اصول پر اپنی ساری کمائی اس میں جمع کر ادیتے اور اس میں سے سب ضرورتمندوں کو حسب ضرورت نقد جنس غلہ اور کپڑے وغیرہ کی صورت میں امداد دی جاتی ۔
آپ خود ساری عمر غیر شادی شدہ رہے درویشی اور سادگی آپ کا طرہ امتیاز تھی فقراء کے ساتھ مل کر کھانا درویشوں کے ساتھ رہنا اور اٹھنا بیٹھنا آپ کی امتیازی خصوصیات تھی۔
== مدرسہ کا قیام ==
اس کے ساتھ آپ نے تعلیم القرآن کا مدرسہ قائم کیا جہاں سینکڑوں طلباء صبح و شام قرآن مجید کی تعلیم میں مصروف رہتے،
== ہم عصر ==
|