"کتاب گنتی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1:
{{تناخ}}
'''کتاب گنتی''' ([[عبرانی زبان|عبرانی]]: במדבר‎، [[یونانی زبان|یونانی]]: Ἀριθμοί) [[عبرانی بائبل]] کی چوتھی اور [[تورات]] کی پانچ کتابوں میں سے ایک ہے۔ تورات کی اس چوتھی کتاب کی تصنیف و تالیف حضرت موسیٰ سے منسوب ہے۔ یہ 1450-1410 قبل از مسیح کے درمیانی عرصہ میں لکھی گئی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب [[بنی اسرائیل]] [[کوہ سینا]] کے دامن میں مقیم رہنے، خدا سے وفاداری کا عہد باندھنے اور اُس کے احکام و قوانین کو ماننے کی قسم کھانے کے بعد [[کنعان]] کی [[ارض موعود|موعودہ سرزمین]] کے طرف روانہ ہوئے۔ یہ کتاب بنی اسرائیل کے چالیس سالہ ابتدائی عہد کی تاریخ ہے۔
عبرانی زبان میں اس کتاب کا نام "بمدبر" ہے جس مطلب ہے "بیابان میں "۔ لیکن [[کتاب مقدس]] کے انگریزی ترجمہ میں اس کتاب کو Numbers (اعداد) اور اردو ترجمہ میں گنتی کا نام دیا گیا ہے۔
سطر 6:
وجہ تسمیہ یہ ہے کہ جب بنی اسرائیل [[رعمسیس ثانی|فرعون مصر]] کی غلامی سے رہا ہو کر نکلے تھے تو حضرت موسیٰ نے انہیں ایک عظیم لشکر کی صورت میں منظم کرنے کے لیے اُن کی مردم شماری کی تھی جس کے مطابق ان کی تعداد بیس لاکھ تھی لیکن کوہ سینا کے دامن سے روانہ ہونے کے بعد یہ تعداد کم ہو گئی۔ ملک کنعان میں داخل ہونے سے قبل ایک بار پھر اُن کی مردم شماری کی گئی تا کہ معلوم ہو کہ کتنے جوان فوجی خدمت انجام دینے کے قابل ہیں۔
 
[[بنی اسرائیل]] کو [[مصر|ملک مصر]] سے نکلنے کے بعد [[ارض موعود|موعود]] [[کنعان|ملک کنعان]] تک پہنچنے کے لیے کل نو دن کی مدت درکار تھی، لیکن انہیں وہاں تک پہنچنے میں اڑتیس سال کا طویل عرصہ لگ گیا اور اس دور ان وہ لوگ جو [[حضرتموسیٰ (مذہبی شخصیت)|موسیٰ]] کی قیادت میں ملک مصر سے نکلی تھے صفحہ ہستی سے نابود ہو چکے تھے۔ صرف اُن کی آل اولاد ہی [[دریائے اردن]] پار کر کے کنعان میں داخل ہو سکی۔ خود حضرت [[موسیٰ علیہ(مذہبی السلامشخصیت)|موسیٰ]] کو بھی کنعان کی سرزمین پر قدم رکھنے کی سعادت نصیب نہ ہوئی۔ بنی اسرائیل کے وہ لوگ جو مصر سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ آئے تھے سوائے [[حضرت یشوع]] اور ایک دوسرے یہودی کے سب انتقال کر گئے۔ یہ دونوں اس لیے بچ گئے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق جہاد کی حمایت کی تھی جبکہ باقی بنی اسرائیل ملک کنعان کا حال سن کر حضرت موسیٰ علیہ السلام اور خدا کو برا بھلا کہنے لگے۔ بنی اسرائیل کی نئی نسل حضرت یشو عیشوع کی قیادت میں کنعان پہنچی جنہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنا جانشین مقرر کیا تھا۔
 
ایسا کیوں ہوا؟ اس سوال کا جواب قارئین کو کتاب گنتی کے مطالعہ سے بخوبی معلم ہو جاتا ہے۔ کوہ سینا پر بنی اسرائیل نے خدا سے عہد باندھا تھا کہ وہ اس کام کےاحکام و قوانین کو مانیں گے، ہمیشہ اُ س کے وفادار رہیں گے لیکن رفتہ رفتہ وہ خدا کے احکام کی خلاف ورزی کرنے لگے اور بت پرستی اور کئی دوسری برائیوں میں گرفتار ہو گئے۔ یہاں تک کہ خدا کی نعمتوں اور برکتوں کے لیے اُس کا شکر کرنے کی بجائے اُسے برا بھلا کہنے لگے ۔ چنانچہ خدا نے اس قوم کو جسے اُس نے [[رعمسیس ثانی|فرعون مصر]] کی غلامی سے نجات دی تھی بعض ایسے صبر آزما اور دلگداز تجربوں سے گزر نے دیا جو اُن کی آئندہ نسلوں کے لیے باعث عبر ت ثابت ہوئے۔ گنتی کی کتاب کے مطالعہ سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ خدا کے احکام و قوانین سے رو گردانی کا نتیجہ کس قدر برا ہوا ہے۔
سطر 22:
{{s-ttl | title = [[تنک|عبرانی بائبل]] }}
{{s-aft | after = [[کتاب استثنا|استثنا]] | rows= 2 }}
{{s-ttl | title = [[عیسائیت|عیسائیمسیحی]]<br>[[عہدنامہ قدیم]] }}
{{s-end}}