"صلح حدیبیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1:
[[File:Suleh Hudebia.png|thumb|صلح حدیبیہ]]
[[مکہ]] معظمہ سے ایک منزل کے فاصلے پر ایک کنواں حدیبیہ کے نام سے مشہور ہے ۔ وہاں [[مدینہ منورہ|مدینہ]] اورمشرکینِ مکہ کے درمیان مارچ 628ء کو ایک معاہدہ ہوا جسے '''صلح حدیبیہ''' (عربی میں {{عربی متن|صلح الحديبية}}) کہتے ہیں۔ 628ء (6 ھجری) میں 1400 مسلمانوں کے ہمراہ حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] {{درود}} [[مدینہ منورہ|مدینہ]] سے [[مکہ]] کی طرف [[عمرہ]] کے ارادہ سے روانہ ہوئے۔ عرب کے رواج کے مطابق غیر مسلح افراد چاہے وہ دشمن کیوں نہ ہوں [[خانہ کعبہ|کعبہ]] کی زیارت کر سکتے تھے جس میں رسومات بھی شامل تھیں۔ یہی وجہ تھی کہ [[مسلمان]] تقریباً غیر مسلح تھے۔ مگر عرب کے رواج کے خلاف مشرکینِ مکہ نے حضرت خالد بن ولید (جو بعد میں مسلمان ہو گئے) کی قیادت میں دو سو مسلح سواروں کے ساتھ مسلمانوں کو [[حدیبیہ]] کے مقام پر [[مکہ]] کے باہر ہی روک لیا۔ رسول اللہ نے حضرت عثمان غنی کو سفیر بنا کر [[مکہ]] بھیجا۔ انھیں وہاں روک لیا گیا۔ ان کے واپس آنے میں تاخیر ہوئی تو آپﷺ نے صحابہ سے بیعت لی جو [[بیعت الرضوان|بیعت رضوان]] کے نام سے مشہور ہے۔اس بیعت میں مسلمانوں نے عہد کیا کہ وہ مرتے دم تک حضور {{درود}} کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔۔ تھوڑی دیر بعد [[عثمان ابن عفان|حضرت عثمان]] {{رض مذ}} واپس آگئے اس بیعت کی خبر مکہ والوں کو ہوئی اور انھوں نے مسلمانوں کو جنگ کے لیے تیار پایا۔ تو صلح پر آمادہ ہوگئے۔ رسول پاک نے مکہ والوں کی شرائط قبول فرما لیا اور حضرت [[علی (ضدبن ابہام)|علیابی طالب]] علیہ السلام سے یہ صلح نامہ لکھوایا گیا۔
صلح حدیبیہ تک مسلمان انتہائی طاقتور ہو چکے تھے مگر یہ یاد رہے کہ اس وقت مسلمان جنگ کی تیاری کے ساتھ نہیں آئے تھے۔ اسی لیے بعض لوگ چاہتے تھے کہ جنگ ضرور ہو۔ خود مسلمانوں میں ایسے لوگ تھے جن کو معاہدہ کی شرائط پسند نہیں تھیں۔ مثلاً اگر کوئی مسلمان مکہ کے لوگوں کے کے پاس چلا جائے تو اسے واپس نہیں کیا جائے گا مگر کوئی مشرک مسلمان ہو کر اپنے بزرگوں کی اجازت کے بغیر مدینہ چلا جائے تو اسے واپس کیا جائے گا۔ مگر حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] {{درود}} کی دانشمندی سے صلح کا معاہدہ ہو گیا۔ اس کی بنیادی شق یہ تھی کہ دس سال تک جنگ نہیں لڑی جائے گی اور مسلمان اس سال واپس چلے جائیں گے اور [[عمرہ]] کے لیے اگلے سال آئیں گے۔ چنانچہ مسلمان واپس [[مدینہ منورہ|مدینہ]] آئے اور پھر 629ء میں حج کیا۔ اس معاہدہ کے بہت سود مند اثرات برآمد ہوئے۔
<br />