"قائداعظم ریزیڈنسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
[[کوئٹہ]] سے 122کلو میٹر کے فاصلے پر واقع وادی [[زیارت]] کے خوبصورت اور پر فضاء مقام پر واقع ریزیڈینسی 1892 کے اوائل میں قائم کی گئی تھی جسے اس دور میں برطانوی حکومت کے اعلیٰ افسران وادی زیارت کے دورے میں رہائش کے لئے استعمال کرتے تھے۔ پولیٹکل ا یجنٹ گر میوں میں یہیں سے سر کاری امور انجام د یتے تھے۔
 
[[کوئٹہ]] سے 122کلو میٹر کے فاصلے پر واقع وادی [[زیارت]] کے خوبصورت اور پر فضاء مقام پر واقع ہے ۔ لکڑی سے تعمیر کی گئی یہ خوبصورت ریزیڈینسی اپنے بنانے والے کے اعلیٰ فن کی عکاس ہے۔ عمارت کے بیرونی چاروں اطراف میں لکڑی کے ستون ہیں اور عمارت کے اندرونی حصے میں بھی لکڑی کا ا ستعمال بہت خو بصورتی سے کیا گیا ہے آٹھ کمروں پر مشتمل اس ریزیڈنسی میں دونوں اطراف سے مجموعی طور پراٹھائس دروازے بنائے گئے ہیں۔
 
==تاریخ و اہمیت==
[[کوئٹہ]] سے 122کلو میٹر کے فاصلے پر واقع وادی [[زیارت]] کے خوبصورت اور پر فضاء مقام پر واقعیہ ریزیڈینسی 1892 کے اوائل میں قائم کی گئی تھی جسے اس دور میں برطانوی حکومت کے اعلیٰ افسران وادی زیارت کے دورے میں رہائش کے لئے استعمال کرتے تھے۔ پولیٹکل ا یجنٹ گر میوں میں یہیں سے سر کاری امور انجام د یتے تھے۔
 
قیام پاکستان کے بعد1948میں اس ریزیڈنسی کی تاریخی اہمیت میں اس وقت اضافہ ہوہوا اجبجب یکم جولائی کوقائداعظم [[محمد علی جناح]] اپنے ذاتی معا لج ڈاکٹر کرنل الٰہی بخش کے مشورے پر ناسازی طبیعت کے باعث یہاں تشریف لائے۔قائداعظم نے اپنی زندگی کے آخری دو ماہ دس دن اس ریذیڈنسی میں قیام کیا۔جس کے بعد اس ریزیڈنسی کو "قائداعظم ریزیڈنسی" کا نام دے کرقومی ورثہ قرار دیا گیا۔ بلوچستان کو قائداعظم ریزیڈنسی کی تصاویر سے بھی متعارف کرایا جا تا ہے۔
 
لکڑی سے تعمیر کی گئی یہ خوبصورت ریزیڈینسی اپنے بنانے والے کے اعلیٰ فن کی عکاس ہے۔ عمارت کے بیرونی چاروں اطراف میں لکڑی کے ستون ہیں اور عمارت کے اندرونی حصے میں بھی لکڑی کا ا ستعمال بہت خو بصورتی سے کیا گیا ہے آٹھ کمروں پر مشتمل اس ریزیڈنسی میں دونوں اطراف سے مجموعی طور پراٹھائس دروازے بنائے گئے ہیں۔ریزیڈنسی میں قائم کمروں میں ایک کمرہ محترمہ [[فاطمہ جناح]] اور ایک کمرہ قائداعظم کے ذاتی معالج کرنل الہی بخش جبکہ ایک کمرہ ان کے ذاتی معتمد کے لئے مختص کیا گیا تھا۔ یہ عمارت آج بھی قائد اعظم کی با ر عب شخصیت کا ا حساس دلا تی ہے ۔
 
ریزیڈنسی میں ایک کمرہ ایسا بھی ہے جہاں قائداعظم دوپہر اور رات کو کھانہ کھانے اور اپنے رفقاءکار کے ساتھ شطرنج کھیلاکھیلتے تھے۔ اپنی زندگی کے آخری ایام میں بابائے قوم، جب شدید علیل تھے تو محترمہ فاطمہ جناح وہاں ان کی تیمارداری کے لئے ان کے ساتھ ہی ریزیڈنسی میں قیام کرتی تھیں۔ ریزیڈنسی میں قائداعظم کے زیر استعمال کمروں میں ایسی کئی تصاویر آویزاں ہیں جو قائداعظم نے اپنی بیٹی، بہن،بلوچستان کے قبائلی عمائدین اور دیگر سرکردہ شخصیات کے ساتھ کھینچوائی تھیں۔
 
اس عمارت کواب میو زیممیوزیم میں تبد یل کر دیا گیا ہے جہا ںجہاں قا ئد اعظمئداعظم کے زیر ا ستعمالاستعمال ر ہنے والی ا شیاءکو نما ئش کے لئے ر کھا گیا ہے ۔29اکتوبر 2008ء کو زیارت، پشین اور دیگر علاقوں میں آنے والے زلزلے کے باعث اس عمارت کو بھی جزوی نقصان پہنچا جس کے بعد پاک فوج نے عمارت کی دوبارہ مرمت اور تزئین و آرائش کی ۔
 
ریزیڈنسی دیکھنے کے لئے ملک بھر سے لوگ وہاں آتے ہیں لیکن موسم گرما کے شروع ہوتے ہی یہاں سیاحوں کی آمد میں زبردست اضافہ ہو جاتا ہے جن میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔ریزیڈنسی میں دو گائیڈز بھی خدمات انجام دے رہے ہیں اوریہاں آنے والے سیاحوں کو اس کی تاریخی پس منظر سے آگاہ کرتے ہیں۔