"غزوہ بدر" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Xwpc (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
Xwpc (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: القاب ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
||
سطر 20:
'''غزوہ بدر''' {{دیگر نام|عربی=غزوة بدر الكبرى وبدر القتال ويوم الفرقان}} [[17 رمضان]] [[2ھ|2 ہجری]] بمطابق [[13 مارچ]] [[624ء]] کو [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] کی قیادت میں [[مسلمان|مسلمانوں]] اور [[ابو جہل]] کی قیادت میں [[مکہ]] کے قبیلہ [[قریش]] اور دیگر عربوں کے درمیاں میں مدینہ میں جنوب مغرب میں [[بدر]] نامی مقام پر ہوا۔ اسے غزوہ بدر کبری بھی کہتے ہیں۔ <ref name="الرحيق المختوم">[[الرحيق المختوم]]، [[صفی الرحمٰن مبارک پوری]]، الناشر: دار الهلال - بيروت، الطبعة الأولى</ref><ref>معجم اللغة العربية المعاصرة، أحمد مختار عبد الحميد عمر بمساعدة فريق عمل، عالم الكتب، الطبعة الأولى، 1429هـ-2008م</ref>
== اسباب ==
[[ملف:Badr battlefield.jpg|300px|تصغیر|وہ میدان جہاں پر رسول اللہ ﷺ کی قیادت میں مسلمانوں نے کفار کو شکست دی]]
=== قریش کی اسلام دشمنی ===
[[اسلام]] نے [[مکہ]] کی سرزمین میں اعلان حق کیا تو معاشرے کے مخلص ترین افراد ایک ایک کرکے داعی اسلام کے ہاتھ پر بیعت کرنے لگے۔ وہ لوگ جن کے مفادات پرانے نظام سے وابستہ تھے تشدد پر اتر آئے نتیجہ ہجرت تھا۔ لیکن تصادم اس کے باوجود بھی ختم نہ ہوا۔ اسلام [[مدینہ منورہ|مدینہ]] میں تیزی سے ترقی کر رہا تھا اور یہ بات قریش مکہ کے لیے بہت تکلیف دہ تھی اور وہ مسلمانوں کو ختم کرنے کے منصوبے بناتے رہتے تھے اور مسلمان ہر وقت مدینہ پر حملے کا خدشہ رکھتے تھے۔ اس صورتحال کی نزاکت کا یہ عالم تھا کہ صحابہ ہتھیار لگا کر سوتے تھے اور خود کو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی اسی طرح کی حفاظتی تدابیر اختیار کرتے تھے۔
===
[[قریش]] مکہ نے مدینہ کی اس اسلامی ریاست پر حملہ کرنے کا اس لیے بھی فیصلہ کیا کہ وہ شاہراہ جو مکہ سے [[شام]] کی طرف جاتی تھی مسلمانوں کی زد میں تھی۔ اس شاہراہ کی تجارت سے اہل مکہ لاکھوں اشرفیاں سالانہ حاصل کرتے تھے۔ اس کا اندازا ہمیں اس واقعہ سے ہوتا ہے کہ [[بنو اوس]] کے مشہور سردار [[سعد بن معاذ]] جب طواف کعبہ کے
’’خدا کی قسم اگر تم نے مجھے اس سے روکا تو میں تمہیں اس چیز سے روک دوں گا جو تمہارے لیے اس سے اہم تر ہے یعنی مدینہ کے پاس سے تمہارا راستہ۔‘‘
=== اشاعت دین میں رکاوٹ ===
[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و الہ وسلم|حضرت محمدصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] اور ان کے ساتھیوں کو [[مدینہ منورہ|مدینہ]] میں تبلیغ کرنے کی پوری آزادی تھی اور اسلام کے اثرات دور دراز علاقوں میں پہنچ رہے تھے۔ جنوب کے یمنی قبائل میں سے بھی بعض سلیم الفطرت لوگ مشرف
=== عمر بن الحضرمی کا قتل ===
رجب 2 ھ میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و الہ وسلم|حضرت محمدصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] نے [[عبداللہ بن حجش]] کی قیادت میں بارہ آدمیوں پر مشتمل ایک دستہ اس غرض سے بھیجا کہ [[قریش]] کے تجارتی قافلوں کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھے۔ اتفاق سے ایک قریشی قافلہ مل گیا اور دونوں گروہوں کے درمیان میں جھڑپ ہو گئی جس میں قریش مکہ کا ایک شخص عمر بن الحضرمی مقتول ہوا اور دو گرفتار ہوئے۔ جب عبداللہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و الہ وسلم|حضورصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] کے پاس پہنچے تو [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و الہ وسلم|آنحضرتصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] نے اس واقعہ پر ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا۔ جنگی قیدی رہا کر دیے گئے اور مقتول کے لیے خون بہا ادا کیا۔ اس واقعہ کی حیثیت سرحدی جھڑپ سے زیادہ نہ تھی چونکہ یہ جھڑپ ایک ایسے مہینے میں ہوئی جس میں جنگ و جدال حرام تھا۔ اس لیے قریش مکہ نے اس کے خلاف خوب پروپیگنڈہ کیا اور قبائل عرب کو بھی مسلمانوں کے خلاف اکسانے کی کوشش کی۔ عمرو کے ورثا نے بھی مقتول کا انتقام لینے کے لیے اہل [[مکہ]] کو [[مدینہ منورہ|مدینہ]] پر حملہ کرنے پر اکسایا۔
=== مدینہ کی چراگاہ پر حملہ ===
مکہ اور مدینہ کے درمیان میں کشیدگی بڑھتی جارہی تھی اس سلسلے میں یہ واقعہ قابل ذکر ہے کہ ایک مکی سردار کرز بن جابر فہری نے مدینہ کے باہر مسلمانوں کی ایک چراگاہ پر حملہ کرکے رسول اللہ کے مویشی لوٹ لیے۔ یہ ڈاکہ مسلمانوں کے لیے کھلا چیلنج تھا۔ چند مسلمانوں نے کرز کا تعاقب کیا لیکن وہ بچ نکلا۔
=== اسلامی ریاست کے خاتمہ کا منصوبہ ===
[[قریش]] [[مکہ]] نے اسلامی ریاست کو ختم کرنے کا فیصلہ کرکے جنگ کی بھرپور تیاریاں شروع کر دیں۔ افرادی قوت کو مضبوط بنانے کے لیے انہوں نے [[مکہ]] کے گردونواح کے قبائل سے معاہدات کیے اور معاشی وسائل کو مضبوط تر کرنے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس مرتبہ جو تجارتی قافلہ [[شام]] بھیجا جائے اس کا تمام منافع اسی غرض کے لیے وقف ہو۔ چنانچہ [[ابو سفیان بن حرب|ابوسفیان]] کو اس قافلے کا قائد مقرر کیا گیا اور مکہ کی عورتوں نے اپنے زیور تک کاروبار میں لگائے۔ اسلامی ریاست کے خاتمے کے اس منصوبے نے مکہ اور مدینہ کے درمیان میں کشیدگی میں بہت اضافہ کر دیا۔
=== ابو سفیان کا قافلہ ===
جب [[ابو سفیان بن حرب|ابوسفیان]] کا مذکورہ بالا قافلہ واپس آرہا تھا تو ابوسفیان کو خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں یہ قافلہ راستے ہی میں نہ لوٹ لیا جائے چنانچہ اس نے ایک ایلچی کو بھیج کر مکہ سے امداد منگوائی ۔ قاصد نے عرب دستور کے مطابق اپنے اونٹ کی ناک چیر دی اور رنگ دار رومال ہلا کر واویلا کیا اور اعلان کیا کہ ابوسفیان کے قافلے پرحملہ کرنے کے لیے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بڑھا چلا آرہا ہے۔ اس لیے فوراً امداد کے لیے پہنچو۔ اہل مکہ سمجھے کہ قریش کا قافلہ لوٹ لیا گیا ہے۔ سب لوگ انتقام کے لیے نکل کھڑے ہوئے۔ راستے میں معلوم ہوا کہ یہ قافلہ صحیح سلامت واپس آ رہا ہے۔ لیکن قریش کے مکار سرداروں نے فیصلہ کیا کہ اب مسلمانوں کا ہمیشہ کے لیے کام ختم کرکے ہی واپس جائیں گے۔ نیز حضرمی کے ورثاء نے حضرمی کا انتقام لینے پر اصرار کیا۔ چنانچہ قریشی لشکر مدینہ کی طرف بڑھتا چلا گیا اور بدر میں خیمہ زن ہوگیا۔
|