"نظام الملک آصف جاہ اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{Infobox nobility|name=میر قمر الدین خان صدیقی بے آفندی|title=چِین قلیچ خان، نظام المک، آصف جاہ اول|image=Asaf Jah I.jpg|caption=آصف جاہ اول، یمین السلطنت، رکن السلطنت، جملۃ الملک، مدار المہام، نظام الملک، خانِ دوراں، نواب میر غازی الدین خان صدیقی بے آفندی بہادر فتح جنگ، سپہ سالار، نواب صوبیدارِ دکن|succession=[[نظام حیدرآباد]]|reign=[[31 جولائی]] [[1724ء]]– [[یکم جون]] [[1748ء]]<br />(مدتِ حکومت: 23 سال 10 ماہ 1 دن شمسی)|coronation=[[31 جولائی]] [[1724ء]]|predecessor=کوئی نہیں|successor=[[ناصر جنگ]]|spouse=عمدہ بیگم، سعید النساء بیگم، گوتھام ویلوری|issue=6 بیٹے، 7 بیٹیاں|royal house=سلطنت [[نظام حیدرآباد]]|father=نواب [[غازی الدین فیروز جنگ اول]] بے آفندی بہادر|mother=[[وزیر النساء بیگم]]|birth_date=[[جمعرات]] 14 [[ربیع الثانی]] [[1082ھ]]/ [[20 اگست]] [[1671ء]]|birth_place=[[آگرہ]]، [[مغلیہ سلطنت]]، موجودہ [[اتر پردیش]]، [[بھارت]]|death_date=[[ہفتہ]] 4 [[جمادی الثانی]] [[1161ھ]]/ [[یکم جون]] [[1748ء]]<br />(عمر: 76 سال 9 ماہ 12 دن شمسی)|death_place=[[برہانپور]]، [[مدھیہ پردیش]]، [[مرہٹہ سلطنت]]|place of burial=[[خلد آباد]]، [[اورنگ آباد (مہاراشٹر)]]، [[ریاست حیدرآباد]]، [[مغلیہ سلطنت]]، موجودہ [[اورنگ آباد (مہاراشٹر)]]، [[مہاراشٹر]]، [[بھارت]]|module={{Infobox military person | embed = yes | allegiance = [[File:Alam of the Mughal Empire.svg|23px]][[مغلیہ سلطنت]] | branch = [[مغلیہ سلطنت]] | rank = [[سوار]],، [[فوجدار]],، [[صدر اعظم]],، [[صوبیدار]],، [[نظام حیدرآباد]] | battles = [[مغل- مرہٹہ جنگیں]]<br />[[مغلیہ سلطنت پر نادر شاہ کا حملہ ]]<br />[[جنگ کرنال 1739ء]] }}|religion=[[شیعہ]] [[اسلام]]}}
 
'''[[میر قمر الدین خان صدیقی]]''' '''نظام الملک آصف جاہ اول''' [[مملکت آصفیہ]] کے بانی تھے جو 1724ء سے 1748ء تک ریاست حیدرآباد کے تخت پر متمکن رہے۔
 
== ابتدائی حالات ==
 
نظام الملک کا اصل نام میر قمر الدین تھا اور یہ نام خود [[مغل]] شہنشاہ [[اورنگزیب عالمگیر|اورنگ زیب عالمگیر]] نے رکھا تھا۔ نظام الملک کے اجداد کا تعلق [[ترکستان]] سے تھا۔ انہوں نے عالمگیر کی زیر نگرانی تربیت پائی تھی اور اپنی عادات و اطوار میں اور اپنی صلاحیتوں میں اس سے بہت ملتے جلتے تھے۔ نظام الملک میں وہ تمام صلاحیتں تھیں جو سلطنت مغلیہ کے زوال کو روک سکتی تھیں اور اگر ان کو موقع ملتا تو نظام الملک [[برصغیر]] میں وہی کردار ادا کرسکتے تھے جو [[سلطنت عثمانیہ]] میں [[سلیمان اعظم]] کے بعد [[وزیر اعظم|وزیراعظم]] [[محمد صوقوللی]] اور [[محمد کوپریلی]] اور [[احمد کوپریلی]] نے ادا کیا۔ ان کو جب [[محمد شاہ]] کے دور میں 1722ء میں ہندوستان کا وزیراعظم بنایا گیا تو انہوں نے زوال سلطنت کو روکنے کے لیے ضروری اصلاحات کرنا چاہیں اور جب بادشاہ اور ان کے نا اہل مصاحبین نے ان اصلاحات کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں تو نظام الملک بد دل ہو کر [[دکن]] چلے گئے جہاں کے چھ صوبوں کا ان کو صوبہ دار بنادیا گیا تھا۔ یہاں انہوں نے ایک خود مختار حکمران کی حیثیت سے حکومت کی، مگر وہ مغل بادشاہ کا اتنا لحاظ کرتے تھے کہ اس کے حکم پر دہلی پہنچ جاتے تھے، چنانچہ نادر شاہ کے حملے کے موقع پر انہوں نے دہلی جاکر مغل بادشاہ کے حقوق کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔
 
== وسیع ریاست ==
 
نظام الملک نے جو وسیع ریاست قائم کی وہ [[دریائے نربدا]] سے [[راس کنیاکماری|راس کماری]] تک پھیلی ہوئی تھی اور [[مہاراشٹر]] کے مغربی اور شمال مشرقی حصوں اور موجودہ [[کیرلا|کیرالا]] کے علاوہ یہ سارا علاقہ ان کے قبضے میں تھا۔ [[حیدرآباد|حیدر آباد]]، [[اورنگ آباد]]، [[احمد نگر]]، [[بیجا پور]]، [[ترچناپلی]]، [[تنجور]] اور [[مدورا]] مملکت آصف جاہی کے مشہور شہر تھے۔ مملکت کا رقبہ تین لاکھ مربع میل سے کم نہ تھا۔ نظام الملک نے مغلیہ سلطنت کے بہت بڑے حصے کو [[مرہٹہ|مرہٹوں]] کی تباہ کاریوں سے محفوظ کردیا تھا اور ایک ایسے وقت میں جبکہ پورے بر صغیر میں انتشار پھیلا ہوا تھا انہوں نے دکن میں امن و امان کی فضا قائم کی۔
سطر 13:
نظام الملک ایک دیانتدار، دیندار اور صاحب کردار حکمران تھے۔ ان کی انتظامی صلاحیت اور تدبر کا مورخین نے کھل کر اعتراف کیا ہے۔ دکن میں نظام آباد کا شہر انہی کا آباد کیا ہوا ہے۔ ان کی علمی اور ادبی سرپرستی کی وجہ سے دارالحکومت حیدر آباد علم و ادب کا مرکز بن گیا۔ بر صغیر کی اسلامی تاریخ میں اورنگ زیب کے بعد ہم جن تین حکمرانوں کو عظیم کہہ سکتے ہیں ان میں ایک نظام الملک ہیں اور باقی دو [[سلطان حیدر علی|حیدر علی]] اور [[ٹیپو سلطان]]۔
 
== انتقال ==
 
نظام الملک اول کا انتقال یکم جون 1748ء کو برہان پور میں ہوا۔ انہیں [[اورنگ آباد]] کے قریب [[خلد آباد]] میں شیخ برہان الدین غریب چشتی کے مزار کے قریب سپرد خاک کیا گیا۔
 
== جانشیں ==
 
نظام الملک آصف جاہ کے انتقال کے بعد ان کے بیٹوں ناصر جنگ اور مظفر جنگ کی باہمی خانہ جنگی سے مملکت آصفیہ کو بڑا نقصان پہنچا۔ انہوں نے اقتدار حاصل کرنے کے لیے انگریزوں اور فرانسیسیوں کا تعاون حاصل کیا اور اسی طرح انہوں نے پہلی مرتبہ یورپی قوموں کو بر صغیر کی سیاست میں مداخلت کرنے کا موقع فراہم کیا اور انگریزی اقتدار کے لیے راستہ ہموار کیا۔ اس خانہ جنگی سے دوسرا نقصان یہ ہوا کہ شمالی سر کار، [[کرناٹک]] اور جنوب کے کئی علاقے جن میں [[میسور]] بھی شامل تھا، نظام کے اقتدار سے باہر نکل گئے اور ریاست کے مشرقی اور شمالی حصوں پر مرہٹے قابض ہو گئے۔ اس طرح نظام الملک کے انتقال کے بعد 15 سال کے اندر ہی ریاست کی حدود نصف رہ گئیں۔
 
== خطابات ==
 
* یامین السلطنت
* رکن السلطنت
* جملات الملک
* نظام الملک
* نظام الدولہ
* خان{{زیر}} دوراں
* نواب میر غازی الدین خان بہادر
* فتح جنگ
* سپہ سالار
* نواب صوبہ دار{{زیر}} دکن
 
== عہدے ==
 
* صوبیدار{{زیر}} [[سلطنت اودھ|اودھ]] اور فوجدار{{زیر}} [[گورکھ پور]]: از 9 دسمبر 1707ء تا 6 فروری 1711ء
* صوبیدار{{زیر}} [[دکن]] اور فوجدار{{زیر}} [[کرناٹک]]: از 12 جنوری 1713ء تا اپریل 1715ء
* فوجدار{{زیر}} [[مراد آباد]]: از اپریل 1717ء تا 7 جنوری 1719ء
* صوبیدار{{زیر}} [[پٹنہ]]: از 7 فروری تا 15 مارچ 1719ء
* صوبیدار{{زیر}} [[مالوہ]]: از 15 مارچ 1719ء تا 1724ء
* صوبیدار{{زیر}} [[گجرات]]: 1722ء تا 1724ء
 
{| align=center border=1 cellspacing=0 cellpadding=4 style="background: #f9f9f9; text-align:center; border:1px solid #aaa;border-collapse:collapse;font-size:95%"
|-
|width="30%" align="center"|پیشرو:<br />'''کوئی نہیں'''
|width="40%" align="center"|'''[[مملکت آصفیہ]] '''<br />[[31 جولائی]] [[1724ء]]– [[یکم جون]] [[1748ء]]
|width="30%" align="center"|جانشیں:<br />'''[[ناصر جنگ]]'''
|}
 
[[زمرہ:ویکیپیڈیا مضامین مع BNF شناخت کنندگان]]
[[زمرہ:ریاست حیدرآباد]]
[[زمرہ:نظام حیدر آباد]]
[[زمرہ:بھارتی مسلم شخصیات]]
[[زمرہ:ہندوستانی بادشاہ]]
[[زمرہ:1671ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1748ء کی وفیات]]
[[زمرہ:مغل اشرافیہ]]
[[زمرہ:آگرہ کی شخصیات]]