"مشت زنی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ)
سطر 22:
اول تو یه حدیث ضعیف هے اور اصول محدثین پر یه هے هی نهیں اور دوسرا اس کا ترجمه غلط کیا جاتا هے اور اپنی مرضی کے مطابق اس کا مفهوم بیان کیا جاتا هے که بس مشت زنی کو خود هی سے (اپنے زعم میں) حرام قرار دیا جاۓ اور لوگوں پر دھونس جمایا جا سکے اور ان کو گمراه کیا جا سکے
کسی حدیث کا منگھڑت اور اپنی مرضی سے ترجمه کرنا اور اس کا مفهوم اور تشریح اپنی مرضی سے بیان کرنا اخلاقی جرم هے
 
بعض علماء اس حدیث میں هاتھ سے نکاح کرنے سے مراد مشت زنی لیتے هیں لیکن یه محض اپنی ذاتی اغراض اور دھونس جمانے کی خاطر خود ساخته تأویل بھی هو سکتی هے کیونکه اسکا کوئ اور مفهوم بهی ھو سکتا ھے جسے الله اور اسکا رسول هی صحیح واضح کر سکتے هیں
 
اس عمل کا [[قرآن]] شریف میں صراحت کے ساتھ ذکر نہیں ہے۔ مگر اس آیت میں اشارہ ہے۔<br />
سطر 32 ⟵ 34:
قرآن مجید میں کهیں بھی اس کی حلت یا حرمت کا حکم نهیں آیا
اسلام میں جو چیز حرام گناه کبیره اور ناجائز هے اسکو قرآن مجید اور صحیح احادیث میں بالکل واضح طور پر بیان کر دیا گیا هی اب اگر کوئ اپنی طرف سے کسی چیز کو حلال حرام جائز ناجائز کر لے تو وه هی اصل میں حد سے تجاوز کرنے والوں میں سے هے لهاذا اسلام میں کوئ چیز اس وقت تک جائز نا جائز نھیں هو جاتی جب تک شریعت قرآن اور صحیح احدیث نبویه اسکا حکم نه دیں
 
علامه ابن حزم الظاھری الاندلسی نے اپنی کتاب المحلئ کی جلد 11 میں اسکی حرمت کے دلائل پیش کے هیں جو بالکل صحیح احادیث سے هیں لیکن چند افراد اپنے زعم میں انکا رد اور انکار کرتے هیں<ref>المحلئ جلد 11 ابن حزم</ref>
 
== مزید دیکھیے ==