"مشت زنی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ)
(ٹیگ: القاب ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ)
سطر 5:
اس کے متعلق ایک ضعیف حدیث بیان کی جاتی ہے جس میں لکھا ہے کہ
 
{{ناکح الید ملعون
قال الرھاوی فی حاشیہ المنار لا أصل لہ}}
 
ترجمہ
 
{{ہاتھ کے ساتھ نکاح کرنے والے پر لعنت ہے
الرھاوی نے المنار کے حاشیہ میں لکھا ہے کہ اس کی کوئی اصل(سچائی حقیقت)نهیں ہے}}
 
یہ حدیث الشیخ الامام المحدث اسماعیل بن محمد العجلونی الجراحی [الشافعی] الدمشقی نے اپنی کتاب کشف الخفاء حرف النون جلد دوم میں لکھی ہے
الرھاوی نے المنار کے حاشیہ میں لکھا ہے کہ اس کی کوئی اصل(سچائی حقیقت)نهیں ہے
 
یہ حدیث الشیخ الامام المحدث اسماعیل بن محمد العجلونی الجراحی الشافعی الدمشقی نے اپنی کتاب کشف الخفاء حرف النون جلد دوم میں لکھی ہے
<ref>کشف الخفاء حرف النون جلد دوم حدیث نمبر 2838</ref>
 
الشیخ علامہ المحدث [ناصرالدین البانی] نے اپنی کتاب الاحادیث الضعیفہ میں اسے ضعیف اور (جھوٹی من گھڑت) کمزور روایتوں والی احادیث میں شامل کیا ہے
<ref>الکتاب الاحادیث الضعیفہ مصنف شیخ ناصر الدین البانی صفحہ 391</ref>
 
اول تو یه حدیث ضعیف هے اور اصول محدثین پر یه هے هی نهیں اور دوسرا اس کا ترجمه غلط کیا جاتا هے اور اپنی مرضی کے مطابق اس کا مفهوم بیان کیا جاتا هے که بس مشت زنی کو خود هی سے (اپنے زعم میں) حرام قرار دیا جاۓ اور لوگوں پر دھونس جمایا جا سکے اور ان کو گمراه کیا جا سکے
سطر 35 ⟵ 34:
اسلام میں جو چیز حرام گناه کبیره اور ناجائز هے اسکو قرآن مجید اور صحیح احادیث میں بالکل واضح طور پر بیان کر دیا گیا هی اب اگر کوئ اپنی طرف سے کسی چیز کو حلال حرام جائز ناجائز کر لے تو وه هی اصل میں حد سے تجاوز کرنے والوں میں سے هے لهاذا اسلام میں کوئ چیز اس وقت تک جائز نا جائز نھیں هو جاتی جب تک شریعت قرآن اور صحیح احدیث نبویه اسکا حکم نه دیں
 
علامه [ابن حزم] [الظاھری] الاندلسی نے اپنی کتاب المحلئ کی جلد 11 میں اسکی حرمتحلت کے دلائل پیش کےکیے هیں جو بالکل صحیح احادیث سے هیں لیکن چند افراد اپنے زعم میں انکا رد اور انکار کرتے هیں<ref>المحلئ جلد 11 صفحه 374 مصنف علامه ابن حزم</ref>
 
== مزید دیکھیے ==