"مشت زنی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Protected "مشت زنی" ([ترمیم=غیرمندرج صارفین ممنوع] (غیرمحدود) [منتقل=غیرمندرج صارفین ممنوع] (غیرمحدود))
سطر 1:
'''مشت زنی''' کو عربی میں جلق( ہاتھ کی مدد سے منی خارج کرنا، مشت زنی، ہتلس، مٹھولے لگانا)<ref>http://www.urduencyclopedia.org/urdudictionary/index.php</ref> یا '''استمناء بالید'''( جلق، ہتھ رس) کہتے ہیں جبکہ'''مٹھ مارنا'''، اردو میں مستعمل ہے، (انگریزی:Masturbation) ایک انسانی شہوانی عمل ہوتا ہے، جس میں ایک مرد یا عورت بغیر کسی دوسرے انسان کےاپنی شرمگاہ کو ہاتھ ،انگلیاں یا کسی اور چیز کی مدد سے متحرک رکھے اور جس میں انسان کی [[شرمگاہ]] سے [[منی]] نکل آئے۔ اس کا ارتکاب انسان عام طور پر اس وقت کرتا ہے جب وہ اپنی شہوت کے دباؤ کو نہ سنبھال سکے۔
 
== حلت کے زمرے میں علماء کے دلائل ==
 
اس کے متعلق ایک ضعیف حدیث بیان کی جاتی ہے جس میں لکھا ہے کہ
{{سخ}}'''عربی حدیث:'''
{{اقتباس|ناکح الید ملعون قال الرھاوی فی حاشیہ المنار لا أصل لہ}}
{{سخ}}'''اردو ترجمہ:'''
{{اقتباس|ہاتھ کے ساتھ نکاح کرنے والے پر لعنت ہے الرھاوی نے المنار کے حاشیہ میں لکھا ہے کہ اس کی کوئی اصل(سچائی حقیقت)نهیں ہے}}
 
یہ حدیث الشیخ الامام المحدث اسماعیل بن محمد العجلونی الجراحی الشافعی الدمشقی نے اپنی کتاب کشف الخفاء حرف النون جلد دوم میں لکھی ہے
<ref>کشف الخفاء حرف النون جلد دوم حدیث نمبر 2838</ref>
 
الشیخ علامہ المحدث [[ناصرالدین البانی]] نے اپنی کتاب السلسله الاحادیث الضعیفہ میں اسے ضعیف اور (جھوٹی من گھڑت) کمزور روایتوں والی احادیث میں شامل کیا ہے
<ref>الکتاب السلسله الاحادیث الضعیفہ مصنف شیخ ناصر الدین البانی صفحہ 391
</ref>
 
اول تو یه حدیث ضعیف هے اور اصول محدثین پر یه هے هی نهیں اور دوسرا اس کا ترجمه غلط کیا جاتا هے اور اپنی مرضی کے مطابق اس کا مفهوم بیان کیا جاتا هے که بس مشت زنی کو خود هی سے (اپنے زعم میں) حرام قرار دیا جاۓ اور لوگوں پر دھونس جمایا جا سکے اور ان کو گمراه کیا جا سکے
کسی حدیث کا منگھڑت اور اپنی مرضی سے ترجمه کرنا اور اس کا مفهوم اور تشریح اپنی مرضی سے بیان کرنا اخلاقی جرم هے
 
بعض علماء اس حدیث میں هاتھ سے نکاح کرنے سے مراد مشت زنی لیتے هیں لیکن یه محض اپنی ذاتی اغراض اور دھونس جمانے کی خاطر خود ساخته تأویل بھی هو سکتی هے کیونکه اسکا کوئ اور مفهوم بهی ھو سکتا ھے جسے الله اور اسکا رسول هی صحیح واضح کر سکتے هیں
 
اس عمل کا [[قرآن]] شریف میں صراحت کے ساتھ ذکر نہیں ہے۔ مگر اس آیت میں اشارہ ہے۔<br />
{{عربی|1=فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ}}<ref>المومنون:7 المعارج:31</ref>
{{سخ}}'''ترجمہ:'''
{{اقتباس|پس جو شخص اس کے علاوہ طلب گار ہو تو وہی حد سے نکلنے والے ہیں۔}}
 
اس آیت سے یه بلکل بھی واضح نهیں هو جاتا که مشت زنی اسلام میں یاں قرآن میں حرام اور ناجائز قرار دی گئ هے
قرآن مجید کی آیات کی تاویل اپنی مرضی کے مطابق کر لینا غیر شرعی اور غیر اخلاقی عمل هے
قرآن مجید میں کهیں بھی اس کی حلت یا حرمت کا حکم نهیں آیا
اسلام میں جو چیز حرام گناه کبیره اور ناجائز هے اسکو قرآن مجید اور صحیح احادیث میں بالکل واضح طور پر بیان کر دیا گیا هی اب اگر کوئ اپنی طرف سے کسی چیز کو حلال حرام جائز ناجائز کر لے تو وه هی اصل میں حد سے تجاوز کرنے والوں میں سے هے لهذا اسلام میں کوئ چیز اس وقت تک جائز نا جائز نھیں هو جاتی جب تک شریعت قرآن اور صحیح احادیث نبویه اسکا حکم نه دیں
 
علامه [[ابن حزم]] الظاھری الاندلسی نے اپنی کتاب المحلئ کی جلد 11 میں اسکی حلت کے دلائل پیش کیے هیں جو بالکل صحیح احادیث معتبر صحابه سے مروی سے هیں لیکن چند افراد اپنے زعم میں انکا رد اور انکار کرتے هیں<ref>المحلئ جلد 11 صفحه 393/4 مصنف علامه ابن حزم
</ref> <ref>
http://www.monthly-renaissance.com/issue/query.aspx?id=794
</ref>
 
== مزید دیکھیے ==