"محفوظ الرحمن نامی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:اتر پردیش کی شخصیات
سطر 51:
حضرت مولانا نامیؒ نے 1946ء میں [[جمعیۃ علماء]] کے اشتراک سے [[کانگریس پارٹی|کانگریس]] کے ٹکٹ پر پارلیمنٹری بورڈ سے الیکشن میں حصہ لیا، مقابلہ میں مسلم لیگ کے امیدوار مسٹر ظہیر کی ریشہ دوانیوں کے باعث حضرت مولانا نامی سے پارلیمنٹری سکریٹری کا عہدہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر سمپورنا نند جی نے واپس لے لیا، اور پھر اسمبلی کی ممبری کی مدت پوری ہونے کے بعد دوبارہ اسمبلی نہیں گئے۔
حضرت مولانا نامیؒ نے ایک حج والد مرحوم کے وصال کے چار یا پانچ سال بعد کیا اور دوسرا حج مع اہل وعیال1950ء میں کیا۔
حضرت نامیؒ کے مخصوص تلامذہ اور تربیت یافتہ: جامعہ نور العلوم کے سب سے پہلے طالب علم اور نور العلوم کے قدیم ترین استاذ حضرت مولانا حافظ حبیب احمد صاحب اعمیٰ، جامعہ کے سابق ناظم تعلیمات حضرت مولانا حافظ محمد نعمان بیگ صاحبؒ ، جامعہ کے سابق اساتذہ حضرت مولانا عابد علی صاحب، حضرت مولانا محمد سمیع اللہ صاحب، حضرت مولانا غلام احمد صاحب نوریؔ کے علاوہ مولانا حافظ عزیز احمد صاحب، مولانا محمد عرفان بیگ صاحب نوریؔ ، مولانا جنید احمد صاحب بنارسی، مولانا عبد الباری صاحب نوریؔ ، مولانا حکیم ابوالبرکات صاحب کلکتہ، مولانا محمد محب الرحمن صاحب رسٹرا بلیا، مولانا عبد الرزاق صاحب سونی پت پنجاب، مولانا حافظ صفی اللہ صاحب گونڈوی، مولانا ممتاز احمد صاحب بارہ بنکوی، مولانا [[لطیف بہرائچی|عبد اللطیف صاحب]] گدڑی مولانا عبد الحمید صاحب دتلو پور گونڈہ، مولانا عبد التواب صاحب دتلو پور گونڈہ، مولانا محمد عمر صاحب نوریؔ کشن گاؤں، مولانا عبد المجید صاحب نانپارہ، مولانا راحت علی خاں صاحب نانپارہ، مولانا شبیر احمد صاحب دربھنگا آپ کے مخصوص تلامذہ میں سے ہیں، حضرت مولانا [[کلیم اللہ نوری|کلیم اللہ صاحب نوریؔ]] نے آپ سے بھرپور اکتساب فیض کیا، سفر وحضر میں برابر آپ کے ساتھ رہے، اور ہر ممکن آپ کے پروگراموں، تحریکوں کو کامیاب بنایا۔
نیز آپ کے فیض یافتگان میں جامعہ نور العلوم کے موجودہ صدر المدرسین حضرت مولانا مفتی ذکر اللہ صاحب قاسمیؔ ، اور تلامذہ میں مولانا ولی الرحمن نوریؔ ، مولانا عزیز الرحمن صاحب مرحوم بھنگا، وغیرہ خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔
حضرت مولانا نامیؒ صرف پڑھاتے ہی نہیں تھے بلکہ علوم وفنون پلاتے تھے، اور اپنے تلامذہ پر ایسی گہری چھاپ چھوڑتے تھے جو بعد میں نمایاں رہتے تھے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو بڑی خصوصیات کا حامل بنایا تھا۔