"تصلیب مسیح" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م BukhariSaeed نے صفحہ تصلیب عیسیٰ کو تصلیب مسیح کی جانب منتقل کیا
م ویکائی
سطر 2:
'''تصلیب مسیح''' سے مراد پہلی صدی عیسوی میں پیش آنے والا واقعہ جس میں [[مسیحیت|مسیحی عقیدے]] کے مطابق [[یسوع مسیح]] کو [[مسیحی صلیب|صلیب]] پر چڑھا کر قتل کیا گیا۔ اس واقعے پر اسلام سمیت دیگر ابراہیمی مذاہب اپنا اپنا موقف رکھتے ہیں۔
 
== مختلف مذاہب کے عقائد ==
صلیب کا واقعہ مذاہب عالم میں خاص اہمیت کا حامل ہے۔ تینوں ابراھیمی مذاہب کا اس کے بارہ میں موقف مختلف ہے۔ رومیوں میں اس زمانہ میں باغیوں کو صلیب پر کھینچنا مروجہ سزا تھی۔ چنانچہ یہود نے رومی گورنر کے سامنے مسیح کے باغی ہونے کا ہی الزام لگایا تھا۔
 
=== مسیحی عقیدہ ===
مسیحی عقیدہ کے مطابق مسیح کو، جنہیں یسوع کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، یہود کے اصرار پر رومی حکمرانوں نے صلیب پر کھینچوا کر قتل کر دیا تھا۔ رومی گورنر پیلاطوس کے سامنے جب مسیح کو بطور باغی پیش کیا گیا تو اس نے ہر ممکن کوشش کی کہ مسیح کو کسی طور چھوڑ دیا جائے۔ لیکن یہود ان کو قرار واقعی سزا دلوانے پر مصر رہے۔ آخر پیلاطوس نے یہود کے اصرار پر مسیح کو صلیب پر سزائے موت دینے کے احکامات صادر کر دیے۔
 
جمعہ کے روز دن چڑھ آنے پر مسیح کو پہلے کوڑوں کی سزا دی گئی اور پھر مروجہ طریق کے مطابق انہیں اپنی صلیب خود ہی اٹھا کر شہر کی فصیل سے باہر مقرر مقام تک لے جانا پڑی<ref>مرقس کی انجیل، باب ۱۵،15، آیت ۲۱21</ref>۔ اس راستہ کو دکھوں کا راستہ کہا جاتا ہے اور بعض عیسائی حضرت مسیح کی یاد میں آج بھی اس راستہ پر صلیب اٹھا کر چلتے ہیں۔ گولگوتھا کے مقام پر پہنچ کر صبح تیسرے پہر (قریباً ۹9 بجے) مسیح کو صلیب پر چڑھا دیا گیا<ref>مرقس کی انجیل باب ۱۵،15، آیت ۲۵25</ref>۔ اس کے لئےلیے ان کے دونوں ہاتھوں کی کلائیوں میں لوہے کے کیل ٹھونکے گئے جس کے بعد ان کے دونوں پائوں بھی ایک ہی کیل کے ذریعہ صلیب سے ٹھونک دیے گئے۔ مصلوب کو اس طرح کئی کئی دن صلیب پر لٹکنا پڑتا تھا اور رفتہ رفتہ کمزوری اور خون بہنے کے باعث سسکتے رہتے تھے۔ مسیح کے ساتھ دو ڈاکو بھی صلیب دیے گئے<ref>مرقس کی انجیل، باب ۱۵،15، آیت ۲۷۔۲۸27۔28</ref>۔
 
یہودی عقیدہ کی روشنی میں یہ ضروری تھا کہ سبت کے شروع ہونے سے پہلے پہلے مصلوب شخص کو صلیب سے اتار لیا جائے<ref>استثناء باب ۲۱21 آیت ۲۲۔۲۳22۔23</ref>۔ ادھر چھٹے پہر سورج گرہن یا آندھی کی وجہ سے اندھیرا چھا گیا<ref>مرقس کی انجیل باب ۱۵،15، آیت ۳۳33</ref>۔ ایسی صورت میں صلیبی موت کے عمل کو تیز کرنے کے لئےلیے مصلوببین کی ٹانگوں کی ہڈیاں توڑ دی جاتی تھیں تاکہ وہ اپنا وزن نہ اٹھا سکیں اور اس طرح سارا وزن کلائیوں پر پڑنے کی باعث جلد ہی موت واقع ہو جائے۔ چنانچہ اناجیل کے بیان کے مطابق اس روز بھی سبت کے شروع ہونے کے خوف سے مسیح اور ان کے ساتھ مصلیب دیے گئے دونوں مجرموں کی ٹانگیں توڑنے کا فیصلہ ہوا<ref>یوحنا کی انجیل باب ۱۹19 آیت ۳۱31 تا ۳۷37</ref>۔ لیکن اس کام پر مامور رومی سپاہی نے باقی دونوں مجرموں کی تو ٹانگیں توڑ دیں جبکہ مسیح کی ٹانگیں نہ توڑیں۔ اس قت وہ دونوں ڈاکو زندہ تھے۔ نویں پہر (قریباً ۳3 بجے بعد دوپہر) <ref>مرقس کی انجیل اباب ۱۵15</ref> مسیح نے صلیب پر دعا کی کہ خدا کی مرضی پوری ہو اور جان جان آفریں کے سپرد کر دی۔ اسی لئےلیے جب رومی سپاہی نے ان کی پسلی میں نیزہ بھونکا تو انہوں نے کوئی رد عمل نہ دکھایا<ref>یوحنا کی انجیل، باب ۱۹19 آیت ۳۱31 تا ۳۷37</ref>۔
[[ملف:Christ at the Cross - Cristo en la Cruz.jpg|thumb|200px|''مسیح صلیب پر'',، بلوخ کی تصویرکشی]]
 
ازاں بعد آرمتیہ کے یوسف نے پیلاطوس سے مسیح کی لاش حاصل کر لی<ref>مرقس کی انجیل باب ۵، آیت ۴۲۔۴۳42۔43</ref>۔ مسیح کو ان کے ساتھیوں نے ایک کمرہ نما قبر میں رکھا<ref>مرقس کی انجیل باب ۱۵،15، آیت ۴۶46</ref>۔ جہاں وہ اتوار کو دوبارہ زندہ ہو گئے<ref>۱1 کرنتھیوں باب ۱۵15 آیت ۴4</ref>۔ چنانچہ اس کے بعد ایک عرصہ تک وہ مختلف جگہوں پر اپنے حواریوں کو نظر آتے رہے یہاں تک کہ آخر کار آسمان پر اٹھا لئےلیے گئے<ref>مرقس کی انجیل باب ۱۶،16، آیت ۱1</ref> اور اس وقت خدا کے پاس موجود ہیں۔
 
مسیح کی صلیب پر موت یہودی شریعت کے مطابق ایک لعنتی موت تھی۔ مسیحی عقیدہ کے مطابق بھی اس بات کو تسلیم کیا جاتا ہے<ref>گلیتیوں، باب ۳3 آیت ۱۳13</ref>۔ البتہ مسیحی عقیدہ میں مسیح کی صلیب پر لعنتی موت بنی نوع انسان کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لئےلیے ضروری تھی۔ اس طرح گویا مسیح نے خود سخت تکلیف اٹھا کر اور موت کا جام پی کر تمام انسانوں کے گناہوں کا کفارہ ادا کیا۔ ان کا یہ اقدام خدا تعالیٰ کی انسانوں سے بے پایاں محبت کا مظہر ہے کہ اس نے اپنے بیٹے کو انسانوں کی خاطر قربان کر دیا۔ چنانچہ عیسائیت کی مذہبی بنیاد میں مسیح کا ابن اللہ ہونا، ان کی صلیب پر موت اور پھر مردوں میں سے دوبارہ جی اٹھنے کی کلیدی حیثیت ہے۔
 
=== یہودیوں کا عقیدہ ===
یہود بنیادی طور پر عیسائیوں کے ساتھ تصلیب مسیح کے متعلق متفق ہیں۔ ان کے نزدیک بھی مسیح کو صلیب پر کھینچا گیا اور وہ صلیب پر ہی فوت ہو گئے۔ چونکہ یہودی شریعت کے مطابق "لکڑی" پر مرنے والا لعنتی ہوتا ہے<ref>استثناء باب ۲۱21 آیت ۲۱۔۲۲21۔22</ref>، اس لئےلیے مسیح کی صلیبی موت ایک لعنتی موت تھی۔ چنانچہ مسیح کا مقدس ہونا کسی بھی صورت ممکن نہیں۔ اناجیل میں بیان کردہ تفاصیل کے مطابق یہود کے نزدیک مسیح نے توہین الٰہی کی تھی۔ اس کی سزا یہود کے علماء کے نزدیک موت تھی۔ چنانچہ یہودی عدالت میں پہلے مسیح کو اس جرم میں مجرم ثابت کیا گیا <ref>مرقس کی انجیل باب ۱۴،14، آیت ۶۳۔۶۴63۔64</ref>۔ اس کے بعد رومی گورنر کی عدالت میں مقدمہ پیش ہوا۔ اس مقدمہ میں مدعی یہود ہی تھے لیکن انہوں نے وہاں مسیح پر حکومت وقت سے بغاوت کا الزام لگایا۔
[[File:Kristus uddriver kræmmerne af templet.jpg|thumb|400px|حضرت عیسیٰ کوڑے مار کر منی چینجروں کو عبادت گاہ سے باہر نکال رہےہیں۔ اس کے چند دنوں بعد انہیں صلیب پر سزائے موت دی گئی۔<ref>[https[://en.wikipedia.org/wiki/Cleansing_of_the_Temple:Cleansing of the Temple|Cleansing of the Temple]]</ref>]]
 
=== مسلمانوں کا عقیدہ ===
مسلمانوں میں مسیح ایک نبی اور خڈا کے برگزیدہ بندے مانے جاتے ہیں۔ اس طرح ان کے کسی بھی طرح لعنتی ہونے یا صلیب پر مارے جانے کا عقیدہ اسلام میں موجود نہیں۔ اس کے برعکس [[قرآن]] میں واقعہ صلیب کے متعلق لکھا ہے کہ یہودی مسیح کو نہ تو صلیب دے سکے اور نہ ہی کسی اور طریق پر قتل کر سکے<ref>النساء ۱۵۷157</ref>۔ چنانچہ تمام مسلمان اس امر پر متفق ہیں کہ مسیح صلیب پر یا قتل کے ذریعہ مارے نہیں گئے۔ البتہ صلیب پر چڑھائے جانے کے متعلق دو طرح کے خیالات پائے جاتے ہیں۔ اکثر علماء کا خیال ہے کہ مسیح کی جگہ کسی اور شخص کو صلیب دی گئی تھی اور مسیح سرے سے صلیب پر کھینچے ہی نہیں گئے۔ جبکہ بعض علماء کا خیال ہے کہ مسیح صلیب پر کھینچے تو گئے لیکن اس پر فوت نہیں ہوئے اور اس طرح یہودی اپنے ارادہ میں ناکام رہے۔
 
== مزید یکھیے ==
* [[مسیحی صلیب]]
* [[یسوع مسیح]]
* [[مسیحیت]]
 
== بیرونی ربط ==
* [http://www.washingtonsblog.com/2014/04/jesus-money-changers-modern-banks.html Why Jesus Was REALLY Killed: Challenging the Money Changers]
* [http://www.bbc.co.uk/religion/religions/christianity/history/whokilledjesus_1.shtml BBC:Who killed Jesus ?]
 
== حوالہ حات ==
{{حوالہ جات|2}}
 
[[زمرہ:مسیح اور تاریخ]]
[[زمرہ:30ء کی دہائی]]