"زبور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
'''زبور''' (عبرانی תהילים، تلفظ تہیلیم) [[عبرانی]] صحائف (عہد عتیق) میں سے ایک کتاب ہے۔زبور کے لغوی معنوں میں سے '''ایک پارے اور ٹکڑے''' کے ہیں<ref>http://lib.bazmeurdu.net/%D8%AD%D8%B6%D8%B1%D8%AA-%D8%AF%D8%A7%D8%A4%D8%AF-%D8%B9%D9%84%DB%8C%DB%81-%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AD%D8%B6%D8%B1%D8%AA-%D8%B3%D9%84%DB%8C%D9%85%D8%A7%D9%86-%D8%B9/</ref>۔ [[قرآن]]میں مذکور کتب آسمانی میں سے سب سے پہلے زبور کا ذکر آتا ہے۔ زبور کو عام طور پر حضرت داؤد علیہ السلام سے منسوب کیا جاتا ہے۔
 
زبور کی کتاب ۱۵۰150 مزامیر پر مشتمل ہے۔ عبرانی روایات میں زبور کو پانچ حصص میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلا حصہ ۴۱41 مزامیر پر مستمل ہے، دوسرا حصہ ۳۱31 مزامیر پر مشتمل ہے، تیسرااور چوتھا حصہ۱۷،حصہ17، ۱۷17 مزامیر، اور پانچواں حصہ ۴۴44 مزامیر پر مشتمل ہے۔ہے۔۔
 
مزامیر ۱۲۰120 تا ۱۳۴134 اناشیدِ صعود کہلاتے ہیں۔ کہا جانا ہے کہ یہ مزامیر تب پڑھے جاتے تھے جب زائرین ہیکلِ سلیمانی کی طرف بڑھا کرتے تھے۔ مزمور ۱۱۹119 طویل ترین مزمور ہے جو ۱۷۶176 آیات اور ۸8 حصص پر مشتمل ہے، ہر حصے میں ۲۲22 آیات ہیں، ہر حصہ عبرانی حروفِ تہجی کے بالترتیب حروف سے شروع ہوتا ہے۔ مزمور ۱۱۷،117، جوکہ ۲2 آیات پر مشتمل ہے سب سے چھوٹا مزمور ہے۔
 
مفسرین اور ماہرین مزامیر کو کئی اقسام میں بانٹتے ہیں جن میں حمدیہ، مرثیا ئی، شکر گذاری، حکمت، لطوریائی مزامیر شامل ہیں۔
== اسلام میں ==
اسلام میں زبور حضرت داؤد علیہ سلام پر نازل ہوئی اور یہ چار آسمانی کتابوں میں سے ایک ہے۔ زبور چاروں آسمانی کتابوں ( قرآن کریم، انجیل اور تورات ) سے دوسرےنمبر نازل ہوئی۔
 
== مسيحیت میں ==
[[عیسائیت|مسيحیت]] میں زبور کے مزامیر کو [[داؤد علیہ السلام(بادشاہ)|داؤد]] کے گیت سمجھا جاتا ہے جو انہوں نے خدا کی شان میں بنائےـ یہ [[عہد نامہ قدیم]] کا حصہ ہیں اور اکثر مواقع پر پرھے جاتے ہیں ـ زبور کو خدا کا کلام سمجھا جاتا ہے لیکن ان کو خدا کی قدرت سے داؤد علیہ السلام نے خود بنایا ـ
 
== یہودیت میں ==
[[یہودیت]] میں زبور [[تنک|تناخ]] کا حصہ ہےـ اس کے کئی مزامیر داؤد کے بنائے گئے سمجھے جاتے ہیں اور کئی حضرت [[سليمان علیہ السلام(بادشاہ)|سلیمان]] کے بنائے ہوئے ـ حمدیہ مزامیر کو عبادت میں پرھا جاتا ہےـ
== بیرونی روابط ==
Theological Wordbook of the Old Testament, vol. 1, pg. 245.
<br /> K. Ahrens, Christliches im Qoran, in ZDMG ,، lxxxiv (1930),، 29
<br /> C. G. Pfander, The Balance of Truth, pg. 51
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
<references/>
 
{{آسمانی کتب}}