"سلیمان (اسلام)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2:
{{اسلامی انبیاء}}
 
'''سلیمان علیہ السلام''' اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ نبی {{ع مذ}} تھے۔ سلیمان علیہ السلام [[داؤد علیہ السلام]] کے بیٹے تھے۔ سمجھا جاتا ہے کہ انہوں نے متحدہ اسرائیل پر 970 قبل از مسیح سے لے کر 931 قبل از مسیح تک حکومت کی۔ ان کے بعد ملک اسرائیل کے دو حصے (شمالی اور جنوبی) ہو گئے۔
 
== سلسلہ نسب ==
حضرت سلیمان کا سلسلہ نسب یہودا (اولاد یعقوب) کے واسطے سے حضرت یعقوب سے جا ملتا ہے۔ قرآن پاک میں انھیں اولاد ابراہیم میں شمار کیا ہے۔
 
حافظ ابنِ عساکر نے آپ کے نسب نامے کی تفصیل یوں بیان کی ہے:
سطر 19:
 
== مسجد اقصی اور بیت المقدس کی تعمیر ==
حضرت سلیمان علیہ السلام نے [[مسجد اقصٰی|مسجد اقصی]] اور [[بیت المقدس]] کی تعمیر شروع کیکی۔ جن دور دور سے [[پتھر]] اور [[سمندر]] سے [[موتی]] نکال نکال کر لایا کرتے تھے۔ یہ عمارتیں آج تک موجود ہیں۔ اس کے علاوہ آپ نے جنوں سے اور بھی بہت سے کام لیے۔
 
ایک موقع پر اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو آزمائش میں ڈال دیا۔ آپ کے پاس ایک انگوٹھی تھی، جس پر [[اسم اعظم]] کندہ تھا، اس [[انگوٹھی]] کی بدولت آپ [[جن وانسو انس]] پر حکومت کیا کرتے تھے۔ لیکن وہ انگوٹھی کسی وجہ سے گم ہوگئی اور [[شیطان]] کے ہاتھ آگئی۔ چنانچہ آپ تخت و سلطنت سے محروم ہوگئے، ایک مدت کے بعد وہ انگوٹھی شیطان کے ہاتھ سے [[دریا]] میں گرپڑی، جسے ایک [[مچھلی]] نے نگل لیا، وہ مچھلی حضرت سلیمان علیہ السلام نے پکڑ لی، جب اس کو چیرا گیا تو انگوٹھی اس کے [[پیٹ]] سے مل گئی اور اسی طرح آپ کو دوبارہ [[سلطنت]] اور [[حکومت]] مل گئی۔ حالانکہ یہ بات غلط ہے کہ وہ انگوٹھی کی بدولت حکومت کرتے تھے ۔ حکومت ان کو اللہ نے اپنے فضل خاص سے دی تھی ۔
 
== ملکہ سبا ==
حضرت سلیمان علیہ السلام کے زمانے میں [[یمن]] کے علاقے پر ملکہ [[سبا]]کی حکومت تھی، ایک دن حضرت سلیمان علیہ السلام کا دربار لگا ہوا تھا، جس میں تمام جن وانس، چرند، پرند اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھے ہوئے تھے، دیکھا کہ [[ہدہد]] غیر حاضر ہے آپ نے فرمایا [[ہد ہد]] نظر نہیں آتا اگر اس نے اس غیر حاضری کی معقول وجہ بیان نہ کی تو اسے سخت سزا دی جائے گی، ابھی یہ باتیں ہورہی تھیں کہ ہدہد بھی حاضر ہوگیا، حضرت سلیمان علیہ السلام کے دریافت کرنے پر ہدہد نے بتایا کہ میں اڑتا ہوا [[یمن]] کے [[ملک]] میں جا پہنچا تھا، جہاں کی حکومت [[ملکہ سبا]] کے ہاتھ میں ہے۔ خدا نے سب کچھ دے رکھا ہے اس کا [[تخت]] بہت قیمتی اور شاندار ہے لیکن [[ابلیس|شیطان]] نے اس کو گمراہ کررکھاکر رکھا ہے، وہ خدائے واحد کی بجائے [[آفتاب]] کی [[پرستش]] کرتی ہے۔
 
=== ملکہ سبا کو خط ===
حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا کہ اچھا تو میرا [[خط]] اس کے پاس لے جا، تیرے جھوٹ اور سچ کا امتحان ابھی ہوجائےہو جائے گا چنانچہ ہدہد آپ کا خط لے کر ملکہ سبا کے پاس پہنچا اور خط اس کے آگے ڈال دیا، ملکہ نے خط پڑھ کر درباریوں کو بلایا اور خط کا مضمون پڑھ کر سنایا، جس میں درج تھا۔
 
{{اقتباس|یہ خط سلیمان علیہ السلام کی طرف سے ہے اور اللہ کے نام سے شروع کیا جاتا ہے جو بڑا مہربان اور رحم والا ہےہے۔ تم کو سرکشی اور سربلندی کا اظہار نہیں کرنا چاہیے اور تم میرے پاس خدا کی فرماں بردار بن کر آؤ۔}}
 
=== حضرت سلیمان کا جواب ===
سطر 42:
[[ابوہریرہ]] رضی اللہ تعالیٰ بیان کرتےہیں :
 
{{اقتباس|سلیمان بن داود علیہم السلام نے کہا کہ آج رات میں سو عورتوں کے پاس جاؤں گا ، ہرعورت ایک بچہ جنے گی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں قتال کرے گا ، تو [[فرشتہ|فرشتے]] نے کہا [[انشاء اللہ]] کہہ لو ، تو انہوں نے نہ کہا اور ان شاء اللہ کہنا بھول گئے تواس رات سب کے پاس گئے توانتو ان میں سے کسی نےبھینے بھی کچھ نہ جنا صرف ایک نے آدھا بچہ جنا ۔ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|نبی {{درود}}]] نے فرمایا : کہ اگر وہ ان شاء اللہ کہہ لیتے تو ایسا نہ ہوتا اور ان کی ضرورت کوپوراکو پورا کرنے کا باعث بن سکتا تھا ۔ <ref>صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5242 )</ref>}}
<br />
اور [[صحیح مسلم]] کی حدیث نمبر ( 1654 ) میں نوے عورتوں کا ذکر ہے ، اور ایک اور [[روایت]] جسے [[امام بخاری]] نے [[جہاد]] کے لیے اولاد طلب کرنے کے باب میں تعلیقا ذکر کیا ہے جس میں ننانوے عورتوں کا ذکر ہے ۔
سطر 51:
ترجمہ: {{اقتباس|اور سلیمان علیہ السلام داؤد علیہ السلام کا وارث ہوا۔}}
===تفسیر===
یہاں وراثت سے مراد مال و دولت اور حکومت و سلطنت نہیں ہے، کیونکہ حضرت سلیمان علیہ السلام حضرت داؤد علیہ السلام کی واحد اولاد نہ تھے۔ ان کی سو بیویاں تھیں ان سے اولادیں بھی تھیں اور حضرت داؤد علیہ السلام کی وفات کے وقت آپ کے انیس بیٹوں کا ذکر ملتا ہے۔ اگر وراثت سے مراد مال و دولت، جائداد اور سلطنت ہے تو پھر انیس کے انیس بیٹے وارث ٹھہرتے اور حضرت سلیمان علیہ السلام کی تخصیص باقی نہ رہتی۔ اب چونکہ یہاں وارث ہونے میں حضرت سلیمان علیہ السلام کا ذکر ہے تو وہ علم اور نبوت ہی کی وراثت ہو سکتی ہے۔ (وان العلماء ورثۃ الأنبیاء) بے شک علما ہی انبیا کے وارث ہوا کرتے ہیں (علم کے) پھر دوسری بات یہ بھی ہے کہ انبیا کی وفات کے بعد ان کی اولاد ان کے مال و دولت کی وارث نہیں ہوتی بلکہ تمام مال و اسباب مساکین و فقرا کا حق سمجھتے ہوئے خدا کے نام پر صدقہ کر دیا جاتا ہے کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ انبیاء کے مال کی میراث تقسیم نہیں ہوا کرتی۔ رسول پاکﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ {{اقتباس|ہم جماعت انبیا ہیں۔ ہمارے ورثے بٹا نہیں کرتے۔ ہم جو کچھ چھوڑ جائیں، صدقہ ہے۔}}
 
== وفات ==
حضرت سلیمان علیہ السلام کی وفات کا واقعہ بڑا دلچسپ ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کے حکم سے جنوں کی ایک جماعت ہیکل سلیمانی ([[بیت المقدس]]) بنانے میں مصروف تھی کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی وفات کا [[وقت]] آن پہنچا، آپ ایک [[لاٹھی]] کے سہارے کھڑے ہو گئے اور [[انتقال]] فرما گئے۔ جنوں کو آپ کی [[موت]] کی خبر نہ ہوئی اور وہ اپنے کام میں لگے رہے۔ آخر ایک عرصہ کے بعد جب ان کی لاٹھی کو [[دیمک]] نے چاٹ لیا تو وہ بودی ہو کر ٹوٹ کر گر پڑی اور حضرت سلیمان علیہ السلام جو لاٹھی کے سہارے کھڑے تھے وہ بھی گر پڑے۔ اس وقت جنوں کو معلوم ہوا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام تو مدت سے انتقال کرچکے ہیں۔
 
==دولت==
حضرت سلیمان علیہ السلام اپنے زمانے کے امیر ترین آدمی تھے۔ اگر آج کے حساب سے دیکھا جائے تو وہ 2200 ارب ڈالر کے مالک تھے۔ اپنے 39 سالہ دور حکومت میں انہیں ہر سال 25 ٹن سونا بطور ںذرانہ ملتا تھا۔<ref>[http://money.visualcapitalist.com/wp-content/uploads/2017/07/richest-people-in-history.html The Richest People in Human History]</ref>
 
== حوالہ جات ==