"اردشیر اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 18:
===بائبل میں تذکرہ ===
کتاب مقدس میں کتاب عزا کے ساتویں باب میں ارتخشتا یعنی اردشیر اول کا تذکرہ ملتا ہے۔
"'''اِن باتوں کے بعد شاہِ فارس اَرت اَحَش اَستا (ارتخشتا) کی سلطنت میں عزرا بِن سِرا یاہ بِن عزر یاہ بِن حلقی یاہ۔ بِن شلُوم بِن صادُو ق بِن اخِی طُو ب۔ بِن امر یاہ بِن عزریا ہ بِن مِرایو ت۔ بِن زرح یا ہ بِن عُزّی بِن بُقّی۔ بِن ابِی شو ع بِن فِینحا س بِن الِی عازار بِن ہارُو ن کاہِن اول۔ یِہی عزرا بابل سے یروشلم کو گیا اور وہ مُوسیٰ کی شرِیعت میں جو خُداوند خدا نے اِسرائیل کو دی ماہِرفقِیہ تھا۔ تو جو کچھ اس نے مانگا، بادشاہ نے اس کو دیا۔ بمطابق خُداوند کے ہاتھ کے جو اس پر تھا۔ اور اَرت اَحَش اَستا بادشاہ کے ساتویں برس میں بنی اِسرائیل اور کاہِنوں اور لاویوں اور گانے والوں اور دربانوں اورنتینیوں میں سے کتنے لوگ اس کے ساتھ گئے۔ تو اور بادشاہ کے ساتویں سال کے پانچویں مہِینے میں وپ یروشلیِم میں پُہنچا۔ کیونکہ پہلے مہِینے کے پہلے دن کو وہ بابل سے روانہ ہوا اور پانچویں مہِینے کے پہلے دن کو وہ یروشلیِم میں آ پُہنچا ۔ بمطابق خدا کے نیک ہاتھ کے جو اس پر تھا۔ کیونکہ عزرا نے اپنے دل کو خُداوند کی شرِیعت کی تلاش کے لیے تیار کیا تھا۔ تاکہ اُس پر عمل کرے اور اِسرائیل میں قوانین اور احکام کی تعلِیم دے۔" ''' <ref> [[کلام مقدس ]] ، کتاب [[عزا]] ۔ باب 7، اردو ترجمہ بمطابق سوسائٹی آف سینٹ پال روما، 1958ء ایڈیشن۔ لاہور</ref>۔
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}