"وفات مسیح پر اسلامی نقطہ نظر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3:
مسیح جو اسلامی دنیا میں [[عیسیٰ علیہ السلام]] کے نام سے بطور [[نبی]] مانے جاتے ہیں، اسلام میں مسیح کی [[صلیبی موت]] اور [[وفات]] کا مسئلہ مسیح کی آمد ثانی کی طرح بہت اہمیت رکھتا ہے۔ مسلمانوں کی بڑی تعداد [[قرآن]] کی ان آیات جن میں مسیح کو آسمان پر اٹھا لینے کا ذکر ہے، ان سے مسیح کی زمینی وفات کا انکار کرتے اور مسیح کو چوتھے آسمان پر زندہ مانتے ہیں، مگر چند علماء ان آیات سے ایک دوسرا معنی اخذ کرتے ہیں کہ مسیح کی وفات ہوئی اور اس کے بعد وہ زندہ کیے گئے اور آسمان پر اٹھا لیے گئے، مگر اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے کہ مسیح دوبارہ قریب قیامت زمین پر نزول کریں گے اور اسلامی حکومت قائم کریں، سور اور یہودیوں کو قتل کریں گے۔
 
== قرآن و سنت میں ==
=== قرآن مجید ===
اور ان کے اس قول سے کہ ہم نے قتل کر دیا ہے مسیح عیسا فرزند قریم کو جو اللہ کا رسول ہے حالانکہ نا انھوں نے قتل کیا اور نہ اسے سولی چڑھا سکے بلکہ مشتبہ ہو گئی ان کے لیے (حقیقت) اور یقینا' جنھوں نے اختلاف کیا ان کے بارے میں وہ بھی شک و شبہ میں ہیں ان کے متعلق نہیں ان کے پاس اس امر کا کوئی صحیح علم بجز اس کے کہ وہ پیروی کرتے ہیں گمان کی اور نہیں قتل کیا انھوں نے اسے یقینا' بلکہ اٹھا لیا ہے اسے اللہ نے اپنی طرف اور ہے اللہ تعالی{{ا}} غالب حکمت والا:-|قرآن، [[سورہ]] 4 ([[النساء]]) [[آیت]] 157-158<ref>[[قرآن]] [[سورہ]] [[النساء]] (4)[[آیت]] 157</ref>
 
{{ع}} '''وان من اهل الكتاب الاّ ليؤمن بهبہ قبل موتهموتہ (الآية) - <ref>[[سورہ]]4 [[النساء]] آیت 159</ref>''' {{ف}}
 
اور (قربِ قیامت نزولِ [[مسیح (ضدابہام)|مسیح]] علیہ السلام کے وقت) اہلِ کتاب میں سے کوئی (فرد یا فرقہ) نہ رہے گا مگر وہ عیسٰی (علیہ السلام) پر ان کی موت سے پہلے ضرور (صحیح طریقے سے) ایمان لے آئے گا، اور قیامت کے دن عیسٰی (علیہ السلام) ان پر گواہ ہوں گے۔
سطر 16:
حیات و‌ نزول مسیح علیہ السلام کے متعلق احادیث درجہ تواتر کو پہنچتی ہیں۔ ان احادیث کا متواتر ہونا علامہ محمد انور شاہ کشمیری نے اپنی کتاب «التصريح بما تواتر في نزول المسيح» میں ثابت کیا ہے۔
 
{{ع}} '''وعن ابي هريرة رضي اللهاللہ عنهعنہ قال : ( كيف انتم اذا نزل ابن مريم فيكم وامامكم منكم (رواهرواہ البخاري ومسلم)''' {{ف}}
 
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] رسول [[اللہ]] {{درود}} نے فرمایا کیا حال ہوگا تمہارا کہ جب عیسٰی ابن مریم آسمان سے نازل ہوں گے اور تمہارا امام تم میں سے ہوگا۔
 
{{ع}} '''عن عبد اللّهاللّہ بن عمر قال‏:‏ قال رسول اللهاللہ صلى اللهاللہ عليهعليہ وسلمَ‏:‏ ينزل عيسى ابن مريم عليهعليہ السلام إلى الأرض فيتزوج ويُولَد لهلہ ويمكث خمسًا وأربعين سنة ثم يموت فيُدفن معي في قبري فأقوم أنا وعيسى ابن مريم من قبر واحدٍ بين أبي بكر وعمر (رواهرواہ ابن الجوزي في کتاب الوفاء)''' {{ف}}
 
عبد اللہ ابن عمر سے روایت ہے کہ حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] رسول [[اللہ]] {{درود}} نے ارشاد فرمایا کہ زمانہ آئندہ میں عیسٰی علیہ السلام زمیں پر اُتریں گے اور میرے قریب مدفون ہونگے۔ قیامت کے دن میں اور مسیح ابن مریم، ابو بکر و‌عمر کے درمیان میں والی ایک ہی قبر سے اُٹھیں گے۔
 
{{ع}} '''عن الحسن مرسلاً قال: قال رسول اللهاللہ صلي اللهاللہ عليهعليہ وآلهوآلہ وسلم لليهود ان عيسى لم يمت وانهوانہ راجع اليكم قبل يوم القيامة (اخرجهاخرجہ ابن كثير في تفسير آل عمران)''' {{ف}}
 
امام حسن بصری سے مرسلاً روایت ہے کہ حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] رسول [[اللہ]] {{درود}} نے یہود سے فرمایا کہ عیسٰی علیہ السلام نہیں مرے وہ قیامت کے قریب ضرور لوٹ کر آئیں گے۔