"ناظر (فرشتہ)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م .
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 6:
13 ۔میں نے اپنے پلنگ پر اپنی دماغی رویا پر نگاہ کی اور کیا دیکھتا ہوں کہ ایک نگہبان ہاں ایک قُدسی آسمان سے اُترا۔
17۔ یہ حُکم نگہبانوں کے فیصلہ سے ہے اور یہ امر قُدسیوں کے کہنے کے مُطابق ہے تاکہ سب دی حیات پہچان لیں کہ حق تعالیٰ آدمیوں کی مملکت میں حُکمرانی کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے اُسے دیتا ہے بلکہ آدمیوں میں سے ادنیٰ آدمیوں کی مُملکت میں حُکمرانی کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے اُسے دیتا ہے بلکہ آدمیوں میں سے آدنیٰ آدمی کو اُس پر قائم کرتا ہے۔ <br />
23۔اور جو بادشاہ نے دیکھا کہ ایک نگہبان ہاں ایک قُدسی آسمان سے اُترا اور کہنے لگا کہ درخت کو کاٹ ڈالو اور اُسے برباد کرو لیکن اُس کی جڑوں کا کُندہ زمین میں باقی رہنے دو بلکہ اُسے لوہے اور تابنے کے بندھن سے بندھا ہُوا میدان کی ہری گھاس میں رہنے دو کہ وہ آسمان کی شبنم سے تر ہواور جب تک اُس پر سات دور نہ گُزر جائیں اُس کا بخرہ زمین کے حیوانوں کے ساتھ ہو۔ <br />
یہ اصطلاح [[بخت نصر]] نے متعارف کروائی تھی جب اس نے کہاکہ : اس نے ایک ناظر(واحد صیغہ) ایک پاکباز کو دیکھا جو جنت سے اسکی طرف اتاراگیاتھا۔اس نے تفصیلی بتایاکہ کیسے اسے خواب میں" ایک ناظر نے کہاکہ بخت نصر گھاس کھائے گا اور پاگل ہوجائے گا یہی سزا ہے کہ جس کا حکم ناظران نے مقدسین کے کلمہ کے مطالبے پر جاری کیاہے۔تاکہ دنیا والے جان لیں کہ یہ حکم بادشاہوں کے بادشاہ کی طرف سے ہے جو عظیم ترین ہے"<br />
دانی ایل (دانیال )نے تفصیل سننے کے بعد ایک ساعت تک سوچا اور یوں گویاہواجسکی تفصیل کتاب دانی ایل کے باب 4 کی آیات 23 اور 24میں موجود ہے:
سطر 13:
[[لوتھریت]] پروٹسٹنٹ مصلح جوہان ویگان نے تشریح بیان کرتے ہوئے کہاہے کہ بخت نصر نے جو ناظر اپنے خواب میں دیکھاتھا وہ یاتو خود خدا تھا یاخداکابیٹا۔ اس نے نظریہءتثلیث کو مزید تقویت دیتے ہوئے آئت 17 ( یہ حُکم نگہبانوں (ناظر)کے فیصلہ سے ہے) اور آئت 24 (اور حق تعالیٰ کا وہ حُکم جو بادشاہ میرے خُداوند کے حق میں ہُوا ہے یہی ہے) ملادیاہے۔<br />
تاہم سیکولر دانشوروں نے ان ناظران یا نگہبانوں (پاکبازوں) کی اس اصطلاح کو کتاب دانی ایل کے مصنف نے صرف بخت نصر پر خدا کی طاقت و قوت کے اظہار کیلئے استعمال کیاہےتاکہ بخت نصر جان لے کہ بنی اسرائیل کا خدا بابل کے خداؤں سے بہت عظیم ترین ہے۔
 
== کتاب ادریس ==
کتاب ادریس کے پہلے حصے میں ناظران فرشتوں کے سقوط کا بیان ہے۔ جبکہ کتاب ادریس کا دوسرا حصہ ان فرشتوں کے بیان پر مبنی ہے جو پانچویں آسمان میں تھے مگر سقوط کردئے گئے۔جبکہ کتاب ادریس کا تیسرا حصہ غیر سقوط شدہ ناظران کے بیان پر مبنی ہے۔