"پاکستان کے عام انتخابات، 2008ء" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 48:
پاکستان میں 9ویں [[عام انتخابات]] کا انعقاد [[18 فروری]] [[2008ء]] کو ہوا۔
 
[[3 نومبر]] [[2007ء]] کو صدر اور [[رئیسِ عملۂ پاک فوج|رئیسِ عملۂ فوج]] [[پرویز مشرف]] نے ملک بھر میں [[ہنگامی حالت]] نافذ کر دی۔ [[پرویز مشرف | مشرف]] نے ملک کا آئین بھی معطل کر دیا میڈیا پر بھی پابندی عائد کر دی۔ انتخابات ابتدائی طور پر غیر معینہ مدت تک ملتوی کر ديئے گئے؛{{حوالہ| نام=بی_بی_سی_02| ربط=http://news.bbc.co.uk/1/hi/world/south_asia/7077443.stm| تاریخ=4 نومبر 2007ء| عنوان=اہم مخالفین اب پرویز مشرف کے زیر ہدف| ناشر=[[بی بی سی]]}} تاہم، بعد از اِنہیں مقررہ وقت پر ہی منعقد کرنے کا سوچا گیا۔{{حوالہ| نام=بی_بی_سی_03| ربط=http://news.bbc.co.uk/2/hi/south_asia/7079402.stm| تاریخ=5 نومبر 2007ء| عنوان=پاکستان میںانتخابات مقررہ وقت پر ہی منعقد ہوں گے| ناشر=[[بی بی سی]]}} [[8 نومبر]] 2007ء کو مشرف نے اعلان کیا کہ آئندہ انتخابات کی تاریخ [[15 فروری]] [[2008ء]] ہو گی۔{{حوالہ| نام=بی_بی_سی_04| ربط=http://news.bbc.co.uk/1/hi/world/south_asia/7084839.stm| تاریخ=8 نومبر 2007ء| عنوان=مشرف نے فروری میں انتخابات کا وعدہ کر دیا| ناشر=[[بی بی سی]]}} بعد از، انتخابات کی تاریخ کبھی [[9 جنوری]] 2008ء،{{حوالہ| نام=بی_بی_سی_05| ربط=http://news.bbc.co.uk/2/hi/south_asia/7090457.stm| تاریخ=12 نومبر 2007ء| عنوان=بھٹو کی 'لانگ مارچ غیر قانونی'| ناشر=[[بی بی سی]]}} تو کبھی بدل کر [[8 جنوری]] 2008ء{{حوالہ| نام=پیپلز_روزنامہ_01| ربط=http://english.people.com.cn/90001/90777/6305041.html| تاریخ=19 نومبر 2007ء| عنوان=مشرف کی 8 جنوری کو انتخابات منعقد کرنے کی سفارش| ناشر=[[پیپلز روزنامہ]]}} کر دی گئی۔ بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد، [[الیکشن کمیشن پاکستان|الیکشن کمیشن]] کے ایک اجلاس میں یہ طے پایا گیا کہ 8 جنوری 2008ء کو انتخابات ممکن نہیں اور یہ یقینی طور پر [[18 فروری]] 2008ء کو ہی ہوں گے۔{{حوالہ| نام=اسکائی_نیوز_01| ربط=http://news.sky.com/story/562495/pakistan-expected-to-announce-election-date| تاریخ=1 جنوری 2008ء| عنوان=پاکستان میں انتخابات میں تاخیر؛ تاریخ متوقع| ناشر=[[اسکائی نیوز]]}}
 
انتخابات کے بعد مشرف نے اِس بات کا اعتراف کیا کے انتخابی عمل آزادانہ اور منصفانہ تھا، جبکہ اِن کی پارٹی، [[پاکستان مسلم لیگ (ق)]]، کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اِن انتخابات میں بڑے بڑے دعوے کرنے والے چودھریوں کو عام شکست ہوئی۔ مشرف نے مسلم لیگ (ق) کی شکست کو تسلیم کرتے ہوئے نئی پارلیمان کے ساتھ کام کرنے کا وعدہ کیا۔ انتخابات کیلئے ووٹر ٹرن آؤٹ 35,170,435 (یعنی 44 فیصد) لوگوں کا تھا۔ 28 نشستوں (23 صوبائی اور 5 قومی نشستوں) کیلئے ضمنی انتخابات متعدد بار تاخیر کا شکار ہوتے رہے مگر بالآخر [[26 جون]] 2008ء کو منعقد ہوئے۔