"مریم بنت عمران" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م اضافہ مواد
سطر 1:
{{Infobox saint
| name = مریم علیہا السلام
| image = Virgin Mary and Jesus (old Persian miniature).jpg
| imagesize = 180px
| alt =
| caption = [[فارسی ادب میں]] مریم اور عیسیٰ<ref name=miniature>''[http://www.microsofttranslator.com/bv.aspx?from=&to=en&a=http%3A%2F%2Fwww.eslam.de%2Fbegriffe%2Fm%2Fmaria.htm Enzyklopadie des Islam]'' English translation of German article about "Maria" at eslam.de</ref>
| titles = کنواری، پاک، مادر عیسیٰ،''صائمہ''، ''مصطافیہ''، ''راقيہ''، ''ساجدہ''، ''قانتہ''، ''صدیقہ''، ''طاہرہ''
| birth_date = 20 ق۔م۔
| birth_place = [[ناصرت]]
| death_date = 100–120ء۔
| death_place = [[یروشلم]]
| venerated_in = [[اسلام]]<br />[[مسیحیت]]
| influences =
| influenced = کئی نامور [[مسلمان]] اور [[مسیحی]] خواتین
| major_work(s) =
| major_shrine = ''[[مقبرہ مریم]]''، [[وادی قدرون]]
| tradition =
}}
 
'''مریم''' ([[انگریزی زبان|انگریزی]]: ''Mary''؛ [[عبرانی زبان|عبرانی]] اور [[آرامی زبان|آرامی]]: מרים، [[یونانی زبان|یونانی]]: Μαριαμ) بنت [[عمران (والد کنواری مریم)|عمران]] علیہا السلام اللہ کی برگزیدہ ہستی تھیں، انبیاء کے خاندان سے تھیں اور [[عیسیٰ علیہ السلام]] کی والدہ تھیں۔ قرآن میں ایک پوری [[سورت]] ([[سورہ مریم|سورۃ مریم]]) ان کے نام سے موجود ہے۔<ref>[https://www.dawateislami.net/bookslibrary/3261 مختصر حالات]</ref> اسلام کے مطابق حضرت مریم علیہا السلام ایک انتہائی شریف، عفیفہ اور پارسا خاتون تھیں جو ہر وقت اللّٰہ تعالٰی کی عبادت میں مشغول رہتیں اور اُن کو کسی مرد نے کبھی چُھوا تک نہ تھا۔ اور اُن کا بغیر کسی جنسی تعلّق کے حاملہ ہونا اللّٰہ تعالٰی کا ایک بہت ہی بڑا معجزہ ہے۔ قران ہمیں بتاتا ہے کہ اللّٰہ تعالٰی کا ایک عزیم المرتبت فرشتہ جبرائیل علیہ السلام ، اللّٰہ کے حکم سے مریم علیہ السلام کے پاس آیا اور اُن کو بیٹے کی بشارت دی اور خالقِ کائنات کے حکم سے فرشتے نیں اُن میں رُوح پُھونک دی جس سے وہ بغیر کسی جسمانی ملاپ کے حاملہ ہوئیں جو اللّٰہ تعالٰی کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھی۔ جبکہ قران میں اللّٰہ تعالٰی روح کو اپنا حکم بیان کرتے ہیں یعنی روح اللٰہ کا حکم ہے اور یہ عیسٰیؑ کے علاوہ بھی ہر زندہ مخلوق میں موجود رہتا ہے اور جب تک یہ حکم ہمارے اندر موجود رہتا ہے ہم زندہ رہتے ہیں اور جب اللٰہ تعالٰی اس حکم کو منسوخ کر دیتے ہیں یا روح کو واپس بُلا لیتے ہیں تو جسم مُردہ ہو جاتا ہے اور انسان فوت ہو جاتا ہے یہ روح کائنات کی ہر ذندہ شے میں تب تک موجود رہتی ہے جب تک کے خالق کائنات اُسے زندہ رکھنا چاہے۔