"تکارام" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 14:
'''سنت تُکا رام''' (1577ء یا 1608ء – 1650ء) سترہویں صدی کے ایک مہان [[سنت (مذہب)|سنت]] شاعر تھے جو بھارت میں لمبے عرصے تک چلی [[بھگتی تحریک]] کے ایک اہم رکن تھے۔
 
سنت تکارام کی پیدائش اور موت کے سال بیسویں صدی کے درمیان میں کے آپس میں جھگڑے اور کھوج کا موضوع ہیں۔<ref>RD Ranade (1994)، Tukaram, State University of New York Press, ISBN 978-0-7914-2092-8, pages 1-7</ref><ref name="richardeaton">Richard M. Eaton (2005)، A Social History of the Deccan, 1300–1761: Eight Indian Lives, Cambirdge University Press, ISBN 978-0-521-71627-7, pages 129-130</ref>تکارام مولہوبا کی پیدئش 1577ء یا 1608ء میں ہوئی تھی اور انہوں نے اپنی زیادہ تر زندگی [[پونے]] کے قریب [[دیہو]] قصبے میں گزاری۔ کمار،<ref name="Kumar2003">{{cite book|author=Raj Kumar|title=Essays on medieval India|url=http://books.google.com/books?id=JB-B7Hk_35AC&pg=PA204|accessdate=9 فروری 2012|date=1 جنوری 2003|publisher=Discovery Publishing House|isbn=978-81-7141-683-7|pages=204–}}</ref> منشی،<ref name="Munshi1956">{{cite book|author=Kanaiyalal Maneklal Munshi|title=Indian inheritance|url=http://books.google.com/books?id=DrU5AQAAIAAJ|accessdate=9 فروری 2012|year=1956|publisher=Bharatiya Vidya Bhavan}}</ref> کنچید اور پرسسنیسا،<ref name="KincaidPārasanīsa1925">{{cite book|author1=Charles Augustus Kincaid|author2=Dattātraya Baḷavanta Pārasanīsa|title=A history of the Maratha people|url=http://books.google.com/books?id=xXwNjkn-HPsC|accessdate=9 فروری 2012|year=1925|publisher=H. Milford, Oxford university press}}</ref> ان کو کنبی مراٹھا یا کاشت کار یا وانی ذات کا مانتے ہیں۔ ایک بھارتی روایت کے مطابق، تکارام کا اصل ان کی پہچان کے لیے نہیں استعمال کیا جاتا۔ ان کا اصل نام تکارام بولہوبا آمبیلے ہے۔ بھارت کی ایک اور روایت کے مطابق سنت کے طور پر عزت رکھنے والے شخص کے لیے اس کے نام کے ساتھ "سنت" (مراٹھی: संत) جوڑ دیا جاتا ہے۔ '''تکارام مہاراج''' کو عامَ طور پر [[مہاراشٹر]] میں '''سنت تکارام''' (مراٹھی: संत तुकाराम) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جنوبی بھارتی لوگ ان کو '''بھگت تکارام''' کے طور پر بھی جانتے ہیں۔ ان کو '''تکوبا''' یا '''تکوبارایا''' بھی کہا جاتا ہے۔<ref>Maxine Bernsten (1988)، The Experience of Hinduism: Essays on Religion in Maharashtra, State University of New York Press, ISBN 978-0-88706-662-7, pages 248-249</ref> لوگوں کا عام طور سے عقیدہ تھا کہ ان کا انتقال نہیں ہوا بلکہ ان کی نیکی اور پاکیزگی کی وجہ سے خود [[وشنو]] دیوتا نے انھیں اٹھا کر [[سورگ]] میں پہنچا دیا۔<ref>[http://www.urduencyclopedia.org/general/index.php?title=تکارام تکارام] اردو انسائکلوپیڈیا۔</ref>
 
== حوالہ جات ==