"عوامی نیشنل پارٹی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏نظریہ: 2002 کے عام انتخابات میں عوامی نیشنل پارٹی کو متحدہ مجلسِ عمل کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی اور پارٹی مرکز میں کوئی نشست حاصل نہیں کرسکی-
سطر 40:
 
==نظریہ==
عوامی نیشنل پارٹی ایک لبرل پختون نظریہ کی حامل جماعت ہے جو صوبائی خودمختاری اور ثقافتی پہلوؤں پر زور دیتی ہے۔ یہ جماعت ہر بار اتحاد میں شامل رہ کر تبدیلی لانے کی خواہاں رہی ہے۔ 2002ء کے انتخابات میں اس جماعت کو بھاری اکثریتنقصان ملی،اٹھانا پڑا اور قومی اسمبلی مین کوئی نشست حاصل کرنے میں ناکام رہی- ان انتخابات میں کھل کر اس جماعت نے افغانستان اور پاکستان میں طالبان کی مخالفت کی اور امریکی حملے کی افغانستان پر حملے کو جائز قرار دیا۔<br />
اس جماعت کے مرکزی اور صوبائی رہنماؤں پر 2007ء سے اب تک طالبان کی جانب سے کئی حملے کیے گئے ہیں۔ ان حملوں کے باوجود اس جماعت نے صوبہ سرحد میں تشدد کے خاتمے کے لیے طالبان سے مذاکرات پر زور دیا ہے۔ کلی طور پر اس جماعت نے القاعدہ اور امریکہ دونوں کی جانب سے زور کو مسترد کر دیا۔ 2008ء میں عام انتخابات میں بھاری کامیابی کے بعد سے اب تک یہ جماعت اور اس کے رہنما طالبان کے وحشیانہ حملوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ فروری 2009ء کے اعداد و شمار کے مطابق 100 سے زائد جماعتی کارکنان اور عہدیدار تحریک طالبان پاکستان کے حملوں میں خود کش یا قاتلانہ حملوں کے نتیجے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ عوامی نیشنل پارٹی پاکستان کی مرکزی پالیسیوں پر بھی تنقید کرتی رہی ہے جس کے تحت افغان جنگ اور اس کے خاتمے کے بعد جنگجوؤں کی حمایت کی گئی تھی۔ تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ہوئے مذاکرات میں مالاکنڈ ڈویژن میں شریعت کا نفاز عمل میں لایا گیا لیکن طالبان کی خودسری اس معائدے کی ناکامی کا سبب بنا اور اب صوبہ سرحد کے مالاکنڈ ڈویژن اور جنوبی وزیرستان میں عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی حکومت کی توثیق سے تحریک طالبان پاکستان کے خلاف فوجی کاروائیاں جاری ہیں۔ <br />
 
==اعتراضات==
9 مئی 2008ء کو پاکستان کے انگریزی اخبار ڈان نے سفارتی زرائع کے توسط سے بتایا کہ جماعت کے صدر اسفند یار ولی خان نے امریکہ کا خفیہ دورہ کیا ہے اور امریکہ کی مرکزی قیادت سے رابطہ کیا۔ یہ خبر جماعت کے لیے ایک دھچکہ تھا کیونکہ پشتون قبائل میں امریکہ کے خلاف پائی جانے والی نفرت ان اعتراضات کو جنم دے رہی ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کو ملنی والی اکثریت ہرگز امریکہ نواز پالیسیوں کے نفاذ کے لیے نہ تھی۔<br />