"مسجد اقصٰی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 29:
 
جب [[عمر ابن الخطاب|عمر فاروق]] کے دور میں مسلمانوں نے بیت المقدس فتح کیا تو حضرت عمر نے شہر سے روانگی کے وقت صخرہ اور براق باندھنے کی جگہ کے قریب مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا جہاں انہوں نے اپنے ہمراہیوں سمیت نماز ادا کی تھی۔ مسجد اقص{{ا}}ی سے بالکل قریب ہونے کی وجہ سے یہی مسجد بعد میں مسجد اقص{{ا}}ی کہلائی کیونکہ قرآن مجید کی [[الاسرا|سورہ بنی اسرائیل]] کے آغاز میں اس مقام کو مسجد اقص{{ا}}ی کہا گیا ہے۔ اس دور میں بہت سے [[صحابی|صحابہ]] نے تبلیغ اسلام اور اشاعت دین کی خاطر بیت المقدس میں اقامت اختیار کی۔
مسجداقص{{ا}}ی کا بانی حضرت یعقوب کو مانا جاتا ہے اور اسکی تجدید حضرت سلیمان نے کی۔
بعد میں خلیفہ [[عبد الملک بن مروان]] نے مسجد اقص{{ا}}ی کی تعمیر شروع کرائی اور خلیفہ [[ولید بن عبد الملک]] نے اس کی تعمیر مکمل کی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ عباسی خلیفہ [[ابو جعفر منصور]] نے بھی اس مسجد کی مرمت کرائی۔ [[پہلی صلیبی جنگ]] کے بعد جب عیسائیوں کا بیت المقدس پر قبضہ ہو گیا تو انہوں نے مسجد اقص{{ا}}ی میں بہت رد و بدل کیا۔ انہوں نے مسجد میں رہنے کے لیے کئی کمرے بنا لیے اور اس کا نام معبد سلیمان رکھا، نیز متعدد دیگر عمارتوں کا اضافہ کیا جو بطور جائے ضرورت اور اناج کی کوٹھیوں کے استعمال ہوتی تھیں۔ انہوں نے مسجد کے اندر اور مسجد کے ساتھ ساتھ گرجا بھی بنا لیا۔ سلطان [[صلاح الدین ایوبی]] نے [[1187ء]] میں [[فتح بیت المقدس]] کے بعد مسجد اقص{{ا}}ی کو عیسائیوں کے تمام نشانات سے پاک کیا اور [[محراب]] اور [[مسجد]] کو دوبارہ تعمیر کیا۔