"معقل بن یسار" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
'''معقل بن یسار'''، پورا نام '''معقل بن یسار بن عبدﷲ بن معبر بن حراق بن لائی بن کعب بن عبد بن ثور بن ہزمہ بن لاطم بن عثمان بن مزینہ''' ہے۔ آپ ایک [[صحابی]] [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|رسول ﷺ]] ہیں۔ آپ کی کنیت '''ابو عبدﷲ''' ہے۔ انہیں [[معقل بن سنان]] بھی کہا جاتا ہے<ref>جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 758</ref>
== نام ونسب ==
 
معقل نام، ابو عبداللہ کنیت، نسب نامہ یہ ہے،معقل بن یسار بن عبداللہ بن صغیر بن حراق بن لای بن کعب بن عبد بن ثور بن ہدمہ بن لاطم بن عثمان بن عمرو بن اوبن طانجہ بن الیاس بن مضر
آپ ہی نے [[عمر ابن الخطاب|فاروق اعظم]] کے حکم سے [[نہر معقل]] کھدوائی۔ آپ [[بصرہ]] چلے گئے تھے اور وہیں بس گئے تھے اور وہیں گھر بنا لیا تھا اور [[بصرہ]] ہی میں عہد [[معاویہ بن ابو سفیان|معاویہ]] کے اخیر میں فوت ہوئے۔ اس زمانے میں بصرہ کے [[والی]] [[عبید اللہ بن زیاد]] تھے۔<ref>[[طبقات ابن سعد]]، [[محمد بن سعد]]، جلد 4، ص- 37</ref>
== اسلام ==
 
معقل صلح حدیبیہ کے قبل مشرف باسلام ہوئے، صلح حدیبیہ میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب تھے اورجس وقت آپ لوگوں سے موت پر بیعت (بیعت رضوان) لے رہے تھے اس وقت معقل ایک شاخ سے آپ کے اوپر سایہ کئے ہوئے کھڑے تھے۔<ref>مسند احمد بن حنبل:5/25</ref>
== عہد قضا ==
آنحضرتﷺ نے ان کو قبیلہ مزنیہ کا قاضی بنانا چاہا،انہوں نے معذرت کی کہ مجھ میں اس ذمہ داری کو سنبھالنے کی اہلیت نہیں ہے، آپ نے دوبارہ فرمایا نہیں تم ان کے فیصلے کیا کرو، انہوں نے پھر معذرت کی کہ میں اچھی طرح فیصلہ نہیں کرسکتا،تیسری مرتبہ پھر آپ نے باصرار فرمایانہیں تم فیصلہ کرو ،خدا قاضی کے ساتھ اس وقت تک رہتا ہے جب تک وہ عمداً ظلم و ناانصافی نہیں کرتا۔<ref>مستدرک حاکم:3/577</ref>
== عہد فاروقی ==
معقل کی قوت فیصلہ کی وجہ سے عمر انہیں بہت مانتے تھے،مہما ت امور میں ان سے مشورہ کرتے اوربڑی بڑی خدمتیں ان کے سپرد کرتے،عراق کی فوج کشی کے سلسلہ میں 20ھ میں جب یزد گرد نے مروان شاہ کو ایک لشکر جرار کے ساتھ مسلمانوں کے مقابلہ کے لیے بھیجا، تو عمرفاروق نے اکابر صحابہ سے مشورہ لیا،اس مشورہ میں معقل بھی تھے اسی زمانہ میں عمرفاروق نے ابو موسیٰ اشعری کو بصرہ میں ایک نہر کھدوانے کا حکم دیا، اورفرمایا تیاری کے بعد معقل کے ہاتھوں سے اس میں پانی جاری کرایا جائے(فتوح البلدان:۳۶۶) امیر معاویہ کے زمانہ میں جب زیاد نے اس نہر کو دوبارہ درست کرایا تو تبرکاً معقل ہی کے ہاتھوں اس کا افتتاح کرایا۔<ref>[[طبقات ابن سعد]]، [[محمد بن سعد]]، جلد 4، ص- 37</ref>
== وفات ==
امیر معاویہ کے زمانہ میں بیمار پڑے، عبید اللہ بن زیاد ان کی عیادت کو آیا، اس سے فرمایا میرا وقت آخر ہے،اگر زندگی کی امید ہوتی تو ایک حدیث جس کو میں نے ابھی تک نہیں بیان کیا ہے نہ بیان کرتا، لیکن اب وقت آخر ہے،اس لیے بیان کیے دیتا ہوں میں نے آنحضرتﷺ کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ " جو شخص رعایا کی گلہ بانی کرتا ہے،اگر اس نے رعایا کہ خیانت کی اوراسی حالت میں مرگیا تو خدا اس پر جنت حرام کردے گا۔<ref>مسلم ،کتاب الایمان باب استحقاق الوالی الغاش لرعیۃ النار</ref>اس مرض میں وفات پائی، ساٹھ اور ستر کے درمیان عمر تھی۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ_جات}}