"عبرانی بائبل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 14:
 
==نسخوں کے ضائع ہونے کے اسباب==
 
اس دراز وقفہ کی کیا وجوہ ہیں؟ یہاں ہم صرف مختصر طور پر چند وجوہ کا ذکر کرتے ہیں۔
 
#جب یروشلیم 70ء میں برباد ہوگیا اور قوم یہود خستہ حال اور پراگندہ  ہوگئی تو یہودی لیڈروں نے اپنی قومی روایات کو برقرار اور قائم رکھنے کےلیے  100ء میں ایک مجلس منعقد کی ۔ اس مجلس نے ان تمام کتب  کو جواب عہد عتیق  کے مجموعہ میں شامل ہیں کتبِ مقدسہ قراردے دیا اور یوں یہ کتابیں  ضائع ہونے سے بچ گئیں۔ علاوہ ازیں  اس مجلس نے ان پاک کتابوں  کی صحت  کے ساتھ نقل کرنے کے لیے قوانین وقواعد  بھی وضع  کیے۔
#بادشاہ اینٹی اوکس ایپی فینیز (Antiochus Epiphanies) نے جو اہل یہود کا جانی دشمن تھا اپنے عہد میں 175 تا 164 قبل مسیح اہل یہود کو ایسی ایذائیں دیں جن کے تصور  سے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اس نے حکم دے رکھا تھا کہ عبرانی کتبِ مقدسہ کے نسخہ جات  جہاں کہیں ملیں تلف کردیئے جائیں اور اگروہ کسی شخص کے پاس ملیں تو وہ جان سے مارا جائے (1مکابی 1: 54 یا 58) ظاہر ہے کہ اس ایذا رسانی کی وجہ سے  کتب مقدسہ  کے متعدد نسخے ضائع ہوگئے۔
#قرون وسطیٰ میں اور بالخصوص  صلیبی جنگوں کے زمانہ میں متعصب  مغربی مسیحی اہل یہود  سے نفرت اور کینہ رکھتے تھے اور ان کے جنون  نے عبرانی کتب مقدسہ کے بہت سے نسخے اور بالخصوص  تورات  کے نسخے  نذر آتش کردئیے۔
#اہل یہود کا یہ دستور تھا ، (اور یہ دستور دورِ حاضرہ میں بھی مروج ہے) کہ کتب مقدسہ  کے نسخے جو کسی وجہ سے استعمال کےقابل نہ رہتے تھے ، بڑے ادب سے دفن کردئیے  جاتے تھے تاکہ خدا کاکلامکا کلام بے حرمتی سے محفوظ رہے۔ اورگلی کوچوں میں پاؤں کے نیچے روندانہ جائے اس غرض کے لیے ہر یہودی  عبادت خانہ کے ساتھ ایک [[مدفن (یہودیت)|مدفن]] ہوتا تھا ، جہاں نہایت معمولی عیوب کی وجہ سے بھی نسخے دفن کردئیے جاتے تھے۔ مثلاً اگر کسی  صفحہ پر کاتب کی دو سے زیادہ غلطیاں  بھی مل جاتیں تو وہ صفحہ احتیاطاً  دفن کردیا جاتا۔ [[شول|یہودی عبادت خانوں]] کے نسخہ جات  کے طومار جو روزانہ تلاوت کے باعث پھٹ جاتے تھے دفن کردئیے جاتے تھے ۔اہل یہود میں دستور تھا کہ کلام اللہ کے جس حصہ کو روزانہ  پڑھتے اس کے شروع اور آخر کے الفاظ کو بوسہ دیتے تھے اوراس طرح مدتِ مدید کے بعد یہ الفاظ  مٹ جاتے یا بخوبی نظر نہ آتے تھے ۔ اہل یہود ایسے نسخہ جات کو بھی دفن کردیتے تھے۔
 
مذکورہ بالا اور دیگر وجوہ کے باعث ہمارے پاس کتُب عہد عتیق  کے پرانے نسخے  موجود نہیں ہیں اور جو موجود بھی ہیں وہ تقریباً سب کے سب یا تو غیر اقوام کے دارالعلوم اور کتُب خانوں سے یا انہی یہودی دفن گاہوں سے دستیاب ہوئے ہیں۔