"آل احمد سرور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
سطر 1:
{{خانہ معلومات مصنف/عربی|}}
'''آل احمد ہمارے''' اردو کے سر بر آوردہ نقاد ہیں اور موجودہ نسل کے ادبی مذاق کو مرتب بنانے میں ان کے تنقیدی مضامین کا بہت اہم کردار رہاہے۔ سرور صاحب ایک کھلا ذہن رکھنے والے نقاد ہیں انہوں نے خود کو کسی گروہ سے وابستہ نہیں کیا اور کبھی آزادی فکر و نظر کا سودا نہیں کیا۔ انقلاب روس کے نتیجے میں جب ترقی پسند تحریک کا آغاز ہوا تو انہوں نے اس تبدیلی کو وقت کا تقاضا قرار دیا اور اس کا خیر مقدم کیا لیکن جب ترقی پسند ادب، ادب نہیں رہا تو وہ اس سے کنارہ کش ہو گئے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ میں ادب کا مقصد نہ ذہنی عیاشی سمجھتا ہوں اور نہ اشتراکیت کا پرچارک۔
سرور صاحب کی تنقید ایک خاص وصف ان کا دلنشیں اسلوب ہے جس میں سادگی بھی ہے اور رعنائی بھی ان کی تنقید اپنی ذمہ داریوں کو فراموش کئے بغیر تخلیق کے دائرے میں داخل ہو جاتی ہے جس سے تنقیدی بصیرت بھی حاصل ہوتی ہے اور ایک طرح کا ذہنی سرور بھی۔
 
'''آل احمد سرور''' : پیدائش؛ [[1912]] وفات
 
اردو ادبی دنیا میں ایک اہم نام، جو نقاد اور شاعرتھے۔شاعر تھے۔ [[آگرہ]] اور [[علی گڑھ مسلم یونیورسٹی]] میں تعلیم پائی۔ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں لیکچرار مقرر ہوئے۔ وہاں سے[[لکھنو یونیورسٹی]] چلے گئے اور پھر [[علی گڑھ]] واپس آ گئے اور [[رشید احمد صدیقی]] کے وظیفہ یاب ہونے کے بعد صدر شعبہ اردو مقرر ہوئے۔ اشعار کے ایک مجموعہ [[سلسبیل]] اور تنقید کی چار کتابوں کے مصنف ہیں۔ ان کی خود نوشت کا نام خواب باقی ہیں ہے۔
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
 
[[زمرہ:علوم و فنون میں پدما بھوشن اعزاز وصول کردہ شخصیات]]