"صاع" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 1:
== متبادل نام ==
صاع کا دوسرا نام [[مختوم]] بھی
== صاع کا شرعی استعمال ==
عہد رسالت میں صاع اور [[مد]] [[کیل (پیمائش)|کیل]] کی بنیادی اکائی تھی
صاع کو مختلف احکام میں معیار متعین کیا گیا غسل کے پانی اور صدقۃ الفطر میں اس کی مقدار متفق علیہ ہے۔ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] غسل ایک صاع سے کرتے اور صدقۃ الفطر کی مقدار بعض اشیاء میں نصف [[صاع]] اور بعض میں ایک صاع مقرر کی۔<br />
مدینہ منورہ کے رواج کے مطابق ایک صاع میں چار [[مد]] ہوتے اسے ہی شرعی پیمانہ قرار دیا گیا اور اس وقت سے مدینے کے مد کو [[مد النبی]] کہا جاتا ہے۔موجودہ اوزان میں صاع 3٫180 [[کلوگرام]] کا ہوتا ہے<ref>قاموس الفقہ، جلدچہارم، صفحہ 216، خالد سیف اللہ رحمانی، زمزم پبلشر کراچی۔2007ء</ref>
سطر 12:
* فقہا کے نزدیک صاع دو قسم کا ہے ایک صاع اہل مدینہ کا صاع ہے جسے [[صاع حجازی]] کہا جاتا ہے
* دوسرا صاع اہل عراق کا ہے جسے [[صاع حجاجی]] یا [[قفیز حجاجی]] اور [[صاع بغدادی]] کہا جاتا ہے۔
* صاع حجازی صاع بغدادی سے چھوٹا ہوتا ہے جمہور
* ایک صاع 8 [[رطل]] بغدادی<ref>فتاوی امجدیہ، ج1، ص 384</ref> اور تولے کے حساب سے دوسو ستر 270ہوتا ہے <ref>فتاوی رضویہ، ج10،ص296</ref>80 تولہ کا پرانا ایک سیر بنتا ہےایک صاع 4 [[کلوگرام]] سے کم ہوتا ہے<ref>رفیق الحرمین،ص228، [[محمد الیاس قادری]]، مکتبہ المدینہ، کراچی</ref>
قرن اول کے مسلمانوں
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{اسلامی مقادیر}}
[[زمرہ:کمیت]]
|