"لعزر کو زندہ کرنا" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 25:
== تفسیر ==
سیدنا مسیح کا یہ فرمان کہ "
اکثر لوگوں کو یہاں تک کہ خدائے واحد کو ماننے والوں کو بھی یہ خوف پریشان کر رہا ہے کہ موت کے بعد ہمارا کیا حال ہوگا۔
سیدنا یسوع المسیح نے بی بی مرتھا اور ان تمام افراد سے جو آپ پر ایمان لاتے ہیں یہ وعدہ فرمایا ہے کہ جو{{سخ}}
"مجھ پر ایمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مرے گا"۔{{سخ}}
آپ پر ایمان لانے والے کے لیے مرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ایک بیمار اور ناتواں بدن سے چھوٹ کر خدا تعالیٰ کی بہشت کی مسرتوں میں شریک ہوجائے گا۔ مطلب یہ ہے کہ اسے ایمان لانے کے ساتھ ہی یہ خوشی اور اطمینان مل جاتا ہے کہ جسمانی موت کے بعد وہ دوزخ میں نہیں بلکہ ابد تک خدا تعالیٰ کے جوارِ رحمت میں رہے گا۔ سیدنا مسیح لعزر کے بارے میں کیوں روئے جبکہ آپ جانتے تھے کہ وہ جی اٹھے گا اس کی وجہ یہ ہوگی کہ آپ کو اس امر کا شدت سے احساس ہوا کہ گناہ نے خدا تعالیٰ کے اعلٰی ترین تخلیق نوع انسانی کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ اگر انسان نافرمانی نہ کرتا تو موت اس پر ہرگز وارد نہ ہوسکتی ۔موت کا عمل دخل گناہ کا ہی نتیجہ ہے۔ مختارِ دو عالم سیدنا یسوع المسیح اسی لیے مبعوث ہوئے کہ ابلیس کے کاموں کو مٹا کر موت کا قلع قمع کردیں۔<ref>سیرت المسیح ابن مریم، مصنف ایک شاگرد، مترجم وکلف اے۔ سنگھ</ref>
== حوالہ جات ==
|