"سورہ کہف" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 30:
یہاں سے ا{{پیش}}ن سورتوں کا آغاز ہوتا ہے جو مکی زندگی کے تیسرے دور میں نازل ہوئی ہیں۔ مکی زندگی کو چار بڑے بڑے دوروں میں تقسیم کیا گیا ہے جن کی تفصیل [[الانعام|سورۂ انعام]] کے مضمون میں گزر چکی ہے۔ اس تقسیم کے لحاظ سے تیسرا دور تقریبا{{دوزبر}} 5 نبوی کے آغاز سے شروع ہو کر قریب قریب 10 نبوی تک چلتا ہے۔ اس دور کو جو چیز دوسرے ادوار سے ممتاز کرتی ہے وہ یہ ہے کہ دوسرے دور میں تو [[قریش]] نے نبی آخر الزماں [[محمد {{درود}}]] اور آپ کی تحریک اور جماعت کو دبانے کے لیے زیادہ تر تضحیک، استہزاء، اعتراضات، الزامات، تخویف، اطماع اور مخالفانہ پروپیگنڈے پر اعتماد کر رکھا تھا مگر اس تیسرے دور میں انہوں نے ظلم و ستم، مار پیٹ اور معاشی دباؤ کے ہتھیار پوری سختی کے ساتھ استعمال کیے یہاں تک کہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کو ملک چھوڑ کر [[حبش]] کی طرف نکل جانا پڑا اور باقی ماندہ مسلمانوں کو اور ان کے ساتھ خود نبی {{درود}} اور آپ کے خاندان کو [[ش{{زیر}}عب{{زیر}} ابی طالب]] میں محصور کرکے ان کا مکمل معاشی اور معاشرتی مقاطعہ کردیا گیا تاہم اس دور میں دو شخصیتیں ---[[ابو طالب]] اور ام المؤمنین [[خدیجہ بنت خویلد|حضرت خدیجہ]] رضی اللہ عنہا---- ایسی تھیں جن کے ذاتی اثر کی وجہ سے قریش کے دو بڑے خاندان نبی {{درود}} کی پشت پناہی کررہے تھے۔ 10 نبوی میں دونوں کی آنکھیں بند ہوتے ہی یہ دور ختم ہوگیا اور چوتھا دور شروع ہوا جس میں مسلمانوں پر مکے کی زندگی تنگ کردی گئی یہاں تک کہ آخر کار نبی {{درود}} سمیت تمام مسلمانوں کو مکہ سے نکل جانا پڑا۔
 
سورۂ کہف کے مضمون پر غور کرنے سے اندازااندازہ ہوتا ہے کہ یہ تیسرے دور کے آغاز میں نازل ہوئی ہوگی جبکہ ظلم و ستم اور مزاحمت نے شدت تو اختیار کرلی تھی مگر ابھی ہجرت{{زیر}} حبشہ واقع نہیں ہوئی تھی۔ اس وقت جو مسلمان ستائے جارہے تھے ان کو اصحاب{{زیر}} کہف کا قصہ سنایا گیا تاکہ ان کی ہمت بندھے اور انہیں معلوم ہو کہ اہل ایمان اپنا ایمان بچانے کے لیے اس سے پہلے کیا کچھ کرچکے ہیں۔
 
==موضوع اور مضمون==