"غزوہ بدر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:تاریخ اسلام
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 29:
=== تجارتی شاہراہ کا مسلمانوں کی زد میں ہونا ===
 
[[قریش]] مکہ نے مدینہ کی اس اسلامی ریاست پر حملہ کرنے کا اس لیے بھی فیصلہ کیا کہ وہ شاہراہ جو مکہ سے [[شام]] کی طرف جاتی تھی مسلمانوں کی زد میں تھی۔ اس شاہراہ کی تجارت سے اہل مکہ لاکھوں اشرفیاں سالانہ حاصل کرتے تھے۔ اس کا اندازااندازہ ہمیں اس واقعہ سے ہوتا ہے کہ [[بنو اوس]] کے مشہور سردار [[سعد بن معاذ]] جب طواف کعبہ کے لیے گئے تو [[ابوجہل]] نے [[خانہ کعبہ]] کے دروازے پر انہیں روکا اور کہا تو ہمارے دین کے مرتدوں کو پناہ دو اور ہم تمہیں اطمینان کے ساتھ مکے میں [[طواف]] کرنے دیں؟ اگر تم امیہ بن خلف کے مہمان نہ ہوتے تو یہاں سے زندہ نہیں جاسکتے تھے۔ یہ سن کر سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا۔
 
’’خدا کی قسم اگر تم نے مجھے اس سے روکا تو میں تمہیں اس چیز سے روک دوں گا جو تمہارے لیے اس سے اہم تر ہے یعنی مدینہ کے پاس سے تمہارا راستہ۔‘‘
سطر 117:
=== متفرق وجوہات ===
 
مسلمانوں کی کامیابی کی بعض دیگر وجوہات بھی تھیں۔ مثلاً مسلمانوں کا پڑاؤ بلندی پر تھا اور قریش ان کی صحیح تعداد کا اندازااندازہ نہ لگا سکے۔ نیز قریش کو لڑائی کے وقت سورج سامنے پڑتا تھا اور اس سے ان کی آنکھیں چندھیا رہی تھیں۔ جنگ سے چند گھنٹے پہلے بارش ہوئی جس نے قریش کے پڑاؤ کے قریب کیچڑ پیدا کر دیا جب کہ مسلمانوں کا پڑاؤ ریتلی زمین پر تھا اور انہیں اس سے فائدہ پہنچا کہ ریت جم گئی ایسی تمام چیزوں کو مسلمانوں نے اپنے لیے غیبی امداد سمجھا اور قریش مکہ نے اسے برے شگون لیے اور ان کے حوصلے پست ہوتے چلے گئے۔
 
== غزوہ بدر کے اثرات ==
 
جنگ بدر حق و باطل کے درمیان میں فیصلہ کن معرکہ تھا اس کی اہمیت و اثرات کا اندازااندازہ مندرجہ ذیل امور سے ہو سکتا ہے۔
 
== حق و باطل کا فیصلہ ==
سطر 158:
== غزوہ بدر کی اہمیت ==
 
غزوہ بدر اسلام اور کفر کا پہلا اور اہم ترین تصادم ہے اس سے دنیا پر واضح ہو گیا کہ نصرت الہی کی بدولت مومنین اپنے سے کئی گناہ فوج کو شکست دے سکتے ہیں۔ اللہ تعالٰی نے [[قرآن پاک]] میں سو مومنوں کو ہزار کافروں پر فتح کی بشارت دی۔ غزوہ بدر میں شامل مسلمانوں نے جس قوت ایمانی کا مظاہرہ کیا اس کا اندازااندازہ اس بات سے ہوسکتا ہے کہ باپ بیٹے کے خلاف اور بیٹا باپ کے خلاف۔ بھانجا ماموں کے خلاف اور چچا بھتیجے کے خلاف میدان میں آیا۔ [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] نے اپنے ماموں کو اپنے ہاتھ سے قتل کیا۔ [[ابوبکر صدیق|حضرت ابوبکر]] کے صاحبزادے عبدالرحمن نے جو [[قریش]] کی طرف سے جنگ میں شریک ہوئے تھے۔ اسلام لانے کے بعد ایک دفعہ حضرت ابوبکر کو بتایا کہ جنگ میں ایک مرتبہ آپ میری زد میں آگئے تھے لیکن میں نے آپ پر وار کرنا پسند نہ کیا۔ [[ابوبکر صدیق|حضرت ابوبکر]] نے فرمایا خدا کی قسم اگر تم میری زد میں آجاتے تو کبھی لحاظ نہ کرتا۔ حضرت حذیفہ کا باب عتبہ بن ربیعہ لشکر قریش کا سپہ سالار تھا اور سب سے پہلے قتل ہونے والوں میں شامل تھا۔ اس جنگ کاایک اور پہلو یہ ہے کہ مسلمانوں نے بہت نظم و ضبط سے دشمن کا مقابلہ کیا اور اپنی صفیں نہیں ٹوٹنے دیں۔ جنگ کے خاتمے پر خدا اور رسول کے حکم کے تحت مال غنیمت کی تقسیم ہوئی۔ مال غنیمت کی اتنی پر امن اور دیانت دارانہ تقسیم کی مثال کم ہی ملتی تھی۔ القصہ مسلمانوں کے تقوی اور اطاعت رسول کی وجہ سے ان کی برتری روز روشن کی طرح ثابت ہو گئی اور کفار کے حوصلے پست ہوئے۔ جب کی مسلمانوں کا اللہ پر توکل بہت بڑھ گیا۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}