"معرکۂ استالن گراد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 23:
}}
 
'''معرکۂ استالن گراد''' [[دوسری جنگ عظیم]] کا سب سے اہم موڑ تھا اور اسے انسانی تاریخ کی خونی ترین جنگ سمجھا جاتا ہے، جس میں تاریخ کی سب سے زیادہ دو طرفہ ہلاکتیں ہوئیں۔ یہ جنگ عسکری و شہری پر دونوں سطح پر فریقین کی جانب سے ظلم و سفاکیت کی مثال ہے۔ اس معرکے میں [[نازی جرمنی]] کی جانب سے [[وولگو گراد|استالن گراد]] شہر (جو اب [[وولگو گراد]] کہلاتا ہے) کا محاصرہ، شہر کے اندر لڑائی اور سوویت اتحاد کا جوابی حملہ شامل ہیں جن کے نتیجے میں شہر کے گرد جرمنی کی چھٹی افواج اور [[محوری قوتیں]] (Axis Powers) مکمل تباہی کا شکار ہوئیں۔ دونوں جانب کی کل ہلاکتوں کی تعداد کا اندازااندازہ تقریباً 20 لاکھ لگایا گیا ہے۔ اس معرکے کے نتیجے میں محوری قوتوں کو تقریباً 8 لاکھ 50 ہزار جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا، جو مشرقی محاذ پر ان کی کل افرادی قوت کا ایک چوتھائی تھا۔ علاوہ ازیں رسد و ساز و سامان کا بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔ محوری قوتیں اس زبردست نقصان سے کبھی باہر نہ آ سکیں اور بالآخر انہیں [[مشرقی یورپ]] سے طویل پسپائی اختیار کرنا پڑی۔ [[سوویت اتحاد]] کے لیے، جسے جنگ میں زبردست شکستوں اور جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تھا، استالن گراد میں فتح انتہائی اہمیت کی حامل تھی۔ یہ اسی شکست کا نتیجہ تھا کہ 1945ء میں نازی جرمنی کو دوسری جنگ عظیم میں مکمل شکست ہو گئی۔
 
گو کہ یہ معرکہ جنگ عظیم کا ایک اہم موڑ سمجھا جاتا ہے لیکن اسے جرمن اور سوویت افواج کے نظم و ضبط کے باعث بھی یاد رکھا جاتا ہے۔ سوویت جنہوں نے جرمن جارحیت کے خلاف پہلے استالن گراد کا دفاع کیا، کے لیے جنگ میں ایک ایسا موقع بھی آیا ہے کہ محاذ پر آنے والے نئے فوجیوں کی متوقع عمر ایک دن سے بھی کم ہوگئی لیکن اس کے باوجود انہوں نے پسپائی کے بجائے مزاحمت کی راہ اختیار کی۔ دوسری جانب انتہائی خراب موسمی حالات اور چاروں طرف سے گھرنے کے باوجود جرمن سپاہیوں نے زبردست نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا اور بالآخر [[ہٹلر|ایڈولف ہٹلر]] کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہتھیار ڈال دیے۔