"استونیا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
م درستی املا
سطر 104:
دوسری جنگِ عظیم کی ابتداء سے قبل ہی ہٹلر اور سٹالن نے فیصلہ کیا کہ مشرقی یورپی کو خصوصی تعلق کے علاقوں میں تقسیم کیا جائے۔ جرمنی اور روس کے عدم جارحیت کا معاہدہ کیا
 
24 ستمبر 1939 کو روسی فوج کے بحری بیڑے نے اسٹونیا کی بندرگاہوں اور روسی بمبار طیاروں نے ٹالِن اور آس پاس کے علاقوں پر بمباری کی۔ اسٹونیا کی حکومت نے مجبور ہو کر روس کو اس بات کی اجازت دی کہ وہاں "باہمی دفاع" کے لئےلیے 25٫000 فوجی روس کے اڈوں میں رکھے جائیں۔ 12 جون 1940 کو روسی افواج کو حکم ملا کہ ہر طرح سے اسٹونیا کی ناکہ بندی کر دی جائے۔
 
14 جون 1940 کو روس نے اسٹونیا کی فوجی ناکہ بندی کر لی۔ روس کے دو فوجی بمبار طیاروں نے فنِنش مسافر بردار طیارے کو تباہ کر دیا جس میں ٹالِن، ریگا اور ہیلسنکی میں متعین امریکی سفارتی عملے موجود تھے۔ 16 جون 1940 کو اسٹونیا میں موجود روسی فوج اپنے اڈوں سے باہر نکل آئی اور اگلے دن مزید 90٫000 روسی فوجی اسٹونیا میں داخل ہو گئے۔ اسٹونیا کی حکومت نے خون خرابے سے بچنے کے لئےلیے ہتھیار ڈال دیئے۔
 
21 جون 1940 کو اسٹونیا پر فوجی قبضہ مکمل ہو چکا تھا۔
سطر 112:
اسٹونیا کی زیادہ تر افواج نے حکومت کے حکم پر ہتھیار ڈال دیئے لیکن ایک خود مختار سگنل بٹالین نے ٹالِن میں لڑائی جاری رکھی۔ تاہم دن ڈھلنے پر مذاکرات کے بعد انہوں نے بھی ہتھیار ڈال دیئے۔
 
اگست 1940 میں غیر قانونی طور پر اسٹونیا کو روس میں شامل کر دیا گیا۔ اسٹونیا کے آئین میں درج شق جس کے تحت کسی بڑے ملک میں شمولیت کے لئےلیے اسٹونین باشندوں کا ریفرنڈم ہونا ضروری ہے، کو نظر انداز کر دیا گیا۔ اس کی بجائے ایک ماہ قبل ہونے والے فرضی انتخابات کو بنیاد بنایا گیا۔ ایسے سیاست دان جنہوں نے روس میں شمولیت کے لئےلیے ووٹ نہ دیا تھا، کو روسی فوجی عدالتوں نے سزائے موت دے دی۔
 
جب جرمنی نے روس کے خلاف آپریشن باربروسا شروع کیا تو تقریباً 34٫000 اسٹونین نوجوانوں کو زبردستی روسی فوج میں شامل کر دیا گیا۔ ایک تہائی سے بھی کم افراد جنگ میں زندہ بچے۔ جو سیاسی قیدی نہ نکالے جا سکے، انہیں روسیوں نے قتل کر دیا گیا۔
سطر 120:
روس کے جدید سیاستدان اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ روس نے اسٹونیا پر غیر قانونی قبضہ کیا تھا۔ ان کے بقول روس نے اسٹونین حکومت کی منظوری سے فوج ادھر بھیجی تھی۔ ان کے بقول اسٹونیا نے رضاکارانہ طور پر اپنی آزاد حیثیت کو ختم کیا تھا۔ آزادی کی جد و جہد کرنے والے افراد کو روسیوں نے مجرم اور نازی کہا۔ تاہم روسی نقطہ نظر کو بین الاقوامی حمایت حاصل نہیں۔
=== جرمن قبضہ ===
22 جون 1941 میں روس پر حملے کے دوران چند ہی دنوں میں جرمن افواج اسٹونیا تک پہنچ گئیں۔ جرمن فوج نے 7 جولائی کو اسٹونیا کی جنوبی سرحد عبور کی۔ روسی افواج پیرنُو کے دریا تک پیچھے ہٹ گئیں۔ جولائی کے اختتام پر جرمن فوج نے اسٹونین چھاپہ ماروں کے ساتھ پیش قدمی دوبارہ شروع کر دی تھی۔ 17 اگست کو جرمن اور اسٹونین افواج نے ناروا کا شہر واپس لے لیا اور 28 اگست کو اسٹونیا کا دارلحکومت ٹالِن بھی روس کے ہاتھ سے نکل گیا۔ روسی افواج کے انخلاء کے بعد روسی افواج نے تمام اسٹونین افراد سے ہتھیار رکھوا لئے۔لیے۔
 
اگرچہ ابتداء میں اسٹونین لوگوں نے جرمن افواج کو اپنا نجات دہندہ سمجھا اور انہیں اسٹونیا کی آزادی سامنے دکھائی دینے لگی لیکن جلد ہی احساس ہو گیا کہ جرمن انہیں آزادی دلانے نہیں بلکہ ان پر قبضہ کرنے آئے ہیں۔ جرمنوں نے اسٹونیا کے وسائل کو اپنی جنگ کے لئےلیے استعمال کیا۔
 
نازیوں سے بد دل ہو کر بہت سارے اسٹونین افراد نے فِننش افواج میں شمولیت اخیتار کر لی۔ فِننش انفینٹری رجمنت نمبر 200 انہی اسٹونین رضاکاروں سے بنائی گئی تھی۔ اگرچہ کچھ اسٹونین افراد جرمن افواج میں شامل ہو چکے تھے لیکن ان کی اکثریت نے جرمن فوج میں 1944 میں شمولیت اختیار کی جب اسٹونیا پر روس کے ایک اور حملے کا وقت آ چکا تھا اور اسٹونین جان چکے تھے کہ جرمنی یہ جنگ نہیں جیت سکتا۔
سطر 128:
جنوری 1944 میں محاذِ جنگ کو اسٹونیا کی سابقہ سرحدوں تک واپس دھکیل دیا گیا تھا۔ ناروا کو خالی کر دیا گیا۔ روسی قبضے سے قبل اسٹونیا کے آخری وزیرِ اعظم نے اب اعلان کیا کہ 1904 سے 1923 کے درمیان پیدا ہونے والے تمام صحت مند افراد فوج میں شمولیت اختیار کریں۔ اس سے قبل وزیرِ اعظم اس بات کے خلاف تھے۔ اس پر ہر طرف سے لوگوں نے لبیک کہی اور 38٫000 افراد رجسٹریشن کے مراکز پر پہنچ گئے۔
 
کئی ہزار فوجی جو فِننش فوج میں بھرتی ہوئے تھے، واپس آ کر اپنی ملکی افواج میں شامل ہو گئے۔ انہیں روسی حملے کے خلاف مزاحمت کے لئےلیے مقرر کیا گیا۔ اندازہ تھا کہ اس طرح مزاحمت کرتے ہوئے اسٹونیا مغربی اقوام کی حمایت حاصل کر کے اپنی آزادی کو پا لے گا۔
=== روسی اسٹونیا ===
روسی افواج نے 1944 کے خزاں کے دوران خونی لڑائیوں کے بعد ناروا دریا سے شمال مشرق کے رقبے اور دیگر حصوں پر قبضہ کر لیا۔
سطر 140:
ملک بدر ہونے والے افراد کی نصف تعداد ماری گئی اور بقیہ افراد کو 1960 کی دہائی سے اوائل میں واپس آنے کی اجازت دی گئی۔ روسیوں کے تسلط کے دوران روس کے خلاف اسٹونین لوگوں نے کئی چھاپہ مار گروہ تشکیل دے دیئے تھے۔ یہ گروہ سابقہ جرمن اور فِننش فوجیوں کے ساتھ ساتھ محدود تعداد میں شہریوں پر بھی مشتمل تھے۔ دوسری جنگِ عظیم اور پھر روسی قبضے کے دوران ہونے والے مالی نقصانات کی وجہ سے اسٹونیا کی معیشت کمزور ہو گئی تھی جس کے نتیجے میں فن لینڈ اور سوئیڈن کی نسبت اسٹونیا کے لوگ بہت غریب ہو گئے۔
 
مختلف علاقوں کو فوجی قرار دے دینا بھی روسی حکمتِ عملی کا ایک حصہ تھا۔ ملک کے بڑے حصے، خصوصاً ساحلی علاقے صرف فوجیوں کے لئےلیے مخصوص کر دیئے گئے تھے۔ زیادہ تر سمندری ساحل اور سمندری جزیرے بھی سرحدی علاقے قرار دے دیئے گئے تھے۔ ان علاقوں کے غیر رہائشی افراد کو وہاں جانے کے لئےلیے الگ سے اجازت نامے درکار ہوتے تھے۔ سب سے عام مثال پالڈیسکی کا شہر تھا جو عوام کے لئےلیے بالکل بند کر دیا گیا تھا۔ یہ شہر روسی بالٹک بیڑے اور کئی فوجی مراکز کی رسد کا مرکز تھا۔ اس شہر میں ایٹمی آبدوزوں کی تربیت گاہ بھی تھی جہاں ایک اصل آبدوز کی نقل رکھی گئی تھی جس میں اصلی ایٹمی ری ایکٹر بھی موجود تھا۔ 1994 میں روسی افواج کے انخلاء کے بعد یہ ساری سہولیات اسٹونیا کے قبضے میں آ گئی ہیں۔ امیگریشن بھی روسی قبضے کا ایک اہم پہلو تھا۔ ملک کے کونے کونے سے افراد کو خصوصی طور پر اسٹونیا میں لا کر بسایا گیا تھا تاکہ وہ فوجی اور صنعتی حوالے سے روس کی مدد کر سکیں۔ اندازہ ہے کہ 45 سال کے عرصے میں پانچ لاکھ افراد اسٹونیا بھیجے گئے تھے۔
=== آزادی کے بعد ===
امریکہ، برطانیہ، اٹلی اور مغربی ممالک کی اکثریت نے اسٹونیا کے روس میں انضمام کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔ انہوں نے آزاد اسٹونیا کے سفارت کاروں کا درجہ بحال رکھا اور روسی قبضے میں جانے والے اسٹونیا کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ جب روس کے اندرونی نظام میں بگاڑ پیدا ہوا تو اسٹونیا کی آزادی کے امکانات پیدا ہو گئے۔ 1980 کی دہائی کے گذرنے کے ساتھ ساتھ اسٹونیا کی آزادی کی تحریک زور پکڑتی گئی۔ 1987 سے 1989 میں یہ تحریک زیادہ تر معاشی آزادی کے لئےلیے تھی۔ تاہم کمزور ہوتے ہوئے روس کی وجہ سے ملک کی مکمل آزادی کا مطالبہ زور پکڑتا گیا۔
 
1989 میں گانوں کا انقلاب یعنی سنگنگ ریولوشن منعقد ہوا۔ یہ تاریخی واقعہ آزادی کے سفر میں اہم تھا۔ اسے بالٹک وے بھی کہا گیا۔ بیس لاکھ سے زیادہ افراد نے لتھوانیا، لٹویا اور اسٹونیا سے اس میں حصہ لیا۔ تینوں ریاستوں کو ایک ہی جیسے حالات کا سامنا تھا اور تینوں پر ہی روس کا ہی قبضہ رہا تھا۔ اسٹونیا کی خود مختاری کا اعلان 16 نومبر 1988 کو کیا گیا جب ماسکو میں فوجی بغاوت ہوئی۔ روس نے 6 ستمبر 1991 کو اسٹونیا کو تسلیم کر لیا۔ 31 اگست 1994 کو آخری فوجی اسٹونیا سے نکل گیا۔ آئس لینڈ سفارتی سطح پر اسٹونیا کی آزادی تسلیم کرنے والا پہلا ملک بنا۔
سطر 156:
بالعموم وسط دسمبر سے مارچ کے آخر تک ساری زمین برف سے ڈھکی رہتی ہے۔ اسٹونیا میں 1٫400 جھیلیں ہیں۔ ان کی اکثریت بہت چھوٹی ہیں تاہم سب سے بڑی جھیل کا رقبہ 3٫555 مربع کلومیٹر ہے۔ اسٹونیا میں بہت سارے دریا بھی موجود ہیں جن میں سے وہنڈو نامی دریا 162 کلومیٹر طویل ہے۔ اس کے علاوہ یہاں دلدلیں بھی پائی جاتی ہیں۔
=== انتظامی تقسیم ===
ماکُنڈ سب سے بڑی انتظامی تقسیم ہے۔ اسے انگریزی میں کاؤنٹی بھی کہتے ہیں۔ کاؤنٹی کی حکومت پر کاؤنٹی کا گورنر ہوتا ہے جو قومی حکومت کی نمائندگی کرتا ہے۔ گورنر کو وفاقی حکومت پانچ سال کی مدت کے لئےلیے مقرر کرتی ہے۔
 
اسٹونیا میں کل 15 کاؤنٹیاں ہیں۔ ہر کاؤنٹی مزید بلدیوں میں منقسم ہوتی ہے۔ بلدیہ یا تو شہری ہوتی ہے یا دیہاتی۔
سطر 166:
پارلیمانی نمائندہ جمہوریت کے بیان کردہ اصولوں کے مطابق اسٹونیا میں سیاست کام کرتی ہے۔ وزیرِ اعظم حکومت کا سربراہ ہوتا ہے اور کثیر الجماعتی سیاسی نظام ہے۔
=== پارلیمان ===
اسٹونیا کی پارلیمان چار سال کے عرصے کے لئےلیے عام انتخابات سے چنی جاتی ہے۔ اسٹونیا کا سیاسی نظام 1992 کے آئین کے مطابق کام کرتا ہے۔ پارلیمان میں کل 101 اراکین ہوتے ہیں اور حکومت کی پالیسیوں کا زیادہ تر انحصار قومی آمدن اور اخراجات کے تناسب سے ہوتا ہے۔
 
اسٹونیا کی پارلیمان ملکی اعلٰی عہدے داروں کا تقرر کرتی ہے۔ ان میں ملک کا صدر بھی شامل ہے۔ مزید برآں یہ اسمبلی صدر کے مشورے سے مرکزی بینک کے چیئرمین، آڈیٹر جنرل، لیگل چانسلر اور مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف وغیرہ کا تعین کرتی ہے۔عوام کی طرف سے اسمبلی کے اراکین حکومت سے مختلف امور پر وضاحت طلب کر سکتے ہیں۔
سطر 174:
بغیر محکمے والے وزراء زیادہ سے زیادہ تین ہو سکتے ہیں اور وزراء کی کل تعداد 15 سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔ اسے وفاقی کابینہ بھی کہتے ہیں۔ کابینہ کا کام اندرونی اور خارجہ پالیسیوں کو حکومت کی مرضی کے مطابق تشکیل دینا، حکومتی اداروں کے کام کی دیکھ بھال اور اپنے اختیارات میں آنے والے تمام فرائض کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ کابینہ کا سربراہ وزیرِ اعظم ہوتا ہے جو حکومت کے فیصلوں کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
 
اسٹونیا ای گورنمنٹ اور ای سٹیٹ کے لئےلیے کوشاں ہے۔ انٹرنیٹ کی مدد سے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا عمل 2005 میں شروع ہو چکا ہے۔
=== قانون ===
اسٹونیا کے آئین کے مطابق اصل اختیارات عوام کے پاس ہوتے ہیں۔ عوام اس اختیار کو استعمال کرتے ہوئے اپنے پارلیمانی نمائندے مقرر کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے پاس جوڈیشل طاقت ہوتی ہے جس میں کل 19 جج ہوتے ہیں۔چیف جسٹس کو صدر کی ہدایت پر 9 سال کے لئےلیے مقرر کیا جاتا ہے۔ کسی بھی قانون کی منظوری کے لئےلیے ملک کے سربراہ یعنی صدر کے دستخط لازمی ہوتے ہیں۔ صدر کے پاس کسی قانون کو مسترد کرنے اور نئے قوانین متعارف کرانے کے اختیارات ہوتے ہیں۔
 
عموماً صدر ان اختیارات کو استعمال نہیں کرتا اور صدر کا عہدہ محض نمائشی ہوتا ہے۔ صدر کو پارلیمان کی دو تہائی اکثریت سے چُنا جاتا ہے۔
سطر 186:
اسٹونیا کی خارجہ پالیسی کے اس اہم موڑ میں نارڈک ممالک بالخصوص فن لینڈ اور سوئیڈن کا بھی عمل دخل ہے۔ سوئیڈن، ڈنمارک بالخصوص فن لینڈ کے ساتھ تاریخی تعلقات کی بنیاد پر اسٹونیا خود کو بالٹک ریاستوں کی بجائے نارڈک ریاست سمجھتا ہے۔
 
2005 میں اسٹونیا نے یورپی یونین کے نارڈک بیٹل گروپ میں شمولیت اختیار کی۔ نارڈک کونسل میں شامل ہونے کے لئےلیے اسٹونیا کی کوششیں کسی سے مخفی نہیں۔ 1992 تک اسٹونیا کی بین الاقوامی تجارت کا 92 فیصد حصہ روس کے ساتھ تھا۔ آج اسٹونیا کی زیادہ تر بین الاقوامی تجارت نارڈک ممالک کے ساتھ ہے۔ تاہم اسٹونیا کا سیاسی نظام، انکم ٹیکس کی یکساں شرح اور غیر فلاحی ریاست ہونا نارڈک ممالک کرتا ہے۔
=== فوج ===
اسٹونیا کی افواج بری، بحری اور ہوائی فوج کے علاوہ پیرا ملٹری نیشنل گارڈوں پر مشتمل ہے۔ دفاعی پالیسی میں ملک کی آزادی اور سرحدوں کا دفاع، ریاستی بحری اور فضائی اور آئینی حدود تحفظ شامل ہیں۔ اس وقت ملک کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ایسی فوج کی تیاری بھی جاری ہے جو ناٹو اور یورپی یونین کے اراکین ممالک کی افواج کے ساتھ مل کر کام کر سکیں۔
سطر 203:
متوازن بجٹ، نہ ہونے کے برابر عوامی قرضے، یکساں شرحِ انکم ٹیکس، فری ٹریڈ، بینکاری کے شعبے میں مقابلے، نت نئی ای سروسز کے علاوہ موبائل فون پر استعمال ہونے والی خدمات اسٹونیا کی معیشت کے اہم ستون ہیں۔
 
اسٹونیا توانائی کے حوالے سے تقریباً خود مختار ہے۔ اپنی بجلی کا 90 فیصد سے زیادہ حصہ اپنے معدنی ذرائع سے پورا کرتا ہے۔ لکڑی وغیرہ بجلی کا 9 فیصد حصہ پیدا کرنے کے کام آتا ہے۔ تیل اور اس سے متعلقہ مصنوعات یورپ اور روس سے آتے ہیں۔ معدنی ذرائع سے بجلی پیدا کرنا، مواصلات، ٹیکسٹائل، کیمیکل مصنوعات، بینکاری، خدمات، خوراک اور ماہی گیری، لکڑی، جہاز سازی، الیکٹرانکس اور نقل و حمل مقامی معیشت کے اہم ترین جزو ہیں۔ ٹالِن کے پاس موجود مُوگا کی بندرگاہ سارا سال برف سے پاک رہتی ہے۔ یہاں سامان کی نقل و حمل اور ذخیرے کے لئےلیے بے شمار سہولیات موجود ہیں۔ ریل روڈ مغرب، روس اور مشرق کے درمیان پُل کا کام دیتا ہے۔
 
اسٹونیا پر سوئیڈن، فن لینڈ اور جرمنی کی ترقی کا گہرا اثر ہے۔ حکومت نے حال ہی میں ایجادات پر سرمایہ کاری کی ہے۔ اسٹونین وزیرِ اعظم کے مطابق 2022 تک اسٹونیا کی معیشت کو وہ یورپی یونین کی پانچ بڑی معیشتوں تک لانا چاہتے ہیں۔
سطر 214:
1929 میں اسٹونیا میں مستحکم کرنسی کرون کو ملک کے مرکزی بینک یعنی بینک آف اسٹونیا نے جاری کیا۔ تجارت کا مرکز مغرب بالخصوص جرمنی اور برطانیہ تھے۔ کل تجارت کا 3 فیصد روس سے ہوتا تھا۔
 
دوسری جنگِ عظیم سے قبل اسٹونیا ایک زرعی ملک تھا جہاں مکھن، دودھ اور پنیر وغیرہ مغربی مارکیٹ میں مشہور تھے۔ 1940 میں روس نے اسٹونیا پر زبردستی قبضہ کیا اور پھر نازی جرمنی اور روس کی چپقلش کی وجہ سے اسٹونیا کی معیشت خسارے کا شکار رہی۔ جنگ کے بعد روس نے اسٹونیا کی معیشت اور صنعت کو اپنے لئےلیے استعمال کیا۔
 
آزادی دوبارہ پانے کے بعد اسٹونیا نے خود کو مشرق اور مغرب کے درمیان رابطے کا ذریعہ بنایا۔ اس کے علاوہ معیشت میں بنیادی اصلاحات کے علاوہ معیشت کو مغرب سے ہم آہنگ کرنے کی کوششیں کیں۔ 1994 میں اسٹونیا دنیا کے ان پہلے ممالک میں شامل ہو گیا جہاں یکساں شرح ٹیکس عائد ہے۔ ذاتی آمدنی سے قطع نظر ٹیکس کی شرح 26 فیصد رکھی گئی ہے۔ جنوری 2005 میں یہ شرح 24 فیصد اور پھر جنوری 2008 میں 21 فیصد کر دی گئی۔ 2004 میں اسٹونیا کی حکومت نے یورو کے سکوں کی بناوٹ کا فیصلہ کر لیا۔ یکم جنوری 2011 سے اسٹؤنیا میں یورو کا استعمال شروع ہو گیا ہے۔ اگرچہ یورو زون میں اسٹونیا غریب ترین ملک شمار ہوتا ہے اور اس کی آمدنی کل یورو زون کی آمدنی کا 0.2 فیصد ہے تاہم اس کے بجٹ کے خسارے اور قرضوں کی مقدار پورے گروپ میں سب سے کم ہے۔
سطر 228:
معدنی تیل کے حوالے سے کان کنی کی صنعت جو مشرقی حصے میں موجود ہے، ملکی بجلی کا 90 فیصد سے زیادہ پیدا کرتی ہے۔ تاہم معدنی تیل کے بکثرت استعمال سے ماحول کو سخت نقصان پہنچا ہے۔
 
توانائی اور اس کی پیدوار کے حوالے سے اسٹونیا خود کفیل ہے۔ حالیہ برسوں میں مقامی اور غیر ملکی کمپنیاں قابلِ تجدید ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے لئےلیے سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔
 
اس وقت ناروا کے ایٹمی بجلی گھر کے مختلف حصوں کی مرمت اور نئے بجلی گھروں کی تعمیر کی بجائے معدنی تیل پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔
سطر 246:
قرونِ وسطٰی سے ہی اسٹونیا اہم تجارتی گذرگاہ رہا ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے اور بہتر ہوتے ہوئے بنیادی ڈھانچے کی وجہ سے تجارتی سامان کی آسان اور سستی منتقلی وغیرہ بہت پر کشش ہیں۔ سامان کی نقل و حمل میں ریلوے کل سامان کا 70 فیصد سے زیادہ حصہ منتقل کرتی ہے۔ تاہم 2007 سے روس اور اسٹونیا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی سے نقل و حمل کم ہوئی ہے۔
 
شاہراہیں زیادہ تر مسافروں کے لئےلیے استعمال ہوتی ہیں اور 90 فیصد مسافر سڑک سے ہی سفر کرتے ہیں۔ ٹاِلن سے ترتُو موٹر وے دو سب سے بڑے شہروں کو ملاتی ہے کی تعمیرِ نو پر سب کی نظریں ہیں۔ تعمیرِ نو کے بعد دو دو رویہ موٹر وے بن جائے گی۔ اس کے علاوہ سارے ما جزیرے کو مستقل بنیادوں پر باقی ملک سے ملانے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔ تاہم ان منصوبوں کی تعمیراتی لاگت کی وجہ سے اس پر بحث چل رہی ہے۔
 
اس وقت اسٹونیا میں کل پانچ بڑی بندرگاہیں ہیں جہاں سفری آسانی، گہرے پانی اور برف کے مسائل نہیں۔ اس کے علاوہ ملک میں 12 ہوائی اڈے اور ایک ہیلی پورٹ بھی موجود ہے۔ لنارٹ میری ٹاِلن ائیرپورٹ سب سے بڑا ہوائی اڈا ہے اور یہاں سے بین الاقوامی پروازیں 23 مختلف جگہوں کو جاتی ہیں۔
سطر 261:
1925 میں قومی اقلیتوں کو ثقافتی آزادی دینے کا قانون بنایا گیا تھا جو یورپ میں اپنی نوعیت کا پہلا قانون تھا۔ 3٫000 سے زیادہ افراد پر مشتمل اقلیتوں کو ثقافتی آزادی دی گئی تھی۔ روسی قبضے سے پہلے جرمن اور یہودی آبادیوں کو اپنی ثقافتی کونسل چننے کا اختیار تھا۔ 1993 میں یہ قانون دوبارہ لاگو ہوا۔
 
1944 میں روسی افواج سے بچنے کے لئےلیے اسٹونیا کے سوئیڈش افراد کی اکثریت سوئیڈن چلی گئی تھی۔ اس وقت اسٹونیا میں کل سوئیڈش افراد 3٫800 تھے۔
 
=== شہروں کو منتقلی ===
سطر 295:
موسم کے اعتبار سے اسٹونیا کی خوارکیں فرق ہوتی ہیں۔ اس وقت عام خوراک میں مختلف ملکوں کے اثرات پائے جاتے ہیں۔ کالی روٹی، سؤر، آلو اور ڈیری مصنوعات عام خوراک کا حصہ ہیں۔ روایتی طور پر گرمیوں اور بہار میں بیری، جڑی بوٹیاں، سبزیاں وغیرہ تازہ پسند کی جاتی ہیں۔ شکار اور مچھلی پکڑنے کا رحجان بھی عام ہے۔ گرمیوں میں صحن میں گرِل عام ہے۔
 
سردیوں میں اچار اور جام وغیرہ عام ہوتے ہیں۔ ماضی میں اسٹونیا نے بہت سخت حالات کا سامنا کیا ہے اور پھلوں اور سبزیوں کو سردیوں کے لئےلیے محفوظ کرنا لازمی تھا۔ آج دوکانوں سے ہر چیز مل جاتی ہے تاہم دیہاتوں میں آج بھی خوراک کو سردیوں کے لئےلیے محفوظ کرنا اہم مشغلہ ہے۔ طویل ساحل کی وجہ سے مچھلی بھی بہت اہم شمار ہوتی ہے۔
 
=== کھیل ===