"اہل سنت" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
م درستی املا |
||
سطر 18:
}}
'''اہلسنت و الجماعت''' {{جسامتعر|110%|(أهل السنة والجماعة)}} مسلمانوں میں پیدا ہو جانے والے دو بڑے تفرقوں میں سے ایک تفرقہ ہے اور اس کو عام الفاظ میں سنی بھی کہا جاتا ہے<ref>ایک [[روئے خط]] اردو لغت میں [http://www.crulp.org/oud/viewword.aspx?refid=8541 لفظ سنی اور بطور اس کے مترادف ، اہلسنت و الجماعت] کا اندراج۔</ref>۔ مسلمانوں کی اکثریت اسی تفرقے سے تعلق رکھتی ہے۔ '''اہل سنت''' وہ لوگ ہیں جو خدا اور اس کے رسول کی اطاعت پر ایمان رکھتے ہیں۔ تمام صحابہ کرام کو احترام اور عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ان کے نزدیک سب صحابی بالخصوص خلفائے راشدین برحق ہیں۔ اور ان کا زمانہ ملت اسلامیہ کا بہترین اور درخشاں دور ہے۔ ان کے نزدیک خلافت پر ہر مومن فائز ہو سکتا ہے بشرطیکہ وہ اس کا اہل ہو۔ ان کے نزدیک خلیفہ جمہور کی رائے سے منتخب ہونا
==وجۂ تسمیہ==
سطر 25:
==سنی تفرقے کی ابتداء==
آج اکیسویں صدی کی ابتداء پر مسلمانوں میں تفرقہ بازی کی ابتداء ہوئے قریب قریب 1400 سال سے زیادہ ہو گئے ہیں۔<ref>Islam's Sunni-Shiite split. [http://www.csmonitor.com/2007/0117/p25s01-wome.html Dan Murphy]</ref>۔ [[632ء]] میں محمد {{درود}} کی وفات سے شروع ہونے والی مسلمانوں کی تفرقہ بازی کی اس داستان کو اگر پیچیدہ تاریخی و معاشرتی وجوہات و واقعات کی طوالت سے صرف نظر کرتے ہوئے مختصر بیان کرنے کی کوشش کی جائے تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ مسلمانوں کے درمیان {{جسامتعر|110%|أهل السنة والجماعة}} یعنی سنی اور {{جسامتعر|110%|الشيعة الامامية الاثنا العشرية}} یعنی شیعہ تفرقے کی تشکیل کا آغاز نفسیاتی طور پر، محمد {{درود}} کی وفات کے بعد آپ {{درود}} کے جانشین اور امت کے لیے خلیفہ کا تعین کرنے کے وقت سے ہوچکا تھا۔ اس انتخاب پر جن لوگوں کا خیال تھا کہ چونکہ خود محمد {{درود}} نے کسی جانشین کی جانب اشارہ نہیں کیا اس
===خلافت راشدہ کا اختتام===
کوئی ساتویں صدی کے میان سے امت محمدی {{درود}} میں ایک پرتشدد اور افراتفری کا دور شروع ہوا جس کی شدت و تمازت عثمان کی شہادت پر اپنے عروج پر پہنچی؛ اب خلافت راشدہ کا اختتام قریب قریب تھا کہ جب علی بن ابی طالب خلیفہ کے منصب پر آئے ([[656ء]] تا [[661ء]])۔ لوگ فتنۂ مقتل{{زیر}} عثمان پر نالاں تھے اور علی بن ابی طالب پر شدید دباؤ ان کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ڈال رہے تھے جس میں ناکامی کا ایک خمیازہ امت کو [[656ء]] کے اواخر میں [[جنگ جمل]] کی صورت میں دیکھا نصیب ہوا؛ پھر عائشہ کے حامیوں کی شکست کے بعد [[دمشق]] کے حاکم امیر معاویہ نے علی بن ابی طالب کی بیعت سے انکار اور عثمان کے قصاص کا مطالبہ کر دیا، فیصلے کے لیے میدان جنگ چنا گیا اور [[657ء]] میں [[جنگ صفین]] کا واقعہ ہوا جس میں علی بن ابی طالب کو فتح نہیں ہوئی۔ معاویہ کی حاکمیت [[مصر]] ، [[حجاز]] اور [[یمن]] کے علاقوں پر قائم ہو گئی۔ [[661ء]] میں [[عبد الرحمن بن ملجم]] کی تلوار سے حملے میں علی بن ابی طالب شہید ہوئے۔ یہاں سے ، علی بن ابی طالب کے حامیوں اور ابتدائیییی سنی تاریخدانوں کے مطابق ، [[حسن ابن علی]] کا عہد شروع ہوا۔
|