"جمال عبد الناصر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
م درستی املا
سطر 71:
ناصر نے اپنے دور اقتدار میں [[13 جنوری]] [[1954ء]] کو [[اخوان المسلمون]] پر پابندی عائد کرکے اسے خلاف قانون قرار دے دیا اور [[حسن الہضیبی]] سمیت بہت سے اخوانی گرفتار کرلئے گئے۔ اخوان کی سرگرمیاں پابندی کے بعد بھی ختم نہیں ہوئیں۔ [[7 جولائی]] [[1954ء]] کو مصری حکومت نے جب [[انگریز|انگریزوں]] سے معاہدہ کیا تو اخوان نے اس کی شدت سے مخالفت کی اور اس معاہدے کو [[مصر]] کو [[برطانیہ]] کے ہاتھوں فروخت کر دینے کے مترادف قرار دیا۔ اس معاہدے کی مخالفت کی وجہ سے حکومت نے روزنامہ اخوان المسلمون کو [[10 ستمبر]] [[1954ء]] کو بند کردیا۔ [[26 اکتوبر]] کو ناصر پر قاتلانہ حملہ ہوا جس نے ناصر کو اخوان کے خلاف کارروائی کرنے کا موقع فراہم کردیا اور اخوان کی تردید کے باوجود کارکنوں کی گرفتاریاں شروع ہوگئیں۔ مصر کے مشہور اخبار "المصری" کے ایڈیٹر احمد ابو الفتح کے مطابق چند ہفتوں کے اندر گرفتار ہونے والوں کی تعداد 50 ہزار تک پہنچ گئی جن میں [[سید قطب]] اور [[عبدالقادر عودہ]] جیسے مفکر اور ادیب بھی شامل تھے۔ [[7 نومبر]] [[1954ء]] کو فوجی عدالت نے 6 ممتاز رہنماؤں کو صفائی کی سہولتیں فراہم کئے بغیر سزائے موت سنادی۔ حسن ہضیبی کی سزائے موت بڑھاپے کی وجہ سے عمر قید میں تبدیل کردی گئی۔
 
[[مارچ]] [[1964ء]] میں جب مصر میں ہنگامی حالت کا خاتمہ ہوا تو تمام سیاسی قیدی رہا کردیئے گئے جن میں اخوان بھی تھے لیکن ایک سال بعد ہی اخوان ابتلا اور آزمائش میں مبتلا ہوگئے۔ [[جولائی]] [[1965ء]] میں حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں پکڑ دھکڑ کی نئی مہم شروع ہوگئی جس میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 6 ہزار اخوان کر لئےلیے گئے جبکہ غیر سرکاری اطلاعات کے مطابق یہ تعداد 20 سے 50 ہزار تک بیان کی گئی ہے جن میں تقریبا 800 خواتین بھی شامل تھیں۔ حسن ہضیبی بھی دوبارہ گرفتار کر لئےلیے گئے اور ان کو تین سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی جس کی تاب نہ لاکر وہ 8 نومبر 1965ءکو شہید ہوگئے۔
 
اس مرتبہ کو جو لوگ گرفتار ہوئے ان میں سب سے ممتاز شخصیت [[سید قطب]] ([[1906ء]] تا [[1966ء]]) کی تھی جو نہ صرف اخوان کے حلقے بلکہ اپنے زمانے میں مصر کے سب سے بڑے مفکر اور ادیب تھے۔ انہیں [[13 جولائی]] [[1955ء]] کو عوامی عدالت کی طرف سے 15 سید قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ تاہم ان کی علمی عظمت سے واقفیت کے بعد ناصر نے انہیں ایک سال بعد معافی کی شرط پر رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی لیکن سید قطب نے معافی مانگنے سے انکار کردیا۔ انہیں وزارت تعلیم کی بھی پیشکش کی گئی جو انہوں نے ٹھکرادی۔ حکومتی پیشکشیں قبول نہ کرنے پر سید قطب کی رہائی عمل میں نہ آسکی۔ مارچ [[1964ء]] میں ہنگامی حالت کے خاتمے کے بعد رہا ہونے والے سیاسی قیدیوں میں وہ بھی شامل تھے لیکن ایک سال بعد اخوان کے تیسرے دور ابتلاء و آزمائش میں وہ پھر گرفتار کرلئے گئے۔ اس مرتبہ ان کے بھائی [[محمد قطب]] اور دو بہنیں [[حمیدہ قطب]] اور [[امینہ قطب]] بھی گرفتار ہوئیں۔ [[25 اگست]] [[1966ء]] کو حکومت کا تختہ الٹنے کے الزام میں سید قطب اور ان کے ساتھیوں پر بند کمرے میں مقدمہ چلایا گیا۔ ملزمان کی طرف سے پیروی کرنے والا کوئی وکیل نہ تھا، باہر کے لوگوں نے پیروی کرنا چاہی لیکن انہیں اس کی اجازت نہ دی گئی۔ بالآخر 25 اگست 1966ء کو سید قطب کو پھانسی دے دی گئی۔ اس طرح وہ حق کی خاطر جان لٹانے والے شہداء کے قافلے کے ہم سفر بن گئے۔