"رحبعام" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا
سطر 22:
== حالاتِ زندگی وجنگیں==
اس کی بادشاہت کا ذکر [[کتاب سلاطین]] اول باب 12 میں آیا جو مندرجہ ذیل ہے۔:{{سخ}}
”<sup>(1)</sup> اور رحبعام [[سکم]] کو گیا کیونکہ سارا اسرائیل اسے بادشاہ بنانے کےلئے سکم کو گیا تھا۔<sup>(2)</sup> اور جب نباط کے بیٹے یربعام نے جو ہنوز مصر میں تھا یہ سنا (کیونکہ یربعام سلیمان بادشاہ کے حضور سے بھاگ گیا تھا اور وہ مصر میں رہتا تھا۔<sup>(3)</sup> سو انہوں نے لوگ بھیج کر اسے بلوایا) تو یربعام اور اسرائیل کی ساری جماعت آ کر رحبعام سے یوں کہنے لگی۔<sup>(4)</sup> کہ تیرے باپ نے ہمارا جُوا سخت کر دیا تھا سو تو اب اپنے باپ کی اس سخت خدمت کو اور اس بھاری جوئے کو جو اس نے ہم پر رکھا ہلکا کر دے اور ہم تیری خدمت کریں گے۔ <sup>(5)</sup> تب اس نے ان سے کہا ابھی تم تین روز کے لئےلیے چلے جاؤ تب پھر میرے پاس آنا۔ سو وہ لوگ چلے گئے۔ <sup>(6)</sup> اور رحبعام بادشاہ نے ان عمر رسیدہ لوگوں سے جو اس کے باپ سلیمان کے جیتے جی اس کے حضور کھڑے رہتے تھے مشورت لی اور کہا کہ ان لوگوں کو جواب دینے کے لئےلیے تم مجھے کیا صلاح دیتے ہو؟۔<sup>(7)</sup> انہوں نے اس سے یہ کہا کہ اگر تو آج کے دن اس قوم کا خادم بن جائے اور اُن کی خدمت کرے اور ان کو جواب دے اور ان سے میٹھی باتیں کرے تو وہ سدا تیرے خادم بنے رہیں گے۔ <sup>(8)</sup> پر اس نے ان عمر رسیدہ لوگوں کی مشورت جو اُنہوں نے اسے دی چھوڑ کر ان جوانوں سے جو اس کے ساتھ بڑے ہوئے تھے اور اس کے حضور کھڑے تھے مشورت لی۔ <sup>(9)</sup> اور اُن سے پوچھا کہ تُم کیا صلاح دیتے ہو تاکہ ہم ان لوگوں کو جواب دے سکیں جنہوں نے مجھ سے یوں کہا ہے کہ اُس جوئے کو جو تیرے باپ نے ہم پر رکھا ہلکا کر دے؟۔ <sup>(10)</sup> ان جوانوں نے جو اس کے ساتھ بڑے ہوئے تھے اس سے کہا تو ان لوگوں کو یوں جواب دینا جنہوں نے تجھ سے کہا ہے کہ تیرے باپ نے ہمارے جُوئے کو بھاری کِیا تُو اُس کو ہمارے لئےلیے ہلکا کر دے ۔ سو تو اُن سے یوں کہنا کہ میری چھنگلی میرے باپ کی کمر سے بھی موٹی ہے۔ <sup>(11)</sup> اور اب گو میرے باپ نے بھاری جُوا تم پر رکھا ہے تو بھی میں تمہارے جُوئے کو اور زیادہ بھاری کروں گا ۔ میرے باپ نے تم کو کوڑوں سے ٹھیک کیا مَیں تم کو بچھُووں سے ٹھیک بناؤں گا۔ <sup>(12)</sup> سو یربعام اور سب لوگ تیسرے دن رحبعام کے پاس حاضر ہوئے جیسا بادشاہ نے اُن کو حکم دیا تھا کہ تیسرے دن میرے پاس پھر آنا۔<sup>(13)</sup> اور بادشاہ نے اُن لوگوں کو سخت جواب دیا اور عمر رسیدہ لوگوں کی اُس مشورت کو جو اُنہوں نے اُسے دی تھی ترک کیا۔ <sup>(14)</sup> اور جوانوں کی صلاح کے موافق اُن سے یہ کہا کہ میرے باپ نے تو تم پر بھاری جُوا رکھا لیکن مَیں تمہارے جُوئے کو زیادہ بھاری کروں گا ۔ میرے باپ نے تم کو کوڑوں سے ٹِھیک کِیا پر مَیں تُم کو بچھوؤں سے ٹھیک بناؤُں گا۔ <sup>(15)</sup> سو بادشاہ نے لوگوں کی نہ سنی کیونکہ یہ معاملہ خداوند کی طرف سے تھا تاکہ خداوند اپنی بات کو جو اس نے سَیلانی اخیاہ کی معرفت نباط کے بیٹے یربعام سے کہی تھی پورا کرے۔<sup>(16)</sup> اور جب سارے اسرا ئیل نے دیکھا کہ بادشاہ نے اُن کی نہ سنی تو انہوں نے بادشاہ کو یوں جواب دِیا کہ داؤد میں ہمارا کیا حصہ ہے؟ یسّی کے بیٹے میں ہماری میراث نہیں ۔ اے اسرائیل اپنے ڈیروں کو چلے جاؤ اور اب اے داؤد تو اپنے گھر کو سنبھال ۔ سو اسرائیلی اپنے ڈیروں کو چل دِئے۔<sup>(17)</sup> لیکن جتنے اسرائیلی یہوداہ کے شہروں میں رہتے تھے اُن پر رحبعام سلطنت کرتا رہا۔<sup>(18)</sup> پھر رحبعام بادشاہ نے ادورام کو بھیجا جو بیگاریوں کے اوپر تھا اور سارے اسرائیل نے اُسے سنگسار کیا اور وہ مر گیا ۔ تب رحبعام بادشاہ نے اپنے رتھ پر سوار ہونے میں جلدی کی تاکہ یروشلیم کو بھاگ جائے۔<sup>(19)</sup> یوں اسرائیل داؤد کے گھرانے(داؤد ہاؤس) سے باغی ہوا اور آج تک ہے۔ <sup>(20)</sup> اور جب سارے اسرائیل نے سنا کہ یربعام لوٹ آیا ہے تو اُنہوں نے لوگ بھیج کر اسے جماعت میں بلوایا اور اسے سارے اسرائیل کا بادشاہ بنایا اور یہوداہ کے قبیلہ کے سوا کسی نے داؤد کے گھرانے کی پیروی نہ کی۔<sup>(21)</sup> اور جب رحبعام [[یروشلیم]] میں پہنچا تو اُس نے یہوداہ کے سارے گھرانے اور [[قبیلہ بنیامین]] کو جو سب ایک لاکھ اسی ہزار چنے ہوئے جنگی مرد تھے اکٹھا کِیا تاکہ وہ اسرائیل کے گھرانے سے لڑ کر سلطنت کو پھر سلیمان کے بیٹے رحبعام کے قبضہ میں کرادیں۔<sup>(22)</sup> لیکن سمعیاہ کو جومَردِ خدا تھا خدا کا یہ پیغام آیا۔<sup>(23)</sup>کہ یہوداہ کے بادشاہ سلیمان کے بیٹے رحبعام اور یہوداہ اور بِنیامِین کے سارے گھرانے اور قوم کے باقی لوگوں سے کہہ کہ۔<sup>(24)</sup> خداوند یُوں فرماتا ہے کہہ تم چڑھائی نہ کرو اور نہ اپنے بھائیوں بنی اسرائیل سے لڑو بلکہ ہر شخص اپنے گھر کو لَوٹے کیونکہ یہ بات میری طرف سے ہے ۔ سو انہوں نے خداوند کی بات مانی اور خداوند کے حکم کے مطابق لوٹے اور اپنا راستہ لیا۔<sup>(25)</sup> تب یربعام نے افرائیم کے کوہستانی ملک میں سکم کو تعمِیر کِیا اور اُس میں رہنے لگا اور وہاں سے نِکل کر اُس نے فنوا یل کو تعمِیرکِیا۔<sup>(26)</sup> اور یربعام نے اپنے دِل میں کہا کہ اب سلطنت داؤُد کے گھرانے میں پِھر چلی جائے گی۔<sup>(27)</sup> اگر یہ لوگ [[یروشلیم]] میں خُداوند کے گھر میں قُربانی گُذراننے کو جایا کریں تو اِن کے دِل اپنے مالک یعنی یہُوداہ کے بادشاہ رحبعام کی طرف مائل ہوں گے اور وہ مجھ کو قتل کر کے شاہِ یہوداہ رحبعام کی طرف پِھر جائیں گے۔<ref>کتاب سلاطین اول باب دہم 1-27</ref>“{{سخ}}
 
=== مدتِ بادشاہت ===
سطر 40:
== موت اور تدفین ==
[[کتاب سلاطین]] اول باب 14:31 کے مطابق رحبعام کی تدفین اس کے دادا اور والد کے ساتھ کی گئی اور اس کا جانشین ابیاہ بنا جو اس کا بیٹا بھی تھا
{{اقتباس|<sup>(31)</sup>اور رحبعام اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور داؤد کے شہر میں اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہوا ۔ اُس کی ماں کا نام نعمہ تھا جو عمونی عَورت تھی اور اُس کا بیٹا ابیاہ اس کی جگہ بادشاہ ہؤاہوا}}
 
== حوالہ جات ==