"سقوط بغداد 1258ء" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ مساوی زمرہ جات (22): + زمرہ:خلافت عباسیہ میں تیرہویں صدی |
م درستی املا |
||
سطر 32:
== فوج کی تشکیل ==
1257 میں منگول حکمران مونكو خان نے عباسى خلافت پر غالب آنے کا فیصلہ کیا یہ جان کر کہ بغدادکا علاقہ ایک بڑا اور مرکزی علاقہ تھا اس نے اپنی فوج کے
== محاصرہ ==
بغداد کے محاصرہ سے پہلے، ہلاكو خان نے بآسانی لر کے شہركو تباہ کر ڈالا اور اس کی دہشت سےتو حشّاشين اتنا گھبرا گئے کہ انہوں نے 1256 میں ایک لڑائی کے بغیراپنے ناقابل تسخیرگڑھ '''قلعة ألموت''' میں ہتھیار ڈال دئے . پھر وہ بغداد چلا گیا. مونكو خان نے اپنے بھائی کو حکم دیا کہ وہ خلافت کو چھوڑ دیں اگر وہ منگولوں كى فرمانبرداری قبول کرتے ہیں. بغداد کے قریب ، ہلاكو خان نے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا، لیکن خلیفہ، معتصم، نے انکار کر دیا. کئی وجوہات کی بنا پر، خلیفہ، معتصم حملے کے
== تباہی ==
بيت الحكمہ، جو بے شمار قیمتی تاریخی دستاویزات اور طب سے لیکر علم فلکیات تک کے موضوعات پرلكھی گئی کتب كا گھر تھا کو تباہ کر ڈالا گیا۔ زندہ بچ جانے والوں نے کہا کہ دریائے دجلہ کا پانی ان کتب كی سیاہی کے ساتھ سیاہ پڑ گیا جو بہت زیادہ تعداد میں دریا میں پھینک دى گئی تھیں۔ نہ صرف یہ مگر کئی دنوں تک اس کا پانی سائنسدانوں اور فلسفیوں کے خون سے سرخ رہا۔ شہریوں نے فرار کی کوشش کی مگر منگول سپاہیوں نے کسی کو نہیں چھوڑا۔ مارٹن سكر لکھتا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد نوے ہزار ہو سکتی ہے (Sicker 2000, p. 111) دیگر تخمینے کافی زیادہ ہیں۔ وصّافِ کا دعوی ہے کہ انسانی زندگی کا نقصان کئی لاکھ تھا۔ ایان فريزر (دی نیویارکر سے) کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد کا تخمینہ 200،000 سے دس لاکھ ہے۔ منگولوں نے لوٹ مارکی اور پھر مساجد، محلات، لائبریریوں، اور ہسپتالوں کو تباہ کر ڈالا۔ شاہی عمارات کو جلا دیا گیا۔ خلیفہ کو گرفتار کر لیا گیا اور اس کے اپنے شہریوں کا قتل عام اور اپنے خزانے كی لوٹ مار دیکھنے کے
== متعلقہ مضامین ==
|