"شاہ رخ خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م اضافہ زمرہ جات
م خودکار درستی و ویکائی
سطر 23:
== ابتدائی زندگی ==
 
خان کے والدین [[پٹھان]] قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔<ref>http://www.naachgaana.com/2007/03/15/three-hours-with-shah-rukh-khan/</ref>  دادا جان محمد افغانستان کے رہنے والے پٹھان تھے۔  ان کے والد کا نام تاج محمد خان تھا ایک مجاہد آزادی تھے۔ ان کی والدہ لطیفہ فاطمہ جنرل شہاب الدین خان کی بیٹی تھیں۔ خان کے والد [[ہندوستان]] کی تقسیم سے پہلے [[پشاور]] کے [[قصہ خوانی بازار]] سے [[دلی|دہلی]] منتقل ہوئے ۔ حالانکہ انکی ماں کا تعلق [[راولپنڈی]] سے تھا۔ شاہ رخ کے والد نے ہندوستان کی تحریک آزادی میں بھی حصہ لیا ، بہت سے کاروبار کیے جن میں چائے کی دکان بھی شامل تھی۔ شاہ رخ کے والد تقسیم کے بعد [[دہلی]] اور پھر حیدرآباد آگئے جہاں ان کی ملاقات شاہ رخ کی والدہ لطیف فاطمی سے ہوئی۔ دہلی کے [[باب ہند|انڈیا گیٹ]] کے قریب چہل قدمی کرتے ہوئے تاج محمد خان نے ایک کار حادثے میں زخمی لطیف فاطمہ کو نہ صرف ہاسپٹل لے گئے بلکہ خون کا عطیہ دے کر جان بچائی ۔ [[1959ء]] میں دونوں کی شادی ہوئی پہلے شاہ رخ کی بڑی بہن شہناز پیدا ہوئیں، جنھیں پیار سے لالہ رخ پکارا جاتا ہے۔ اس کے بعد شاہ رخ خان [[9 نومبر]] [[1962ء|1965ء]] میں [[ممبئی|نئی دلی]] میں پیدا ہوئے۔  شاہ رخ اپنے والدین کے ساتھ راجندر نگری (نئی دہلی) میں رہتے تھے۔ ان کے والد کے کئی کاروبار تھے۔ شاہ رخ 5 سال منگلور میں بھی رہے جہاں ان کے نانا افتخار احمد [[بندرگاہ]] پر چیف انجینئر کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔
 
شاہ رخ خان نے ابتدائی تعلیم دہلی کے سینٹ کولمبیا اسکول سے حاصل کی۔ اسکول کے زمانے ہی سے وہ [[کھیل]] اور [[تھیٹر]] کے فن میں ماہر تھے۔ اسکول کی طرف سے ان کو "سوورڈ آف آنر" سے نوازا گیا جو ہر سال سب سے قابل اور ذہین طالب علم اور کھلاڑی کو دیا جاتا تھا ، اس کے بعد ہنس راج کالج میں داخلہ لیا جہاں سے [[معاشیات]] کی ڈگری لی اور پھر [[اسلامیہ یونیورسٹی]] سے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔<ref>http: //www.bollywoodblitz.com/stars/SRK /index.shtml</ref> 1980ء میں شاہ رخ کے والد کینسر کی وجہ سے فوت ہوگئے۔ 1991ء میں والدہ کا سایہ بھی سر سے اٹھ گیا۔ والدین کی موت کے غم میں بہن لالہ رخ نیم پاگل ہوگئیں شاہ رخ نے بہن کی ذمہ داری اپنے سر لے لی۔ اپنے ماں باپ کے انتقال کے بعد شاہ رخ خان 1991ء میں [[دلی|دہلی]] سے [[ممبئی|بمبئی]] منتقل ہو گئے ۔
 
شاہ رخ نے ممبئی آکر فلموں میں قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ان کی کالج کی لڑکی گوری جس سے وہ چھ سال سے محبت کرتے تھے ممبئی گئی تھی۔ ممبئی آتے ہی شاہ رخ نے [[1991ء]] ہی میں گوری خان سے ان کی شادی ہوئی ۔ <ref>http: //living.oneindia.in/celebrity/srk-badshah-of-bollywood.html</ref> [[گوری خان|گوری]] سکھ گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کےتین بچے ہیں۔ ایک بیٹے آرین (پیدائش [[1997ء]]) اور ایک بیٹی سہانا (پیدائش [[2000ء]]) | اور بیٹے ابراہیم۔
 
== اداکاری ==
[[ملففائل:Shahrukh Khan 2004.jpg|thumb|شاہ رخ خان]]<h3> 1988ء تا 1992ء (تھیٹر ، ٹی وی اور فلموں میں آمد ) </h3>شاہ رخ خان نے اداکاری کی تعلیم تھیٹر ڈائریکٹر بیری جان سے [[دہلی]] کے تھیٹر ایکشن گروپ (TAG)میں لی، سال 2007ء میں جان نے اپنے پرانے شاگرد کے بارے میں کہا،
<blockquote> "The credit for the phenomenally successful development and management of Shah Rukh's career goes to the superstar himself." (ترجمہ - شاہ رخ کے کیریئر کی غیر معمولی کامیابی کا سارا کریڈٹ اس ہی کو جاتا ہے ۔)<ref>http://www.hindustantimes.com/art-and-culture/theatre-is-at-an-all-time-low-in-delhi/story-cdTZmWVLZbZpajDHYUYWiM.html</ref> </blockquote>
 
سطر 40:
 
1997ء میں انہوں نے [[یش چوپڑا]] کی [[دل تو پاگل ہے (1997ء فلم)|دل تو پاگل ہے]]، [[سبھاش گھئی]] کی [[پردیس (1997ء فلم)|پردیس]] اور [[عزیز مرزا]] کی [[يےس باس (1997ء فلم)|يےس باس]] جیسی فلموں کے ساتھ کامیابی کی طرف پھر قدم بڑھایا۔<ref>http: // web .archive.org / 20060408044031 / www.boxofficeindia.com / 1997.htm</ref> سال 1998ء میں کرن جوہر کی بطور ڈائریکٹر پہلی فلم [[کچھ کچھ ہوتا ہے (1998ء فلم)|کچھ کچھ ہوتا ہے]] اس سال کی سب سے بڑی ہٹ قرار پائی اور
شاہ رخ خان کو چوتھی بار [[فلم فیئر بہترین اداکار ایوارڈ]] حاصل ہوا ۔ اسی سال انہیں [[منی رتنم]] کی فلم '' [[دل سے (1998ء فلم)|دل سے]] '' میں اپنے اداکاری کے لیے فلم مبصرین سے کافی تعریف ملی اور یہ فلم بھارت کے باہر کافی کامیاب رہی۔ <ref>http://web.archive.org/20051223014121/www.boxofficeindia.com/overseas.htm|</ref> <h3>1999ء تا 2003ء (کیرئیر کے اُتار چڑھاؤ)</h3>1999ء کا سال ان کے لیے کچھ خاص فائدہ مند نہیں رہا چونکہ ان کی ایک صرف فلم، [[بادشاہ (1999ء فلم)|بادشاہ]]، ریلیز ہوئی جو اوسط درجے کی رہی۔ <ref>http: // web. archive.org/20040402124634/www.boxofficeindia.com/1999.htm</ref> 2000ء میں [[آدتیہ چوپڑا]] کی [[محبتیں (2000ء فلم)|محبتیں]] میں ان کے کردار کو شدید سے بہت تعریف ملی اور اس فلم کے لیے انہیں اپنا دوسرا [[فلم فیئر مبصرین بہترین اداکار ایوارڈ]] ملا ۔ اس ہی سال آئی ان کی فلم جوش بھی ہٹ ہوئی۔ اس ہی سال میں خان نے [[جوہی چاولہ]] اور عزیز مرزا کے ساتھ مل کر اپنی خود کی فلم پروڈکشن كمپني، 'ڈريمز ان لمیٹڈ'، قائم کی ۔ اس كمپني کی پہلی فلم [[پھر بھی دل ہے ہندوستانی (2000ء فلم)|پھر بھی دل ہے ہندوستانی]]، جس میں شاہ رخ خان اور جوہی چاولہ نے اداکاری کی ، باکس آفس پہ جادو بکھیرنےمیں کامیا ب نہ ہوسکی ۔ [[کمل حسن]] کی فلم [[ہے رام (2000 ءفلم)|ہے رام]] میں بھی خان نے ایک معاون کردار ادا کیا جس کے لييے انہیں بہت سراہا گیا تاہم یہ فلم بھی ناکام ہی رہی۔
 
2001ء میں شاہ رخ خان نے [[کرن جوہر]] کے ساتھ اپنی دوسری فلم '' [[کبھی خوشی کبھی غم (2001ء فلم)|کبھی خوشی کبھی غم]] '' کی جو ایک خاندانی کہانی تھی اور جس میں دیگر کئی معروف اداکار تھے۔ یہ فلم اس سال کی سب سے بڑی ہٹ فلموں کی فہرست میں شامل تھی ۔ شاہ رخ خان کو اپنی فلم [[اشوکا (2001ء فلم)|اشوکا]]،جوکہ تاریخی شہنشاہ [[اشوک]] کی زندگی پر مبنی تھی، کے ليے بھی تعریف ملی لیکن یہ فلم بھی ناكام رہی۔ 2002 ء میں خان نے [[سنجے لیلا بھنسالی]] کی ٹریجڈی اور رومانوی فلم [[دیوداس (2002ء فلم)|دیوداس]] میں اہم کردار ادا جس کے لیے انہیں ایک بار پھر [[فلم فیئر بہترین اداکار ایوارڈ]] دیا گیا ۔ یہ [[شرت چندر چٹوپادھيائے]] کے ناول [[دیوداس (ناول)]] پر مبنی تیسری ہندی فلم تھی۔اگلے سال شاہ رخ خان کی دو فلمیں ریلیز ہوئیں، [[چلتے چلتے (2003 ءفلم)|چلتے چلتے]] اور [[کل ہو نہ ہو (2003ء فلم)|کل ہو نہ ہو]] | چلتے چلتے ایک اوسط ہٹ ثابت ہوئی ، لیکن کل ہو نا ہو، جو [[کرن جوہر]] کی تیسری فلم تھی، علاقائی اور بین الاقوامی دونوں باکس آفس میں كامياب رہی ۔ اس فلم میں شاہ رخ خان نے ایک دل کے مریض کا کردار ادا کیا جو مرنے سے پہلے اپنے ارد گرد خوشی پھیلانا چاہتا ہے اور اس اداکاری کے لیے انہیں سرهايا بھی گیا۔<ref>http://web.archive.org/20060212104056/www.boxofficeindia.com/2003.htm</ref><h3>2004 تا 2009ء (حیات نو۔ پھر سے اُبھرنا)</h3>
سطر 68:
شاہ رخ خان ان دنوں تین فلموں <nowiki>''دل والے'' ، ''رئیس'' اور ''فین''</nowiki> میں مصروف ہیں۔ان تین فلموں کے علاوہ شاہ رخ خان  ہدایت کار آنند ایل رائے (جو تنو ویڈ منو اور راجچھنا جیسی فلمیں بنا چکے ہیں) کی نئی فلم میں دیپکا پڈکون کے ساتھ اور ہدایت کار گوری شنڈے اور کرن جوہر نے اپنی اگلی پروڈکشن فلم میں عالیہ بھٹ کےساتھ  کام کریں گے ۔
 
== اعزازات ==
''شاہ رخ خان  کو حکومت فرانس  کی جانب سے آرڈر ڈیس آرٹس اور ڈیس لیٹرز (نائٹ آف آرٹس اور لیٹرز)   اور نائٹ آف لیجن آف آنر اعزاز عطا کیا  کیا۔ ''<ref>http://www.bbc.com/urdu/entertainment/2014/07/140702_shahrukh_get_highest_french_award_mb.shtml</ref>''
 
سطر 88:
# بیسٹ انڈین سٹیزن ایوارڈ : (1997ء )
# راجیو گاندھی ایوارڈ فار ایکسلینٹ ان فیلڈ آف انٹر ٹینمنٹ: (2002ء )
# پدما شری ایوارڈ : (2005ء )
{{col-2}}
# IIFA-FICCIفریم ایوارڈ ۔ دہائی کا سب سے طاقتور انٹر ٹینر : (2009ء )
سطر 96:
 
 
== UNO کا اعتراف ==
 بالی ووڈ کنگ خان شاہ رخ صرف پردہ سکرین پر ہی ایوارڈ نہیں سمیٹ رہے، بلکہ انکی سماجی خدمات کے اعتراف میں عالمی ادارے یونیسکو نے بھی انہیں بچوں کی تعلیم اور دوسرے سماجی کاموں میں خدمات انجام دینے پر پیرامڈ کون مارنو ایوارڈ سے نوازا ہے۔
== ڈاکٹریٹ کی ڈگریوں کی تفویض ==
شاہ رخ خان کے فن کا اعتراف عالمی سطح پر بھی کیا گیا اور متعدد بین الاقوامی یونیورسٹیز نے انھیں اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگریوں سے بھی نوازا ہے۔ شاہ رخ خان کو نہ صرف یونیورسٹی آف بیڈ فورڈ شائر کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری مل چکی ہے بلکہ وہ واحد بالی ووڈ اداکار ہیں جنہیں ”ییلے یونیورسٹی نے”چھب” فیلوشپ سے بھی نوازا ہے۔ شاہ رخ کو 2008 ءمیں امریکی جریدے نیوز ویک نے دنیا کے 50 بااثرترین شخصیات میں شامل کیا تھا۔
 
سطر 188:
 
 
((((گلزار صاحب )))). شاہ رخ خان کے جیتے گئے فلمی ایوارڈز:
# فلم فئیر بہترین نوآموز اداکار : دیوانہ (1993ء)
# فلم فئیر بہترین ویلن: انجام(1995ء )
سطر 210:
# بالی وڈ مووی بہترین اداکار ایوارڈ :ویر زارا (2005ء )
# اسکرین ایورڈ ، بہترین اداکار : رام جانے (1995ء )
# اسکرین ایورڈ ، بہترین اداکار : دیوداس (2003ء )
# اسکرین ایورڈ ، بہترین اداکار : ویر زارا (2005ء )
# اسکرین ایورڈ ، بہترین اداکار : چک دے ! انڈیا (2008ء )
# اسکرین ایورڈ ، بہترین اداکار پاپولر: مائی نیم از خان (2011ء)
# اسکرین ایورڈ ، بہترین اداکار پاپولر: ڈان 2(2012ء )
# اسکرین ایورڈ ، بہترین اداکار پاپولر: چنائی ایکسپریس (2014ء)
# اسکرین ایورڈ ، بہترین اداکار پاپولر: ہیپی نیو ائیر (2015ء)
# اسکرین ایورڈ ، جوڑی نمبر 1 : کاجول، کبھی خوشی کبھی غم (2002ء )
# اسکرین ایورڈ ، جوڑی نمبر 1 : ایشوریہ رائے، دیوداس(2003ء )
# اسکرین ایورڈ ، جوڑی نمبر 1 : پریٹی زینٹا، ویر زارا (2005ء )
# اسکرین ایورڈ ، جوڑی نمبر 1 : رانی مکرجی، کبھی الوداع نہ کہنا(2007ء )
# اسکرین ایورڈ ، جوڑی نمبر 1 : دیپیکا پدوکون، اوم شانتی اوم(2008ء )
# اسکرین ایورڈ ، جوڑی نمبر 1 : پریانکا چوپڑا، ڈان 2(2012ء )
# اسکرین ایورڈ ، جوڑی آف ڈیکاڈے: کاجول، (2010ء )
# گلوبل انڈین فلم بہترین اداکار ایوارڈ :سوادیس (2005ء )
# گلوبل انڈین بہترین سرچ میل آن انٹرنیٹ ایوارڈ (2005ء )
# گلوبل انڈین آنر ، بہترین ٹی وی ہوسٹ : کون بنے گا کروڑ پتی (2008ء )
# گلوبل انڈین آنر ، بہترین اداکار پاپولر:مائی نیم از خان (2011ء)
# CNN-IBN انڈین آف دی ائیر ، انٹرٹینمنٹ ایوارڈ : (2013ء)
{{Multicol-break}}
# <li value="41">#آئیفا بہترین اداکار ایوارڈ : دیوداس (2003ء )</li>
# آئیفا بہترین اداکار ایوارڈ : ویر زارا (2005ء )
# آئیفا بہترین اداکار ایوارڈ : چک دے ! انڈیا (2008ء )
# آئیفا بہترین اداکار ایوارڈ : مائی نیم از خان (2011ء)
# آئیفا اسٹار آف ڈیکاڈے : دیوداس ، چک دے انڈیا، ویرزارا(2009ء )
# آئیفا ڈجیٹل اسٹار آف دی ائیر: (2013ء )
# آئیفا موسٹ پاپولر اداکار اسپیشل ایوارڈ : (2001ء )
# سینسوئی ویور چوائس بہترین اداکار ایوارڈ : دل تو پاگل ہے (1998ء )
# سینسوئی ویور چوائس بہترین اداکار ایوارڈ : کچھ کچھ ہوتا ہے (1999ء )
# سینسوئی ویور چوائس بہترین اداکار ایوارڈ : محبتیں (2001ء )
# سینسوئی ویور چوائس بہترین اداکار ایوارڈ : دیواداس (2003ء )
# سینسوئی ویور چوائس بہترین اداکار جیوری ایوارڈ : اشوکا (2002ء )
# سینسوئی ویور چوائس بہترین اداکار جیوری ایوارڈ : کل ہو نا ہو (2004ء )
# ہندوستان ٹائمز ریڈرز چوائس ایوارڈ بہترین انٹرٹینر : مائی نیم از خان (2011ء)
# ہندوستان ٹائمز ریڈرز چوائس ایوارڈ بہترین انٹرٹینر : ڈان 2(2012ء)
سطر 267:
# زی سنے ایوارڈ ، انٹرنیشنل آئیکون : جب تک ہے جاں(2013ء){{Multicol-end}}
 
== ٹی وی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی ==
شاہ رخ خان فلم نگر کے بادشاہ ضرور ہیں لیکن ان کی شروعات ٹیلی ویژن سے ہوئی تھی۔ ابتداء میں شاہ رخ چھوٹے موٹے ڈراموں اور ٹی وی سیریلس میں کام کرنے لگے تھے۔ 1988 میں انہوں نے ٹی وی سیریل ’’دل دریا‘ میں کام شروع کیا لیکن 1989 میں بنا سیریل ’’فوجی‘‘ پہلے منظر عام پر آگیا۔ اس کے بعد شاہ رخ نے 1989 میں عزیز مرزا کی ٹی وی سیریل سرکس میں اہم رول دیا۔ شاہ رخ نے ایڈیٹ، امید، واگلے کی دنیا اور دوسرا کیول میں بھی مختصر رول کئے ہیں۔ انہوں نے انگریزی ٹی وی فلم "ان وچ اینی گیوز اٹ دوز ون " (In Which Annie Gives It Those Ones) میں ایک چھوٹا سا کردار ادا کیا۔ اس کےبعد شاہ رخ خان کو فلموں کی آفر ہوئی انہوں نے بیک وقت چار فلمیں (دل آشنا ہے، راجو بن گیا جنٹلمین، دیوانہ اور چمتکار )سائن کیں، جن میں دیوانہ پہلے ریلیز ہوئی۔ اس کے بعد شاہ رخ خان نے فلمی دنیا میں نام کمایا۔
شارخ خان نے اپنے سفر میں ایک اور سنگ میل اس وقت عبور کیا جب انہوں نے 2007ء میں وبارہ ٹی وی کی طرف واپس لوٹے اور ٹی وی میزبان کے طور اسٹار پلس کے گیم شو ”کون بنے گا کروڑ پتی“ کے تیسرے سیزن میں میزبان کے فرائض انجام دئیے۔اس کے علاوہ انہوں نے 2008ء میں ’’کیا آپ پانچویں پاس سے تیز ہیں“کوئز پروگرام اور 2011ء ”زور کا جھٹکا“ کی بھی میزبانی کی۔ 2014ء میں ٹی وی شو ’’دی گوٹ ٹیلنٹ ورلڈ انٹیج‘‘ اور2015ء شاہ رخ ایک ٹی وی شو ’انڈیا پوچھےگا سب سے شانڑاں کون؟ ‘ میں کام کیا۔
سطر 277:
فلم کے علاوہ کرکٹ کے میدان میں بھی شاہ رخ نے نام کمایا۔ انڈین پریمئر لیگ کی ٹیم ’کولکتہ نائٹ رائیڈرز‘ کے شریک مالک بن کر 2012ء میں ان کی ٹیم نے ”چنائے سپر کنگ “کو شکست دے کر آئی پی ایل ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔
 
== ملک میں بڑھتی عدم رواداری پر تشویش ==
[[نومبر]] [[2015ء]] میں شاہ رخ خان نے بھارت میں بڑھتی عدم رواداری اور سیکیولر ازم کے فقدان پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ان باتوں کو قوم پرستوں کے آگے بدترین جرم قرار دیا۔ انہوں نے ادبی اور فلمی شخصیات کی ستائش کی جنہوں نے ان صورت حال میں انعامات واپس کیے اور ایسے قدم مستقبل میں اٹھانے کا ارادہ ظاہر کیا۔<ref>http://indianexpress.com/article/india/politics/theres-extreme-intolerance-in-india-says-shah-rukh-khan-on-50th-birthday/</ref> شاہ رخ کے اس بیان سے [[شیو سینا]] اور کئی دائیں محاذ کی ہندو تنظیمیں مشتعل ہوگئ تھی۔ اسی کی وجہ سے شاہ رخ خان کی 2015ء میں جاری فلم [[دل والے (2015ء کی فلم)|دل والے]] کے خلاف ملک میں بڑے پیمانے احتجاج کیا گیا۔ [[مدھیہ پردیش]] کے تین شہروں [[بھوپال]]، [[اندور]] اور [[جبلپور]] میں یہ احتجاج کافی شدت اختیار کرگیا تھا۔ [[ممبئی]] کے دادر مال میں اس فلم کی نمائش کے خلاف پرزور احتجاج کر رہے شیوسینکوں کو پولیس کی جانب سے باہر نکالا گیا تھا۔<ref>روزنامہ سیاست، حیدرآباد، بھارت۔ [[19 دسمبر]]، [[2015ء]]</ref> اس کے برعکس [[کرناٹک]] کے [[دکشن کنڑا]] کے ملٹی پلیکسوں اور تھیئٹروں سے اس فلم کی نمائش کو دائیں محاذ کے احتجاج کی وجہ سے روک دیا گیا۔<ref>"Dilwale stays off screen in Dakshina Kannada"، The Hindu، دسمبر 23، 2015</ref>
 
سطر 291:
* [http://www.shahrukhkhan.org فین ویب سائیٹ]
 
== حوالہ جات ==
{{Reflist|2}}
 
سطر 310:
[[زمرہ:ہندی سنیما کے مرد اداکار]]
[[زمرہ:کشمیری شخصیات]]
 
[[زمرہ:بھارتی فلمی پیشکار]]
[[زمرہ:1965ء کی پیدائشیں]]