"ڈیگو گارشیا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 1:
[[تصویرفائل:DiegoGarcia1.png|thumbتصغیر|بحر ہند میں ڈیگو گارشیا کے مقام کا تعین]]
[[تصویرفائل:Diegogarcia.jpg|thumbتصغیر|جزیرے کا فضائی منظر]]
''ڈیگو گارشیا'' [[بحر ہند]] کے وسط میں واقع ایک جزیرہ ہے۔ یہ [[بھارت]] اور [[سری لنکا]] کے جنوبی ساحلوں سے تقریباً ایک ہزار [[الف پیما|کلومیٹر]] کے فاصلے پر واقع ہے۔ اصل میں یہ حلقہ نما مونگے کی چٹانیں ہیں جو مرجانی جھیل کو گھیرے میں لیے ہوئے ہیں جسے انگریزی میں [[Atoll]] کہا جاتا ہے۔ یہ بحر ہند میں واقع برطانوی مقبوضات کا حصہ ہے۔
1973ء میں مقامی آبادی کی جبری بے دخلی کے بعد سے امریکہ اور برطانیہ اس جزیرے کو فوجی اڈے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
سطر 9:
 
== تاریخ ==
[[تصویرفائل:Island couple.jpg|thumbتصغیر|ڈیگو گارشیا کے ساحل کا ایک دلکش منظر]]
اس جزیرے کو 16 ویں صدی میں پرتگیزی جہاز رانوں نے دریافت کیا۔ کہا جاتا ہے کہ جزیرے کا نام بھی اولین سفر کے جہاز کے کپتان یا جہاز راں کے نام پر رکھا گیا ہوگا۔
جزیرہ 18 ویں صدی تک غیر آباد تھا جس کے بعد فرانسیسیوں نے غلاموں کی مدد سے یہاں کھوپرے کی پیداوار کا آغاز کیا۔ [[نپولینی جنگیں|نپولینی جنگوں]] کے بعد ڈیگو گارشیا [[برطانیہ]] کے قبضے میں آگیا تاہم [[1814ء]] سے [[1965ء]] تک یہ [[موریشس]] کے زیر نگیں رہا۔
سطر 15:
== فوجی اڈا ==
 
[[تصویرفائل:B-1 Bombers on Diego Garcia.jpg|thumbتصغیر|ڈیگو گارشیا کے امریکی فوجی اڈے پر بی-1 بمبار طیارے کھڑے ہیں]]
 
[[1965ء]] میں پورے علاقے ([[جزائر چیگوس]]) کو بحر ہند کے برطانوی مقبوضات کا حصہ بنا دیا گیا۔ [[1966ء]] میں برطانیہ نے تمام جزیرے اور اس کی پیداوار خرید لیں تاہم [[1971ء]] میں تمام پیداوار روک دی گئیں کیونکہ برطانیہ اور امریکہ کے درمیان ڈیگو گارشیا کو ایک فوجی اڈے میں تبدیل کرنے کا معاہدہ طے پا گیا تھا۔ اس کے لیے بظاہر تو برطانیہ کو کوئی ادائیگی نہیں کی گئی لیکن کہا جاتا ہے کہ برطانیہ کو اس کے بدلے میں امریکہ سے [[پولارس میزائل|پولارس میزائلوں]] کی 14 ملین [[امریکی ڈالر]] کی چھوٹ دی گئی۔ اس معاہدے کے تحت جزیرے پر کوئی اقتصادی سرگرمی نہیں ہو سکتی۔
سطر 21:
یہاں پر ایک بحری اڈے کے علاوہ فضائیہ کا ایک عظیم اڈا بھی قائم ہے جس میں جدید بمبار طیاروں [[بی 52]] کا سب سے بڑا بیڑا شامل ہے۔ عراق کے خلاف [[جنگ خلیج 1991ء|1991ء]] اور [[جنگ خلیج 2003ء|2003ء]] میں ہونے والی جنگوں اور افغانستان کے خلاف [[افغان جنگ 2001ء|جارحیت]] میں اس اڈے نے اہم کردار ادا کیا اور بمبار طیارے اسی اڈے سے اڑ کر افغانستان اور عراق میں اہداف کو نشانہ بناتے تھے۔
 
[[تصویرفائل:CIA-DG-BIOT.jpg|thumbتصغیر|جزیرے کا تفصیلی نقشہ]]
 
ان جنگوں سے قبل [[سرد جنگ]] کے دوران امریکہ بحر ہند میں اپنے اثر و رسوخ کو قائم کرنے کے لیے ایک اڈا بنانے کا خواہشمند تھا اور اس کی خواہش کی تکمیل ڈیگو گارشیا میں اڈے قیام سے ہوگئی تاہم بھارت جو [[روس]] کا قریبی حلیف تھا اس کا سخت ترین مخالف رہا۔ لیکن سرد جنگ کے خاتمے کے بعد امریکہ-بھارت تعلقات میں ڈرامائی طور پر بہتری دیکھنے میں آئی حتٰی کہ [[2001ء]] سے [[2004ء]] کے دوران امریکی اور بھارتی بحریہ کے درمیان کئی جنگی مشقیں بھی ہوئیں۔
سطر 35:
[[انسانی حقوق]] کے اداروں کی جانب سے امریکہ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ ڈیگو گارشیا کے اڈے کو [[گوانتانامو]] اور [[ابوغریب|ابو غریب]] کی طرح ایک بڑے قید خانے کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور [[جون]] [[2007ء]] میں [[یورپی کونسل]] نے اس دعوے کی تصدیق بھی کی۔ جس کے بعد برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ [[جیک اسٹرا]] کو پارلیمان میں یہ تک کہنا پڑا کہ امریکی حکام نے بارہا یقین دلایا ہے کہ ڈیگو گارشیا میں کوئی قیدی نہیں لے جایا گیا۔ [[اکتوبر]] [[2007ء]] میں برطانوی پارلیمان کی کل جماعتی امور خارجہ کمیٹی نے اعلان کیا کہ وہ ان دعووں کی تصدیق کے لیے معاملے کی چھان بین کرے گی۔
 
[[زمرہ:جغرافیہ برطانوی بحرہند کا خطہ]]
[[زمرہ:مملکت متحدہ ریاستہائے متحدہ تعلقات]]
[[زمرہ:برطانیہ کے دارالحکومت]]
[[زمرہ:ایشیائی دارالحکومت]]
[[زمرہ:برطانوی دارالحکومت]]
[[زمرہ:بحر ہند]]
[[زمرہ:برطانوی دارالحکومت]]
[[زمرہ:برطانیہ کے دارالحکومت]]
[[زمرہ:جزائر]]
[[زمرہ:جغرافیہ برطانوی بحرہند کا خطہ]]
[[زمرہ:فوجی اڈے]]
[[زمرہ:مملکت متحدہ ریاستہائے متحدہ تعلقات]]
[[زمرہ:Articles which use infobox templates with no data rows]]