"عبد اللہ بن رواحہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
م درستی املا
سطر 1:
{{صندوق معلومات شخص}}
'''عبد اللہ بن رواحہ'''انصاری [[بیعت عقبہ ثانیہ]] میں شامل ہونے والے مدینہ کےصحابی اور مدینہ کے[[بارہ نقیب|بارہ نقیبوں]] میں سے ایک [[نقیب]] ہیں<br />
آپ [[دور جاہلیت]] میں اہل [[عرب]] کے چوٹی کے شعراء میں شمار ہوتے تھے۔ [[اسلام]] قبول کرنے کے بعد آپ کی [[شاعری]] [[دین]] [[اسلام]] کے لئےلیے وقف ہو گئی۔ آپ [[انصار]] میں سے تھے۔ آپ کی قائدانہ صلاحیتوں کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے متعدد مرتبہ اپنی عدم موجودگی میں آپ کو اہل [[مدینہ]] کا حاکم مقرر فرمایا۔ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو آپ کے [[شعر]] بہت پسند تھے اور آپ کئی مرتبہ ان اشعار کو گنگنایا کرتے تھے۔<br />
سیدنا عبداللہ دعوت دین میں بہت سرگرم تھے۔ انصار کے بہت سے لوگ آپ کی دعوتی سرگرمیوں کے نتیجے میں ایمان لائے جن میں سیدنا [[ابو دردا]] جیسے جلیل القدر لوگ بھی شامل ہیں۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے عبداللہ کے دعوتی اجتماعات کو ایسے اجتماعات قرار دیا جن پر فرشتے بھی فخر کرتے ہیں۔ <br />
جنگ موتہ کے لئےلیے روانہ ہونے سے قبل عبداللہ نے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے عرض کیا، "یا رسول اللہ! عین ممکن ہے کہ میں آپ سے دوبارہ نہ مل سکوں۔ مجھے نصیحت فرمائیے۔" آپ نے فرمایا، "عبداللہ! تم ایسی سرزمین پر جا رہے ہو جہاں [[اللہ]] تعالیٰ کو سجدہ کرنے والے کم ہی ہیں۔ جس قدر سجدے ممکن ہو سکیں، کرنا۔ اللہ کو کثرت سے یاد رکھنا، کیونکہ وہی مدد کرنے والا ہے اور تمہیں ہمیشہ اس کی مدد کی ضرورت ہو گی۔ اگر تم یہ محسوس کرو کہ تمہارے اعمال اچھے نہیں، تو ان خیالات کی وجہ سے [[شیطان]] کی جانب سے دین اور [[عبادت]] سے دور کرنے کی کوششوں کو کامیاب نہ ہونے دینا۔ اگر تمہیں اپنے دس [[گناہ]] یاد ہوں تو عبادت کر کے (اور توبہ کی مدد سے) انہیں نو کرنے کی کوشش کرنا۔ اپنے اعمال کو مزید برا کرنے کی بجائے اس موقع کو اپنی اصلاح کے لیے استعمال کرنا۔<br />
آپ ایک مرتبہ بے ہوش ہو کر پڑے جس پر آپ کی بہن رو رو کر بین کرنے لگیں اور آپ کے فضائل بیان کرنے لگیں۔ جب آپ کو ہوش آیا تو آپ نے انہیں فرمایا، "مجھ سے پوچھا جا رہا تھا کہ کیا تم ایسے ہی ہو؟" [[جنگ موتہ]] میں آپ سیدنا [[زید]] اور [[جعفر]] کے بعد تیسرے قائد سیدنا عبداللہ بن رواحہ تھے۔بے جگری سے لڑے اور جام شہادت نوش فرمایا۔ اس موقع پر آپ کی نصیحت کے مطابق آپ کی بہن نے کوئی بین نہ کیا۔