"الرحمٰن، اسماء الحسنیٰ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا
م حوالہ جات ٹیگ کا خودکار اندراج
سطر 16:
ابن عباس فرماتے ہیں یہ دونوں اسم مہربانی پر دال ہیں اور ایک دوسرے کی نسبت زیادتی اور مبالغہ پایا جاتا ہے پھر یہ زیادتی کبھی مقدار ( کمی بیشی) کے لحاظ سے ہوتی ہے ( یعنی رحمت سے فائدہ اٹھانے والے زیادہ ہوتے ہیں) اس اعتبار سے اللہ کو رَحْمٰنُ الدنیا وَ رَحِیْمُ الْاٰخِرَۃ کہتے ہیں کیونکہ رحمت آخرت میں صرف پرہیزگاروں کا حصہ(آخرت میں رحمت سے فائدہ اٹھانے والے صرف مومن ہوں گے اور دنیا میں سب ہی لوگ فائدہ اٹھانے والے ہیں۔ مومن بھی اور کافر بھی) ہے اور کبھی یہ زیادتی محض کیفیت کے لحاظ سے ہوتی ہے اس لحاظ سے اللہ کو رحمن الدنیا والاخرۃ و رحیم الدنیا کہتے ہیں کیونکہ آخرت کی تمام نعمتیں بیش قیمت ہیں اور دنیا کی بعض نعمتیں حقیر ہیں اور بعض جلیل القدر چونکہ لفظ رحمن اعلام کی طرح اللہ تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ہے اس لیے لفظ رحیم پر مقدم رکھا گیا ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ رحمت کو تقدم زمانی حاصل ہے اور عموم رحمت دنیا میں مقدم ہے<ref>تفسیر مظہری،قاضی ثناء اللہ پانی پتی</ref>
== حوالہ جات ==
 
{{حوالہ جات}}
 
[[زمرہ:اسماء الحسنی]]