"ابو مصعب الزرقاوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 27:
 
== جہاد افغانستان ==
1989ء کے موسم بہار میں وہ پشاور پہنچے تو ان کا جہادی نام ابو محمد الغریب رکھا گیا۔ ڈاکٹر عبداللہ عزام نے اس نوجوان کو میران شاہ کے راستے سے خوست کے پہاڑوں میں بھیج دیا جہاں الزرقاوی نے عسکری تربیت حاصل کی۔ 1991ء میں الزرقاوی نے جلال الدین حقانی کے ہمراہ خوست کی فوجی چھاؤنی سے افغان کمیونسٹ فوج کو نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب امریکا اور اقوام متحدہ افغان مجاہدین کو کابل کے کمیونسٹ حکمرانوں کے ساتھ مفاہمت پر قائل کرنے کی کوشش میں تھے۔ افغان مجاہدین کے گروپوں میں اختلافات بھی پیدا کئے جا چکے تھے اور دوسری طرف اسلام آباد کے حکمران پاکستان میں موجود عرب مجاہدین کو نکالنے کے درپے تھے۔ اسی زمانے میں الزرقاوی کی ملاقات پشاور میں ایک فلسطینی عالم ابو محمد المقدصی سے ہوئی جو مشرق وسطیٰ میں امن کے نام پر اسرائیل اور عرب حکومتوں میں دوستانہ تعلقات کے سخت مخالف تھے۔ المقدصی کا خیال تھا کہ امریکا کے احکامات بجا لانے والی عرب حکومتوں کے خلاف مسلح بغاوت کا وقت آچکا ہے، الزرقاوی انکی حمایت کررہےکر رہے تھے جبکہ القاعدہ کا خیال تھا کہ عرب حکومتوں کے خلاف بغاوت کی بجائے اسرائیل اور امریکا کے خلاف مزاحمت کی جائے۔
 
== گرفتاری ==
 
جب القاعدہ کی قیادت سوڈان منتقل ہوگئی اور الزرقاوی اپنے نئے لیڈر المقدصی کے ساتھ 1993ء میں واپس اردن چلے گئے۔ دونوں نے التوحید کے نام سے ایک تنظیم قائم کی اور اردن میں حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کے لیے اسلحہ اکٹھا کرنے لگے۔ 13ستمبر 1993ء کو اسرائیل اور پی ایل او میں امن معاہدہ ہوگیا۔ الزرقاوی اس معاہدے کے خلاف کھل کر سامنے آگئے اور 29مارچ 1994ء کو گرفتار کرلئے گئے۔ یہ وہ گرفتاری تھی جس نے ایک نئے الزرقاوی کی تشکیل شروع کی ۔1995ء میں الزرقاوی کو عمر قید کی سزادی گئی اور انہیں عمان سے 85کلو میٹر جنوب میں واقع السوقہ جیل بھیج دیا گیا جو ریگستان میں تھی۔ اس جیل میں الزرقاوی کے پاؤں کے ناخن نوچے گئے ، جسم پر زخم لگا کر نمک چھڑ کا گیا اور کئی کئی ماہ تک قید تنہائی میں رکھا گیا۔ اس جیل میں چھ ہزار سے زائد قیدی بند تھے جن میں سے اکثر کا جرم یہ تھا کہ وہ عرب اسرائیل امن معاہدے کو یہودیوں کی فتح سمجھتے تھے۔ اس معاہدے پر تنقید کرنے والے اردن کے ایک صحافی فواد حسین کو بھی السوقہ جیل میں بند کیا گیا ۔ فواد کی اسی جیل میں الزرقاوی کے ساتھ ملاقات ہوئی ان کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے الزرقاوی پر ظلم بڑھتا گیا اس کی شخصیت میں سے لچک ختم ہوتی گئی۔ الزرقاوی نے اپنے ساتھی فقیہہ الشاوش کی مدد سے جیل میں پورا قرآن مجید حفظ کرلیاکر لیا اور یہ کہنا شروع کردیا کہ اب ہمیں اپنی قوم کی تقدیر اپنے خون سے لکھنی ہے۔
 
== رہائی ==