"برقیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 31:
جیسا کہ اوپر بیان ہوا کہ برقیہ ایک بنیادی زیرجوہری ذرہ ہے جس پر منفی [[برقی بار]] ہوتا ہے اور اس کی {{ر}} {{ٹ}} [[غزل-½]] {{ن}} {{ڑ}} ہوا کرتی ہے۔ برقیہ کو {{ٹ}} [[نحیفہ]] {{ن}} گروہ میں شمار کیا جاتا ہے اور یہ [[بنیادی تفاعل|بنیادی تفاعلات]] میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ ایک برقیہ کی کمیت سب سے چھوثے جوہر کی کمیت کے ایک ہزارویں حصے سے بھی کم ہوتی ہے۔ برقیہ پر {{ٹ}} [[برقی بار|بار]]{{ن}} کی مقدار کو <span dir="ltr"> {{ر}} −1 {{ڑ}}</span> تسلیم کیا جاتا ہے اور یہ [[جوہری مرکزے]] کے ساتھ شامل ہو کر [[جوہر]] کی تشکیل کرتا ہے اور ان کے اپنے قریب موجود دیگر جواہر کے ساتھ تفاعلات ہی دراصل {{ٹ}} [[کیمیائی بند]] {{ن}} بننے کی بنیادی وجہ ہوتے ہیں۔
== تاریخ ==
برقیہ کو ایک برقی اکائی کے طور پر G. Johnstone Stoney سے 1874 میں پیش کیا اور اسی نے سب سے پہلے 1894 میں Electron کی اصطلاح کو ڈھالا۔ 1890 کی دہائی میں کئی علماء اس بات کی نشاندہی کرچکے تھے کہ {{ٹ}} [[برق]] {{ن}} کو مختلف اکائیوں پر مشتمل ایک شے تصور کیا جاسکتا ہے اور ان اکا ئیوں کی مختلف توجیہات اور نام پیش کیے گئے مگر انکے مستند ہونے کے بارے میں ثبوت ایک عرصہ تک دستیاب نہ ہوسکے۔ہو سکے۔
 
سب سے پہلے اس بات کو J. J. Thomson نے 1897 میں دریافت کیا کہ برقیہ دراصل ایک {{ٹ}} زیرجوہری ذرہ {{ن}} ہے، وہ اس زمانے میں [[جامعہ کیمبرج]] کی [[کیوینڈش مختبر]] میں [[مہبط اشعاع نلی]] ([[Cathode Ray Tubes]]) پر اپنے تجربات کر رہا تھا۔ مہبط اشعاع نلی [[شیشے]] کی بنی ہوئی ایک نلی ہوتی ہے جس میں خلاء پیدا کر کے اس کو مکمل طور پر بند کردیا جاتا ہے، اس کے دونوں سروں پر ایک ایک [[برقیرہ]] یا Electrode لگا ہوتا ہے، ایک جانب کا برقیرہ، مثبت اور دوسری جانب کا برقیرہ منفی ہوتا ہے۔ مثبت برقیرے کو [[مصعد]] یا Anode اور منفی برقیرے کو [[مہبط]] یا Cathode کہا جاتا ہے۔ جب اس نلی میں سے برقی رو گذاری جاتی ہے تو اس میں ایک خاص قسم کی شعاعیں پیدا ہوتی ہیں جن کو [[مہبط شعاعیں]] یا Cathode Rays کہا جاتا ہے۔ تھامسن نے دریافت کیا کہ ان منفی شعاعوں کو مقناطیسی میدان سے تو نہیں موڑا جاسکتا لیکن کسی برقی میدان سے ٹکرا کر منتشر ہو جاتی ہیں. اپنے ان ہی تجربات سے تھامسن نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ شعاعیں دراصل ذرات پر مشتمل ہیں اور اس نے ان ذرات کو کریہ (Corpuscle) کا نام دیا۔ اس نے ان کے بارے میں اپنی تحقیقات سے یہ بھی دریافت کیا کہ ان کی کمیتِ حجم تناسب سب سے چھوٹے جوہر [[آبساز|hydrogen]] سے بھی ہزار گنا چھوٹا ہے۔