"حلقہ ارباب ذوق" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Fixed typo
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ)
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 59:
1967ء سے 1975ء تک
 
متذکرہ بالا تین سالوں میں ادبی حلقے نے پرانی روایات کو قائم رکھنے کی کوشش کی تاہم ایک بڑے ”کل“ سے کٹ جانے کے بعد ذاتی رنجشوں کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا ادبی حلقہ ان سے اپنا دامن نہیں بچا سکا۔ اس کوئی شک نہیں کہ ادبی حلقے کے ہفتہ وار اجلاس باقاعدگی سے منعقد ہوئی چنانچہ ایک حلقے کے ادباء دوسرے حلقے میں بالعموم شریک ہوتے ہیں اور بعض اوقات تو یہ صورت پیدا ہو جاتی ہے کہ ادیب ایک حلقے میں غزل پڑھتا ہے اور اسی روز دوسرے حلقے میں نظم سنا آتا ہے شرکاء محفل کے وقت کا نصف اول ایک حلقے میں اور نصف ثانی دوسرے حلقے میں صرف ہوتا ہے اور سربرآوردہ ادباء بلا تخصیص دونوں حلقوں کی صدارتیں قبول کر لیتے ہیں۔ چنانچہ یہ کہنا درست ہے کہ نظریاتی اختلاف کے باوجود دونوں حلقے ایک دوسرے کے ادبی حریف نہیں بن پائے۔ نتیجہ یہ ہے کہ ادب میں آگے بڑھنے اور نیا نکتہ پیدا کرنے کا رجحان فروغ نہیں پاسکا۔ اس لیے ادبی حلقے کو سیاسی حلقے سے ممیز کرنا ممکن نہیں رہا اور اب یہ کہنا درست ہے کہ حلقے کی تقسیم نے ادب کو فائدہ پہنچانے کے بجائے نقصان پہنچایا۔ اور ادباء نہ صرف اپنی ذاتی پہچان سے محروم ہو رہے ہیں بلکہ اس گرد آلود فضا میں ان کا ادب بھی گدلا ہو رہا ہے۔ بلاشبہ حلقہ اربابِ ذوق میں ضابطے کی کارروائی تو اب بھی مکمل ہورہی ہے لیکن مجموعی اعتبار سے اس فعال تحریک پر جمود اور یکسانیتیکسانی کی کیفیت طاری ہے اور اب یہ کسی نئے مرد راہ کی تلاش میں ہے۔
 
= حلقہ اربابِ ذوق کی شاعری =
سطر 108:
 
[[قیوم نظر]] کی انفرادیت یہ ہے کہ انہوں نے ہر لمحہ رنگ بدلتی دنیا کو اپنا موضوع بنایا اور ان کیفیتوں کو شعر کا پیکر عطاکیا جو نغمہ بن کر فضاءکو مترنم کر دیتی ہے۔ قیوم نظر نے اردو شاعری کی تین اصناف [[نظم]] ، [[غزل]] اور [[گیت]] میں یکساں طور پر طبع آزمائی کی ہے۔ قیوم نظر کے استعارے اور علامتیں کسی مخصوص نظام کے تابع نہیں چنانچہ ان کے ہاں یکسانیتیکسانی کی گراں باری پیدا نہیں ہوتی۔
 
روش روش پہ ترانے گلوں کے افسانے <br>